• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک کی طرف سے ملکی مالی نظام کےخطرے کے سروے کا آغاز

کراچی(اسٹاف رپورٹر) اسٹیٹ بینک اور بینکاری شعبے کے نگراں کی حیثیت میں اسٹیٹ بینک، پاکستان کے مالی نظام کے استحکام کو یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایس بی پی وژن 2020 پر عمل کرتے ہوئے یہ مالی استحکام کے نظام کو تقویت دینے کے لیے پرعزم ہے تا کہ ملک کے مالی نظام کو لاحق اندرونی و بیرونی نظمی خطرات کی نشاندہی اور انتظام کیا جا سکے، اسٹیٹ بینک کی سالانہ نمائندہ مطبوعات، ’’مالی استحکام کا جائزہ ‘‘ اور ’’بینکاری شعبے کی کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ‘‘ میں اہم خطرات اور کمزوریوں کے جائزے کو باقاعدگی سے درج کیا جاتا ہے۔اس جائزے کو مزید موئژ بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک مالی نظام کے خطرے کا سروے (ایس آر ایس) شروع کر رہا ہے تا کہ مالی نظام کے استحکام کو ممکنہ طور پر نقصان پہنچانے والے خطرات کے بارے میں مارکیٹ کے شرکا اور ماہرین کی رائے معلوم کی جا سکے۔ مزید برآں، سروے کا مقصد بحیثیت مجموعی مالی نظام اور بالخصوص بینکاری نظام کے استحکام پر جواب دینے والوں کے اعتماد کو جانچنا ہے۔ایس آر ایس مارکیٹ کو جاننے کا ایک طریقہ ہے جسے دنیا بھر کے مرکزی بینک استعمال کرتے ہیں اور جس میں مارکیٹ کے مختلف شرکا اور ماہرین سے مالی نظام کے استحکام کے متعلق ان کے خطرے کے تصورات اور اعتماد کی سطح کے بارے میں رائے معلوم کی جاتی ہے۔ایس آر ایس میں شرکت کرنے والوں میں کمرشل بینکوں، ترقیاتی مالی اداروں، مائیکرو فنانس بینکوں،ایکسچینج کمپنیوں، بیمہ کمپنیوں، انتظامِ اثاثہ جات کی کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز، معروف ماہرین تعلیم اور بزنس رپورٹرز شامل ہوں گے۔ یہ سروے سال میں دو مرتبہ کیا جائے گا اور اسٹیٹ بینک اس کے نتائج کو مالی نظام کے حوالے سے اپنے خطرے کی جانچ مستحکم کرنے اور خطرات میں کمی کی غرض سے مناسب اقدامات کے لیے استعمال کرے گا۔سروے میں دیے گئے جوابات کو خفیہ رکھا جائے گا اور کسی بھی فرد یا ادارے کو اس سے آگاہ نہیں کیا جائے گا۔ مزید برآں یہ جوابات مالی نظام میں خطرات کے تخمینے کے سوا کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔
تازہ ترین