• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قصور میں کم سن بچی زینب کو جنسی تشدد کے بعد گلا گھونٹ کرقتل کرنے والا سیریل کلر ابھی گرفتار نہیں ہوا کہ مردان میں 4سالہ عاصمہ کے ساتھ بھی جنسی درندگی کا ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا ہے جس پر انسان تو کیا خود انسانیت بھی شرمسار اور زخم خوردہ ہے یہ واقعہ مردان کے علاقے گوجر گڑھی میں پیش آیا۔ ایک سے زائد شیطان صفت درندوں نے معصوم بچی سے زیادتی کی گلاگھونٹ کر مار ڈالا اور لاش کھیتوں میں پھینک دی ۔پوسٹ مارٹم رپورٹ نے جنسی تشدد اور زیادتی کی تصدیق کردی ہے مگر خیبر پختونخوا کی مبینہ غیرسیاسی پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حتمی نتیجہ فرانزک ٹیسٹ کے بعد اخذ کیا جا سکے گا جس کے لئے شواہد لاہور لیبارٹری میں بھیج دیئے گئے ہیں۔ مردان میں اس سے قبل بھی دوبچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا جا چکا ہے جن کی عمریں بالترتیب 6 اور 9سال تھیں۔ تازہ واقعے کے خلاف مردان میں بدھ کو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ قصور کی زینب کے ساتھ ہونے والی درندگی کے اندوہناک واقعے کے خلاف سیاسی پارٹیاں فوراً میدان میں آگئی تھیں لیکن مردان کی عاصمہ کے معاملے میں ابھی تک اے این پی اور سابق صدر آصف زرداری کے سوا کسی کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ملک بھر میں کم سن بچوں اور بچیوں کے ساتھ اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی ہوئے اور اب بھی ہو رہے ہیں جنہیں روکنا ریاست کی ترجیحی ذمہ داری ہے۔ اگرچہ سول سوسائٹی نے ایسے گھنائونے جرائم کی روک تھام کے لئے سخت ترین قوانین بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت بھی ایسی ہی خواہش رکھتی ہے مگر مجرموں کو پکڑنے میں ناکامی پولیس کی کارکردگی پر سیاہ دھبہ ہے۔ پہلے تو بچوں کے اغوا یا گم شدگی کی رپورٹ ہی درج نہیں کی جاتی عوام کی طرف سے دبائو آئے تو پولیس ٹامک ٹوئیاں مارتے رہ جاتی ہےاورمجرم نئے شکار کی تلاش میں آزاد پھر تے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف مجرم بلاتاخیر انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں بلکہ انہیں سرسری سماعت کی خصوصی عدالتوں سے عبرتناک سزائیں بھی دلوائی جائیں تاکہ یہ انسانیت سوز سلسلہ ختم ہوسکے۔

تازہ ترین