• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمانی کمیٹیاں با اختیار ہیں اس لئے توہین پارلیمنٹ کا الگ سے قانون بنانے کی ضرورت نہیں،وزیراعظم

Todays Print

اسلام آباد(طاہر خلیل /حنیف خالد)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر جولائی میں ہوں گے ۔ اور ایسا نگران وزیراعظم لائیں گے جو بے داغ ہوگا اور اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ اس کےلئے آئین کا تقاضا مکمل کیا جائے گا اور اپوزیشن سےجلد مشاورت کریں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ توہین پارلیمان کے مرتکب افراد کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد ہونا چاہیے پارلیمانی کمیٹیاں با اختیار ہیں اسلئے توہین پارلیمنٹ کا الگ سے قانون بنانے کی ضرورت نہیں ۔ وزیراعظم عباسی نے ڈیڑھ گھنٹے تک سینئر صحافیوں اور اینکرز کے ساتھ کھلے ماحول میں گفتگو کی ۔ اس نشست میں جیونیوز کے حامد میر ، نواز رضا، جاوید چوہدری ، عاصمہ شیرازی ، منزے جہانگیر ، طارق چوہدری شامل تھے ۔ وزیراعظم کے ترجمان اور خصوصی معاون ڈاکٹر مصدق ملک بھی موجود تھے ۔ وزیراعظم نے ملک کی عمومی سیاسی صورتحال اور گورننس کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ تل ابیب اور دہلی کی قربتوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے پاکستان دشمنی ، پاکستان کے حوالے سے دہلی اور تل ایب ایک ہی مائنڈ سیٹ رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرز ٹریک ٹو ڈپلومیسی کی سطح پر ملتے رہتے ہیں ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ، حکومتی سطح پر بھی انڈیا اور پاکستان میں ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے ذریعے رابطے جاری ہیں ، وزیراعظم نے کہا کہ انڈیا کا معاملہ ہو یا امریکا کا سول اور فوجی قیادت دونوں کی یکساں سوچ ہے ۔ جو بھی پالیسی بنتی ہے ۔ اس پر سب کا اتفاق ہوتا ہے اور سب عمل کرتے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوج جمہوریت کے ساتھ کمیٹیڈ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن کی طرف بڑھ رہی ہیں ۔ الیکشن کے ماحول کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام بھی ہے ۔ سیاسی عدم استحکام سے سی پیک کے جاری منصوبوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ چین سے ان منصوبوں پر سرمایہ کاری جاری رہےگی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ سندھ ، خیبر پختونخوامیں صوبائی اسمبلیاں قبل از وقت ٹوٹ سکتی ہیں ۔ پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی ہے ۔ ایک روز پہلے بھی ان کے لیڈر قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے رہے ۔ اگر کوئی صوبائی اسمبلی ٹوٹ بھی جائے تو سینیٹ الیکشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیوز لیکس کا معاملہ ختم ہوچکا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے اندر کوئی انتشار نہیں ۔ اگلا الیکشن مسلم لیگ (ن) اورپی ٹی آئی کے درمیان ہوگا۔ جس کےلئے ہم نے تیاری شروع کر دی ہے ۔ حنیف خالد کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ اگلے مہینے ٹیکس اصلاحات لارہے ہیں ۔ ایمنسٹی اسکیم اس کا حصہ ہوگی ۔ لوگ اپنے پیسے ظاہر کر دیں کوئی باز پرس نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہوگا، مشکل یہ ہے کہ بڑے لوگ ٹیکس نہیں دیتے ۔ ہمارے پاس دو آپشنز ہیں کہ یا تو سرے سے ٹیکس ہی ختم کر دیں جس کے بغیر ریاست چل ہی نہیں سکتی دوسرا آپشن ہے کہ ٹیکس بیس بڑھائیں ۔ ہم اسی راستے پر چلے ہیں پٹرول ڈیوٹی بڑھا کر ہم ٹیکس خسارہ پورا نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بچوں کے خلاف جرائم بڑھ رہے ہین قوانین موجود ہیں ۔ ان پر موثر عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم عباسی نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری ضرور ہوگی ۔ ہم یومیہ ساڑھے بارہ کروڑ روپے کاخسارہ برداشت نہیں کر سکتے اس وقت پی آئی اے 45ارب روپے خسارے میں جارہا ہے ۔ 450ارب روپے کے واجبات ہیں اکتوبر 1999میں جب میں بحیثیت چیئرمین پی آئی اے چھوڑا اس وقت ایک روپے کا خسارہ نہیں تھا ۔ کون برداشت کر سکتا ہے کہ 82ارب آمدن اور 45ارب کا خسارہ ہو۔ اسلئے میں کہتا ہوں کہ یونین ، پالپا، انجینئرنگ جو چاہیے لے لے ۔ اب پی آئی اے کی نجکاری ضرور ہوگی ۔ وزیراعظم نے یہ بات بھی کہی کہ نیب کی جگہ احتساب کمیشن بنانے کا فیصلہ آئندہ حکومت کرے گی ۔ کیونکہ اب بہت کم وقت رہ گیا ہے ۔ بہت سے کام ابھی باقی ہے ۔ٹیکس ایمنسٹی سکیم اگر آئی تو اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ اس کا اطلاق ملک میں موجودہ صاحب حیثیت لوگوں پر یکساں ہوگا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید کے مابین جاری لفظی جنگ روکنے کے لئے خفیہ طور پر سیز فائر کرا دیا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے وزیراعظم کی وقتاً فوقتاً ملاقاتیں ہو رہتی ہیں جن میں آرمی چیف نے جمہوریت، آئین اور الیکشن 2018 کے حوالے سے کھل کر وزیراعظم کو یقین دلایا ہے کہ مسلح افواج جمہوریت کے تسلسل کیلئے آئندہ عام انتخابات کے پرامن ، منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور تعاون کریں گی۔12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف حکومت کا جنرل مشرف نے جب تختہ الٹا اس وقت پی آئی اے منافع میں تھی غیر ملکی قرضے کی اقساط ادا کر رہی تھی، لیز پر لئے گئے طیاروں کی اقساط ادا کر رہی تھی حتیٰ کہ پی پی پی حکومت کی طرف سے مہنگے داموں خریدے گئے طیاروں کی قسطیں بھی باقاعدگی سے ادا کر رہی تھی۔ قطر کے ساتھ لیکوئیڈ پٹرولیم گیس کی خریداری پر راولپنڈی کے ایم این اے کے الزامات کو سرکاری ذرائع نے لغو قرار دیا ہے۔  

تازہ ترین