• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈار کیلئے حکم امتناع ختم، اشتہاری کی حیثیت اور مقدمہ بحال

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے اجراء، مفرور ، اشتہاری قرار دینے ، جائیداد ضبطگی اور حاضری سے مستثنیٰ قرار نہ دینے کے احکامات کے خلاف اسحاق ڈار کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے ،عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف عدالتی کارروائی پر حکم امتناع ختم کردیا اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ اگرملزم واپس آئے تواسے احتساب عدالت میں پیش ہونے تک تحفظ دے سکتے ہیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اسحاق ڈار کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پٹیشنر واپس آ گئے ہیں؟ اسحاق ڈار کے وکیل نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ نئی میڈیکل رپورٹ جمع کرا دی ہے جس کے مطابق اسحاق ڈار کو گردن میں تکلیف ہے جس کے باعث وہ دائیں بازومیں بھی درد محسوس کررہے ہیں ، رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈار 11 جنوری کو طبی معائنے کیلئے لندن اسپائنل سینٹر آئے ، اسحاق ڈار کو درد کی کمی کے لئے دوائیں تجویز کی گئی ہیں ،میڈیکل رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار6 ہفتوں کے بعد دوبارہ معائنہ کرائیں اور طویل سفر اور جسمانی مشقت کے کاموں سے گریز کریں۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں سرجری کی سہولت دستیاب نہیں ہے؟ یا تو انہیں کوئی ایسی بیماری ہو کہ پاکستان نہ آ سکیں۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ ڈاکٹرنے انہیں سفرسے منع کیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اسحاق ڈار کو میڈیکل رپورٹ میں ایئر ایمبولینس کے ذریعے پاکستان آنے سے نہیں روکا گیا ، اگرملزم واپس آئے تواسے احتساب عدالت میں پیش ہونے تک تحفظ دے سکتے ہیں۔ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کیلئے حفاظتی ضمانت دی گئی۔ کم از کم عدالتی کارروائی نہیں رکنی چاہئے، ملزم کی عدم حاضری میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ، یہ تو وہ خود کہہ رہے ہیں کہ نمائندے کے ذریعے ٹرائل میں شامل ہونا چاہتے ہیں ، نیب اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ کو یہاں کے میڈیکل بورڈ کے سامنے رکھ کر رائے کیوں نہیں لیتا؟ میں یا آپ میڈیکل ایکسپرٹ نہیں، نیب کی ذمہ داری ہے کہ میڈیکل بورڈ سے رائے لے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ رپورٹ ملزم کے کہنے پرہی لکھی گئی ہے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کو اپنی مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کرانے کا حق ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ انہیں یہاں کے ڈاکٹرز پر اعتماد نہیں؟ پاکستان میں بھی علاج کی بہتر سہولیات دستیاب ہیں۔
تازہ ترین