• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Todays Print

 لاہور(نمائندہ جنگ ) نامور ادیب دانشور، صحافی ، سب کے بھائی، منو بھائی منوں مٹی تلے سو گئے، انہیں سینکڑوں سوگواران کی موجودگی میں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ گردوں اور دل کے عارضہ میں مبتلا ہونے کے ساتھ ساتھ وہ کئی ہفتوں سے سینے کے انفیکشن میں مبتلا تھے۔ گزشتہ روز انھیں دل کا دورہ پڑا اور وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔ نماز جنازہ میں ہر طبقہ ہائے زندگی کے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔انھوں نے ورثاء میں ایک بیوہ ، بیٹا اور ایک بیٹی چھوڑے ہیں۔انکی عمر 84 سال 11 ماہ تھی۔وہ 6 فروری 1933 کو وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا میاں غلام حیدر قریشی امام مسجد اور شاعر بھی تھے، جلد سازی اور کتابت انکا ذریعہ معاش تھا۔ منو بھائی نے اپنے دادا سے ہی ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی مہینوال، مرزا صاحباں، یوسف زلیخا کے قصے اور الف لیلیٰ کی کہانیاں سنیں جنھوں نے انکی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشی۔وزیرآباد سے 1947 میں میٹرک کرنے کے بعد وہ گورنمنٹ کالج کیمبل پور (اٹک) آ گئے جہاں شفقت تنویر مرزا، منظور عارف اور عنایت الہٰی سے ان کی دوستی ہوئی۔ اس دور میں اصل نام مخفی رکھ کر قلمی نام لکھنے کا رواج تھا ۔ بتایا گیاہے کہ ترقی پسند مرحوم احمد ندیم قاسمی نے ہی آپ کا قلمی نام ’منو بھائی‘ تجویز کیا۔7 جولائی 1970 کو اردو اخبار میں ان کا پہلا کالم شائع ہوا ۔ جس کے بعد انہوں نے مختلف اخبارات میں ہزاروں کالم لکھے۔ غربت، عدم مساوات، سرمایہ دارانہ نظام، خواتین کا استحصال اور عام آدمی کے مسائل منو بھائی کے کالموں کے موضوعات تھے۔1981 میں روزنامہ جنگ لاہور سے منسلک ہوگئے۔ایک عرصہ تک ان کا کالم ’گریبان‘ جنگ میں شائع ہوتا رہا۔ وہ صحافیوں کی تنظیم سیفما اور پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر رہے۔ وہ متعدد اخبارات کے ساتھ منسلک رہے، خبر اور کالم میں قلم کی کاٹ سے معاشرے کی اچھائیوں اور برائیوں کو بے نقاب کیا۔منو بھائی آزادی، جمہوریت اورترقی پسندی کا استعارہ تھے۔ صحافت اور ادب میں خدمات پر سال 2007 میں تمغہ برائے حسن کارکردگی کے حق دار ٹھہرے۔ پنجابی شاعری میں بھی اپنی سوچ اور انداز سے منفرد مقام پایا جبکہ تھیلیسمیا کے بچوں کے لئے اپنی این جی او کے پلیٹ فارم سے رفاہی کام بھی کیا۔انہوں نے متعدد ڈرامہ سیریل لکھے۔ پاکستان ٹیلی ویژن پر ’سونا چاندی‘ ڈرامہ لکھا جو ملکی ٹی وی ڈرامہ کی تاریخ میں منفرد مقام کے ساتھ یاد رکھا جائے گا جبکہ ’جھوک سیال‘ اور ’آشیانہ‘ نے بھی نئے رجحات کو فروغ دیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نےمنو بھائی کی وفات پر اظہار افسوس اور سوگوار خاندان سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے منو بھائی کی مغفرت اور بلندی درجات کیلئے دعا کی ہے۔ منو بھائی کے انتقال پرسابق وزیر اعظم نواز شریف نے گہرے افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منو بھائی نے اپنے اخباری کالم میں اہم سماجی،معاشرتی اور سیاسی موضوعات پر قلم اٹھایا،و ہ ادب اور صحافت کا درخشاں ستارہ تھے۔ وزیرا علیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منو بھائی اردو ادب میں نمایاں مقام رکھتے تھے، انہوں نے اردو کالم نویسی کو اختراعی جہت عطا کی، منو بھائی کی ادبی و صحافتی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔سابق صدر آصف زرداری اورچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی منو بھائی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ پاکستان ایک اور ترقی پسند آواز سے محروم ہو گیا۔ بلاول بھٹو نے لاہور میں منو بھائی کی تیمارداری کے موقع پر لی جانے والی اپنی یادگار تصویر بھی ٹویٹ کی۔گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے کہا کہ منو بھائی کی وفات سے اعلیٰ روایات اور جداگانہ صحافت کا ایک باب ختم ہو گیا۔تحریک انصاف کے عمران خان، شاہ محمود قریشی،جہانگیر ترین ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ، خواجہ سلمان رفیق،طاہر القادری،قمر زمان کائرہ، امتیاز عالم ، سہیل وڑائچ، کامران لاشاری،حسن نثار،اصغر ندیم سید ،سید تاثیر نقوی، خورشید احمد کلیم سمیت متعدد سیاسی،ادبی شخصیات، پریس کلبوں،صحافیوں، سماجی اور سیاسی رہنمائوں کی بڑی تعداد نے منو بھائی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔انتقال کی خبر آتے ہی ٹویٹر پر منو بھائی ٹاپ ٹرینڈ بن گئے جبکہ فیس بک پر انکے ساتھ تصاویر اپ لوڈ کرنے کا تانتا بندھ گیا۔بیماری کے باوجود ان کی مسکراتی ، کھلکھلاتی تصاویر پر انکے کیلئےدعائوں اور تعزیتی پیغامات جاری کئے گئے۔رفاہی کاموں کیلئے خود کو وقف کردینے کی وجہ سے بھی انھیں معاشرہ کے تمام حلقوں میں بہت عزت و احترام سے دیکھا جاتا تھا۔سندس فائونڈیشن سے منسلک رہ کر انھوں نے 2 دہائیوں تک سماجی خدمت کا ایک نیا باب کھولا جہاں تھیلیسیما اور ہیمو فیلیا کےمریضوں کو خون فراہم کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے منیر احمد قریشی المعروف منوبھائی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے سوگوار لواحقین سے دلی تعزیت وہمدردی کااظہار کیا ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند اور تمام سوگواران کو صبرجمیل عطا فرمائے ۔

تازہ ترین