• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لفظ xxxپی کی شکایت ،پرائمری سکول نے اینٹی بلی رنگ بک پر پابندی لگادی

لندن(جنگ نیوز) ایک پرائمری سکول نے ایک اینٹی بلی رنگ بک پر پابندی لگادی،ایک خوفزدہ ماں نے لفظxxx پی کے بارے میں شکایت کی تھی جو نسلی بدسلوکی کے بارے میں کتاب کے ایک سبق میں استعمال کیا گیا ہے 39 سالہ جے ڈلیسائی نے کہا ہے کہ وہ اس وقت سکتے میں آگئی جب اس کی نو سالہ بیٹی کو اس کے ٹیچرز نے میری ہوفمینس کی ڈیڈلی لیٹر پڑھنے کے لئے کہا ڈیلی میل کے مطابق کتاب 1990میں شائع ہوئی ہے اور ایک لڑکی پر یٹی کی فرضی کہانی بتاتی ہے جو بھارت سے انگلینڈ پہنچی ہے کتاب میں 3صفحات کے ٹکڑے میں سکول میں تنگ کرنے والوں کے ہاتھوں پریٹی کے ساتھ بدسلوکی کو بیان کیا گیا ہے ویسٹ مڈلینڈز کے علاقے سولی ہل کے گریس وولڈ پرائمری سکول نے مسز ڈلیسائی کی جانب سے ہیڈ ٹیچر کارمین سکوٹ سے شکایت کے بعد لائبریری سے کتاب ہٹادی ہے۔ مولی ہل کی مسز ڈلیسائی کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ یہ کتاب شائع کس طرح ہوگئی بلکہ سکولوں میں تقسیم بھی کردی گئی۔ یہ سفید فاموں کے بارے میں تبصرے کرتی ہے جو خاص طورپر اس وقت زیادہ منافرت انگیز ہیں جب کتاب 6،7سالہ بچوں کے لئے ہو انہوں نے اپنے خدشات کے بارے میں مصنفہ کو بھی ٹوئٹ کیا ہے جنہوں نے زبان کے اپنے انتخاب کی وکالت کی ہے انہوں نے کہاہے کہ اگر کسی کی دل آزادی ہوئی ہے تو انہیں افسوس ہے کیونکہ ان کا ارادہ ایسا نہیں تھا۔ انہوں نے سٹوری جزوی طورپر اتفاقاً نسل پرستی کو اجاگر کرنے کے لئے لکھی ہے جو پرائمری سکولوں تک میں شروع ہوجاتی ہے ،میرے شوہر نصف بھارتی ہیں، تین بچے غلوط نسل کے ہیں اور اب بالغ ہیں اور میری لکھنے لکھانے کی زندگی نسل پرستی سے لڑتے گزری ہے سکول میں 5تا 11 سالہ 332طلبہ پڑھتے ہیں اور اوفٹیڈ نے گزشتہ سال اسے گڈ کا درجہ دیا تھا، بچوں کے والدین کتاب پر پابندی کے حوالے سے منقسم ہیں جبکہ کتاب کے پبلشرز بیرنگٹن سٹوک نے کتاب کا دفاع کیا اور کہا ہے کہ لفظ پی کا حوالہ مناسب طورپر استعمال کیا گیا ہے۔
تازہ ترین