• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا سے انٹیلی جنس تعاون عملا ًموجود نہیں،وزیردفاع

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر دفاع خرم دستگیر نے پاک امریکا تعلقات کے حالیہ تناظر میں ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اس وقت عملاً سکیورٹی اور انٹیلی جنس تعاون موجود نہیں۔ یہ توقع کرنا کہ وزارت دفاع، امریکی سفارتخانے کو نوٹس کے ذریعے مطلع کریگی کہ اب ہم تعاون روک رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہو گا، کیونکہ ایسا کسی نوٹس کے ذریعے شروع نہیں کیا گیا تھا۔جمعہ کو امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہ تعاون کسی تحریری معاہدے کی بنیاد پر شروع نہیں کیا گیا تھا۔ یہ 2001ء میں جب نائن الیون کے دہشتگرد حملے ہوئے، اس وقت پاکستان میں ایک فوجی حکومت تھی انھوں نے بغیر کسی تحریری معاہدے کے اس معاملے کو شروع کر دیا۔ اڈے بھی دے دئیے۔ ایئر لائنز بھی دے دیں۔ جو زمینی راہداری ہے وہ بھی دے دی۔ تو بہت بڑا تعاون پاکستان نے کیا جس میں انٹیلی جنس تعاون شامل تھا۔ وزیرِ دفاع نے کہا کہ تعاون کا تعین دونوں ملکوں کے تعلقات کی نوعیت پر ہو گا ۔ انہوں نے اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کی نوعیت کیلئے ’’کولڈ پیس‘‘ یا ’’سرد امن‘‘ کی اصطلاح استعمال کی۔ اُنھوں نے امریکا کی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسط ایشیائی امور ایلس ویلز کے رواں ہفتے ہونے والے دورۂ پاکستان کو سراہا۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ سفیر ایلس ویلز نے سفارتی آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے گفتگو شروع کی ہے تو ہم نے بھی ایسا کیا۔ بات چیت کیلئے ہم ہمیشہ تیار ہیں۔ پاکستان اور امریکا کا ایک مشترکہ مفاد ہے جو ایک مستحکم اور جمہوری افغانستان ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تمام معاملات پر کھل کر بات چیت ہونی چاہیے۔ خرم دستگیر نے عندیہ دیا کہ اگر سرحد کی دوسری جانب پاکستانی طالبان کے خلاف کارروائی کی گئی تو امریکا سے تعاون کی سطح بڑھ سکتی ہے۔ پاکستان میں افغان طالبان کی پناہ گاہوں پر وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان اُنھیں اپنی سرزمین سے نکال باہر کرے گا۔ افغان طالبان کے وفد کے رواں ہفتے دورۂ پاکستان کی اطلاعات کے بارے میں وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ مقصد یہی ہے کہ افغانستان کی اندرونی سیاسی مفاہمت میں اگر پاکستان کوئی مفاہمت کرا سکتا ہے تو ہم وہ کرینگے۔ پاکستان نے خطے سے القاعدہ کے خاتمے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کیا اور اُن کے بقول اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس تعاون بہت اہم تھا۔

تازہ ترین