• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں سرکاری مکانات تھرڈپارٹی کوفروخت کرنے کا انکشاف

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہائوسنگ اینڈ ورکس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کی وفاقی کالونیوں کے مکانات اورفلیٹس سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے تھرڈ پارٹی کوفروخت کردیے گئے ہیں جبکہ مارٹن کوارٹر،فیڈرل کیپیٹل ایریا اور لائز ایریا کے سرکاری مکانات پر سیاسی گروپ قابض ہیں، سیکریٹری داخلہ سندھ نے انکشاف کیا کہ متعلقہ وفاقی محکمہ نے قبضے ختم کرانے کیلئے حکومت سندھ سے کبھی رابطہ کیا نہ کوئی شکایت درج کرائی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ داخلہ سندھ کے ساتھ ملکر تمام سرکاری املاک قابضین سے واگذارکرائی جائیں اورقابضین کے نام ویب سائٹس پرمشتہرکیے جائیں۔ اس بات کا فیصلہ کراچی میں چیف سیکرٹری سندھ کے دفتر میں قائمہ کمیٹی برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس کے چیئرمین سینیٹر تنویر الحق تھانوی کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں کراچی کی وفاقی کالونیوں پر قبضوں سے متعلق غور کیا گیا، قائمی کمیٹی نے کہا کہ وفاقی کالونیوں میں قبضوں کی شکایات ہیں، کئی فلیٹس اور مکانات میں ریٹائرڈ افسران و ملازمین بھی تاحال رہائش پزیر ہیں جبکہ بیشتراملاک پر سیاسی گروپ قابض ہوگئے ہیں اوربعض سرکاری ملازمین نے اپنے نام الاٹ کردہ کوارٹرز تھرڈ پارٹی کوفروخت کردیے ہیں۔ کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان کے کسی صوبے میں ایسی پالیسی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کوئی افسر سرکاری مکان میں رہائش پذیررہے جس پر سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی شاہد پرویز نے بتایا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے، افسران کو ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ بعد رہائش خالی کرنا لازمی ہے۔ اجلاس میں سرکاری زمینوں پر قبضے ختم کرانے کے معاملے پر بحث کی گئی اور کمیٹی نے محکمہ داخلہ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ قبضے ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ قبضوں کے خاتمے کے لیے ہمیں کبھی کوئی تحریری درخواست نہیں کی گئی اگر کہا گیا تو ہر طرح کا تعاون کریں گے۔ قائمہ کمیٹی نے سرکاری کوارٹرز کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں طلب کرلیں اور کہا کہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین اور ان کے یوٹیلٹی بلز سے متعلق ادائیگی کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔ کمیٹی نے سندھ میں سرکاری رہائش سے متعلق الگ پالیسی کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ من پسند پالیسی نہیں ہونی چاہیئے اورہاوسنگ سے متعلق ملک بھر میں یکساں پالیسی کا نفاذ ہونا چاہئے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹرتنویرالحق نے کہاکہ آٹھ آٹھ ماہ سے درخواستیں زیرالتوا ہیں،تین مئی کو میٹنگ میں کہا گیا کہ بیوائیں اور وفات پاجانے والے سرکاری ملازمین کی اولادیں سرکاری کوارٹرز میں رہائش پذیرہیں مگرحقائق کچھ اورہیں،ریاست کا فرض ہے کہ کراچی میں رہنے والوں کو گھر فراہم کئے جائیں۔قبل ازیں قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں سرکاری مکانات کے معاملے پر بھی سب کمیٹی بنانے کا حکم دیا۔سینیٹر سعید مندوخیل نے کہاکہ بلوچستان میں بھی وفاقی ملازمین کودھکے کھلائے جارہے ہیں ۔ چیئرمیں سینیٹ کمیٹی ھاؤسنگ و تعمیرات مولانا تنویرالحق تھانوی کا کہنا تھا کہ لائنز ایریا میں سرکاری ملازمین سے گھر چھین کر دوسروں کو دے دیئے گئے۔کمیٹی کے رکن نعمان وزیر خٹک کا کہنا تھا کہ کراچی میں زیادہ تر لوگ سرکاری گھر خالی نہیں کرتے،سیاسی بھرتیاں کرکے سیاستدانوں نے بیڑا غرق کردیا ہے، لوگ ملازمت کسی اور جگہ کرتے ہیں،رہتے کسی اور محکمے کے گھر میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ کمیٹی کو اب سرکاری گھروں سے مطعلق پالیسی واضع کرنی پڑے گی۔ قائمہ کمیٹی نے سرکاری مکانات پرواجب الادا کروڑوں کی یوٹیلیٹی بقایاجات پرتشویش ظاہرکرتے ہوئے کے الیکٹرک سمیت تمام اداروں کوسرکاری گھروں میں مقیم لوگوں سے واجبات کی وصولی کے لیے خط لکھنے کی بھی ہدایت کی اورواضح کیا کہ واجبات کی وصولی میں قائمہ کمیٹی مداخلت نہیں کرے گی۔ کمیٹی نےسرکاری کوارٹرز کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کو حاضر سروس اور رٹائرڈملازمین کی تفصیلات پیش کی جائیں اورکراچی کی وفاقی کالونیوں میں رہائش پذیر افراد کا ڈیٹا ویب سائٹ پرمشتہرکیا جائے۔
تازہ ترین