• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ایچ ایس دبائو کا شکار رابطہ…مریم فیصل

نیا سال گزرنا شروع ہوگیا ہے۔ ابھی پہلا ہی مہینہ ہے لیکن وقت گزرنے کی رفتار کچھ زیادہ ہی تیز ہے اس لئے یہ سال بھی گزر جاے گااور پتاتب چلے گا جب سال کا آخری دن آئے گا اور ہر کوئی اس کے الوداع کی تیاری میں مشغول نظر آئے گا۔یہ بھول کرکہ ایک اور سال کے اختتام کے ساتھ ہماری زندگی کا ایک سال بھی گزر گیا ہے، خیر زندگی تو ہے ہی گزرنے کے لئے ۔۔نیا سال برطانیہ میں بہت ٹھنڈکے ساتھ شروع ہوا ہے کیونکہ گزشتہ سال کے اختتام سے پہلے ہی برف باری نے جو ڈیرے جما لئے تھے وہ جاری ہیں۔کوئی پانچ چھ سال بعد برطانیہ نے ایسی برف باری دیکھی ہے توظاہرہے کڑاکے کی سردی بھی دکھادی ہے۔ گھرسے باہر نکلتے ہی رگ وپہ میںبرفیلی ہوا سرایت کرجاتی ہے۔اب جب سردی ایسی زور و شورسے پڑیگی تو سردی کی بیماریاںکیسے پیچھے رہ سکتیںہیں۔نزلہ زکام گلہ خراب یہ ہرسو پھیل رہاہے۔برطانیہ کااین ایچ ایس پہلے ہی مریضوںکے بوجھ تلے دبا جارہاہے۔ایمرجنسی اورایکسڈنٹ میںبستروںکی قلت ہے۔اسٹاف کم ہوگیا ہے۔ بریگزٹ نے مڈیکل اسٹاف کو بھی کم کرنا شروع کردیا ہے ۔ ابھی چند روز پہلے میںنے برطانیہ کے مشہور نشریات ادارے کی ویب سائٹ پر ایک نرس کی ویڈیو دیکھی جو اس بات پر افسردہ تھی کہ این ایچ ایس پر دبائو کی وجہ سے میں بھی اپنی نرسنگ کی ذمے داریوں سے ہمیشہ کے لئے رخصت لے رہی ہوں۔ اور یہ صرف ایک نرس کی کہانی نہیںہے این ایچ ایس کے حالات دیکھ کر میڈیکل اسٹاف ذہنی اور جسمانی طور سے سخت دبائو میں مبتلا ہو رہے ہیں اوروہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ اس دباو کی وجہ سے اپنی ذمے داریوں کو صحیح طور پر ادا نہیں کر پائے گے ۔ میڈیکل کا شعبہ انسان کی زندگی موت سے جڑاہے اسی لئے اس کی حساسیت کی نوعیت کو اس سے وابستہ لوگ اور عام آدمی جو کبھی نہ کبھی بیمار ہوتا ہے اسے اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔ خاص کر وہ جو اس شعبے میں آتے ہی انسانیت کی خدمت کے لئے ہیں وہ یہ کیسے گوارہ کرسکتے ہیں کہ وہ اس حال میں، کہ جب خودی کسی دبائو کاشکار ہو ں کیسے توجہ سے اس انسانیت کی خدمت کر سکتے ہیںجو مختلف بیماریوں سے گزر رہے ہوں ۔اس لئے اسٹاف یا تو بریگزٹ کی وجہ سے یا پھر این ایچ ایس پر بڑھتے د بائو کو دیکھ اپنی فرائض سے سبکدوش ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یہ تو اسٹاف کی بات ہے اب بطور برطانوی شہری کے ہماری بھی کچھ ذمے داریاں ہیں جو ہم اگر پوری کریں گے تو اس میں فائدہ ہمارا ہی ہے ۔ ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ این ایچ ایس پر دبائو ہے ۔ مریض بڑھ رہے ہیں اور اسٹاف کم ہو رہے اور ہم تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔نہیں یہ درست نہیںہے ہمیں عملی طو ر پر فعال ہونا پڑے گا۔ایک جب ہم میں سے کوئی اپائنمنٹ بک کروائے تو اٹینڈ کرےا وراگر کسی بھی وجہ سے اٹینڈ نہیں کر سکتے تو فورا اپنی پریکٹس یا اگر اسپتال کا اپائنمنٹ ہے تو متعلقہ نمبر پر فون کر کے مطلع کرئیں تاکہ وہ وقت کسی د وسرے مریض کود یا جا سکے ۔کیونک ہمارے ایک فون نہ کرنے سے وہ وقت بک رہتاہے جو بہت بڑا نقصان ہے کیونکہ ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں کہ روزانہ جی پیز کا یہ اہم وقت ایسی ہی مس کئے جانے والے اپائنمنٹس کی وجہ سے ضائع ہوتا ہے ساتھ ہی این ایچ ایس کے بھی ہزاروں پونڈز ضائع جاتے ہیں ۔ دوسرا آجکل سردی کی وجہ سے فلو بہت شدید پھیلا ہوا ہے ۔اس کی ویکسین بالکل مفت دستیاب ہے لیکن لوگ اس سے استفادہ نہیں کر رہے ۔ اس سال ویسے بھی اعداد و شمار کے مطابق دو ہزار گیارہ کے بعد برطانیہ میں شدید فلو پھیلا ہوا ہے ۔ جس کی اہم وجہ شدید سردی ہے اور فلو کا وائرس اس طاقت سے انسانی جسم پر اثر انداز ہوتا ہے کہ مریض بھوک پیاس حتی کہ عام معمولات زندگی انجام دینے سے بھی قاصر ہوجاتا ہے ۔ خاص کر بوڑھے اور بچے اس سے زیاد ہ متاثر ہو رہے ہیں اور چونکہ یہ ایک سے سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے اس لئے نوجوان بھی اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں ۔لیکن فلو ویکسین اس وائرس کے اثر کو کمزور کرتی ہے اسلئے فلو ویکسین ہمارے لئے بہتر ہے۔اور یہ فلو بگڑ کر نمونیہ جیسی خطرناک بیمار ی کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے اور جو حالات ہیں کہ بستروں کی قلت ہے اس لئے ایسا نہ ہو کہ مریض کو اسپتال کے کوریڈورمیں بھی جگہ نہ ملے ۔ اس لئے بیمار ہونے کا انتظار نہ کریں پہلے ہی اس سے بچنے کی تدبیر کرلیجیے۔یہ تو د و باتیں ہیںلیکن اگر ہم اپنے این ایچ ایس کو بچانا چاہتے ہیں تو ایسی ہی چھوٹی موٹی سپورٹ این ایچ ایس کے دباو میں کچھ کمی تو کر ہی سکتی ہے ۔ورنہ ایسا نہ کہ دنیا کا مانا ہو انمبر ون این ایچ ایس کا ہیلتھ نظام اس دبائو تلے دب کر قصہ پارینا بن جائے اور ہم صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں۔
تازہ ترین