• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب سیاستدانوں کو شرمندہ و رسوا کرکے مزے لے رہا ہے۔۔۔۔ رپورٹ :…انصار عباسی

Todays Print

اسلام آباد :… جسٹس (ر) جاوید اقبال کے تحت قومی احتساب بیورو (نیب) مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کوان کی مبینہ کرپشن پر مطعون کرکے مزے لے رہاہے لیکن اسکینڈلز میں ملوث ریٹائرڈ جنرلوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں بول رہا۔ نیب نے اپنے باقاعدہ اعلانات کے ساتھ ساتھ مختلف جماعتوں کے سیاست دانوں کے خلاف میڈیا کے ذریعہ معلومات اور مواد کا افشا کیا۔ تاہم بیورو کے سرکاری اعلانات میں این ایل سی، رائل پام گولف اور کنٹری کلب جیسے سنگین اسکینڈلز جن میں ریٹائرڈ جنرلز ملوث ہیں ان کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ حتیٰ کہ سابق آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کے کیس میں نیب نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دیگر سیاسی حکمرانوں کی طرح سابق فوجی حکمر اں کی غلط کاریوں کی تحقیقات کیوں نہیں ہوتیں؟ کچھ ریٹائرڈ جنرلوں کے خلاف نیب میں انکوائریاں زیر التوا ہیں لیکن سیاست دانوں کے برعکس ان کے کیسز نیب اعلیٰ انتظامیہ کی توجہ کا مرکز نہیں بنتے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران سیاست دانوں کے خلاف زیر التوا انکوائریوں اور مقدمات کودوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا لیکن جنرلوں سے متعلق کیسز کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ زیادہ تر کیسز میں نیب نے نواز شریف، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف اور بابر اعوان وغیرہ کے باقاعدہ نام لئے۔ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے خاندان کے خلاف انکوائریاں کھولی گئیں۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گجرات کے یہ چوہدری 1985ء سے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کوبھی مطلوب ہیں۔ محکمے کے ڈائریکٹر جنرل کے نام خط میں چوہدری شجاعت حسین، مسز کوثر حسین، شافع حسین، سالک حسین، خیریہ شجاعت حسین، چوہدری پرویز الٰہی، مسز قیصرہ الٰہی، مونس الٰہی اور راسخ الٰہی کی گاڑیوں، منقولہ و غیر منقولہ جائیداد جوموجود ہیں، وراثت میں ملیں، خریدی یا فروخت کی گئیں، ان کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ گزشتہ ماہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 6؍ ریفرنسز، 4؍ انکوائریوں اور 11؍ تحقیقات کی منظوری دی۔ ان تمام میں سیاست دان اور بیورو کریٹس ملوث ہیں۔ گزشتہ ہفتے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں نوازشریف، شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی، بابر اعوان،راجا پرویز اشرف، ارباب عالمگیر، اسما ارباب اور کچھ دیگر کےخلاف ریفرنسز یا تحقیقات کی منظوری دی گئی ۔ اس اجلاس کے بعد نیب نے رسمی طور پر ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں فیصلوں کااعلان کیا گیا۔ یہ بات یقینی بنائی گئی کہ تمام اہم نام سامنے آجائیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسی اجلاس میں چیئرمین نیب نے تمام تفتیش اور تحقیقات کو قانون کے مطابق جلد از جلد مکمل کرنے کا کہا تھا اور ان میں غیر معینہ تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ اب تک تو یہ ہدایات بنیادی طور پر سیاست دانوں اور بیورو کریٹ جن مقدمات میں ملوث ہیں، ان کے لئے ہی سمجھی جارہی ہیں۔

تازہ ترین