• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پی حکومت نے وعدے پورے نہیں کئے ،مشال خان کے والد کا شکوہ

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) مردان کی ولی خان یونیورسٹی میں بیدردی کے ساتھ قتل کئے گئے طالب علم مشال خاں کے والد محمد اقبال عرف اقبال لالہ نے شکوہ کیا ہے کہ کے پی حکومت نے ان سے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں کئے اور میں اپنی فیملی کی سیکورٹی کے تمام اخراجات اپنی جیب سے پورے کر رہا ہوں۔ لندن یونیورسٹی سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز کی برونئی گیلری میں لیکچر دینے کیلئے لندن آئے ہوئے محمد اقبال نے میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ میرے بیٹے کے سفاکانہ قتل کے بعد حکومت کی جانب سے مجھے پولیس کی سیکورٹی فراہم کی گئی تھی لیکن اس سیکورٹی کے اخراجات کے پی حکومت نہیں بلکہ میں خود اپنی جیب سے ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور کے پی کے سپیکر اسد قیصر نے ان سے ملاقات کی تھی اور مجھ سے کچھ وعدے کئے تھے، جو ابھی تک پورے نہیں کئے گئے، انہوں نے کہا کہ ہم عام آدمی ہیں اور پی ٹی آئی کی حکومت حکمراں ہے ہم یقیناً ان کا احترام کرتے ہیں لیکن میں جھوٹ نہیں بول سکتا کہ انہوں نے ہماری مدد کی، انہوں نے ابھی تک ہمارے لئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے کی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ مقامی یونیورسٹی کا نام ان کے بیٹے کے نام پر کر دیا جائے گا، مقامی علاقے اور ضلع کونسل نے بھی وعدے کئے تھے لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت اپنے بیٹے کے قتل کا مقدمہ لڑ رہا ہوں، جس کیلئے وکیلوں کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے اور باقاعدگی سے عدالت میں پیش ہوتا ہوں اس لئے پی ٹی آئی کی حکومت اور وزرا کو ان کے وعدے یاد دلانے کیلئے ان کے پیچھے بھاگنے کیلئے میرے پاس وقت نہیں ہے۔ انہوں نے وعدے کئے لیکن میں ان کے پیچھے نہیں بھاگا، میرا ضمیر اور خودداری مجھے اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اپنے وعدے پورے کرنا ان کا کام ہے۔ جو کچھ ہوا اس سے ملک اور پورے پاکستان کی بدنامی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ وعدے پورے نہیں کرسکتے تو انہیں حکمرانی کرنے کا بھی حق نہیں ہے۔ پاکستان کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے والد نے بھی اس موقع پر کے پی کے حکومت کو یاد دلایا کہ وہ محمد اقبال سے کئے ہوئے وعدے پورے کرے۔ ضیاالدین یوسف زئی نے میڈیا سے کہا کہ محمد اقبال نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کے پی کے حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے اور صوابی یونیورسٹی کا نام مشال خان کے نام پر نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ آواز کے پی کے حکومت تک پہنچے گی اور وہ اپنے وعدے پورے کرے گی۔ اقبال لالہ نے اپنے لیکچر میں کہا کہ انتہا پسند دہشت گردانہ مقاصد کیلئے اسلام کا نام استعمال کر رہے ہیں، انہیں ترقی پسندوں کے اتحاد اور مشترکہ کوششوں کے ذریعہ عوامی آگہی کی مہم کے ذریعہ عدم تشدد کے پیغام کو عام کر کے ہی شکست دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا صوفیوں کے نظریہ امن، علم اور محبت پر یقین رکھتا تھا اور یہی پیغام عام کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ علم حاصل کر کے ہی ہم خود کو انسان کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے یہ دنیا سب کیلئے بنائی ہے اور سب کا اس پر برابر کا حق ہے اور کسی کو ذاتی مقاصد کیلئے اس کے وسائل پر قبضہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا نبی آخرالزماںؐ کے آخری خطبے کا شیدائی تھا، جس میں انہوںؐ نے اعلان کیا تھا کہ تمہارا رنگ، نسل اور قومیت تمہیں کسی دوسرے سے ممتاز نہیں بناتی، بس آپ کا نظریہ، کردار اور ایمان ہی آپ کو دوسروں سے ممیز کرتی ہے۔ ضیاالدین یوسف زئی نے کہا کہ اقبال لالہ کی جرات اور ترقی پسند نظریئے نے لاکھوں دلوں کو مسخر کر دیا ہے۔ حاضرین سے اقبال لالہ کا تعارف کراتے ہوئے ضیاالدین نے کہا کہ محمد اقبال کے 4بچے تھے اب تین رہ گئے ہیں لیکن ان کا تعارف صرف یہ نہیں ہے کہ وہ مقتول مشال خان کے والد ہیں بلکہ ان کی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے تمام بچوں کے نام پشتونوں کے ایسے تاریخی ترقی پسند لوگوں کے نام پر رکھے ہیں جو ہمیشہ حقوق انسانی کیلئے لڑتے رہے میں نے ایسا عظیم انسان آج تک نہیں دیکھا۔
تازہ ترین