• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتظار، نقیب اور مقصود کا خون انصاف کی دہائی دے رہا ہے

کراچی (ٹی وی رپورٹ) نصرت سحر عباسی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا نے نقیب ، انتظار کا ایشو اتنا اٹھایا گیا کہ حکومت مجبوراً سیریس لینا پڑ گیا،لوگ اب چیف جسٹس، آرمی چیف کو پکار رہے ہیں کیونکہ لوگوں کا حکومت پر سے اعتماد ختم ہوچکا ہے۔ جبکہ ریحان ہاشمی کا کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی ایکٹو نہیں ہوتی تو یہ بھی ماضی کے ہزاروں اور سینکڑوں ماورائے عدالت قتل کی طرح یہ کیس بھی دب جاتا کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ڈی آئی جی سلطان خواجہ نے کہا کہ راؤ انوار اب تک ہمارے پاس صرف پندرہ منٹ کیلئے آئے ہم نے یہ پوری کوشش کی کہ انہیں سنیں، رائو انوار جھوٹ بول رہے ہیں، کمیٹی انکا بیان ریکارڈ کرناچاہتی ہے، آج رات گیارہ بجے ہم دوبارہ ڈی آئی جی ایسٹ آفیس میں بیٹھیں گے، راؤ انوار کے اس بیان کو جھوٹا ثابت کرنے کیلئے کہ کمیٹی اُن کا ریکارڈ نہیں کرنا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”لیکن‘‘ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام میں وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ بھی شریک تھے۔ میزبان رابطہ انعم نے پروگرام کے ابتدائیہ میں کہا کہ انتظار، نقیب، مقصود کا خون انصاف کی دہائی دے رہا ہے۔ کراچی میں بڑھتے ہوئے مبینہ پولیس مقابلوں کی شفافیت پر حالیہ دنوں میں کئی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔مقصود کے معاملے میں پولیس کے بیان بے ربط پائے گئے پہلے اُسے دہشت گرد ڈاکو قرار دیا گیا جب بات نہ بنی تو کہا گیا نوجوان ڈاکوؤں کے گینگ کے ساتھ فائرنگ کی زد میں آگیا اسی طرح جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ زندگی سے بھرپور شخص کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے مبینہ پولیس مقابلے میں چار دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا جس میں سے ایک نقیب اللہ بھی تھا جس کی بے گناہی کے بے شمار ثبوت اب ساب کے سامنے آرہے ہیں۔سندھ حکومت جتنے نوٹسز لے لے جو بھی کرے لیکن جب تک ہماری پولیس اپنے رویے نہیں بدلے گی ان شاہراہوں پر اسی طرح سے جوان بھینٹ چڑھتے رہیں گے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعات تھے جن سب پر ایکشن لے لیا گیا ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے جتنے بھی ایکشن ہوں انتظار یا دیگر لوگ واپس نہیں آسکتے ہم سب کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ جو جو ان سب میں ملوث پایا گیا اُن سے کو عبرتناک سزائیں دی جائیں گی ۔ راؤ انوار کے حوالے سے ناصر حسین کا مزید کہنا ہے کہ ان کاؤنٹرز غلط ہوتے ہیں یا نہیں ا س کا پتہ نہیں تھا لیکن ان کاؤنٹر ضرور ہوئے ہیں اور کچھ عرصہ پہلے راؤ انوار پر خودکش حملہ بھی ہوا ہے جس کا اعتراف ٹی ٹی پی نے کیا ہے۔ ثنا اللہ عباسی ایک اچھے اور ایماندار افسر ہیں انہیں سندھ حکومت نے اس کیس پر لگایا ہے سلطان خواجہ بھی اچھے افسران میں شامل ہیں ۔راؤ انوارکو اگر اُن افسر پر تحفظات ہیں تو وہ کرسکتے ہیں لیکن ہم نے انہیں مقرر کر دیا ہے۔جتنے بھی پولیس افسران اور کانسٹیبل ملوث تھے اُن کو گرفتار کرلیا گیا ہے اُنکے ڈیپارٹمنٹ کے جو اعلیٰ افسران ہیں ان کو بھی ہٹا دیا گیا ہے تاکہ انکوائری پر کوئی اثر انداز نہ ہو خون ناحق کبھی رائیگاں نہیں جائے گا اگر ہم نے کچھ کرنا ہوتا تو کسی کو گرفتار نہ کرتے ۔ ہم ملکر جوائنٹ قرارداد لے آئیں گے انکے ساتھ جتنے لوگ بھی شہید ہوئے ہیں وہ ہمارے بھی ہیں۔ناصر حسین کا مزید کہنا ہے کہ یہاں اسطرح کی صورتحال پیش کی جارہی ہے جیسے خدانخواستہ ساری پولیس ہی نااہل ہے ہمارے سینکڑوں افسروں نے قربانیاں دی ہیں سندھ میں امن کے لئے کچھ کالی بھیڑیں ہیں جن کی وجہ سے سب کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی کا ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس وقت سندھ حکومت اور بلاول متحرک ہیں اس وجہ سے کہ سوشل میڈیا نے نقیب ، انتظار کا ایشو اتنا اٹھایا گیا کہ انہیں مجبوراً سیریس لینا پڑ گیااس سے پہلے جو 370 ان کاؤنٹر ہوئے ہیں جن کا راؤانوار جوابدہ ہیں اُس کا کیا کیجئے گا ۔ ثنا اللہ عباسی اور اے ڈی خواجہ اس میں کوئی شک نہیں یہ اچھے ہیں باقی جتنے بھی پولیس آپ نے بھرتی کیے ہوئے ہیں کیا وہ سب کریمنلز ہیں۔دادو میں کل تین لوگوں کو قتل کر دیا گیا اسمبلی میں ہمیں بات نہیں کرنے دی جاتی۔ نصرت سحر عباسی کا مزید کہنا ہے کہ قرارداد لانا چاہتی ہوں کل تاکہ اس پر بات ہو سکے ۔ایم کیو ایم پاکستان کے ریحان ہاشمی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں جو واقعات ہوئے ہیں ایک طرف سندھ پولیس کی تمام قربانیاں اور دوسری جانب چند منظور نظر افسران کی جانب سے کیا ہوا یہ اقدام جس کی مذمت کرنی چاہیے وہ تمام قربانیوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے پولیس کو غیر سیاسی کرنے کی بات متحدہ قومی موومنٹ بارہا میڈیا پر اور دیگر فورمز پر کرتی رہی ہے متحدہ قومی موومنٹ وہ واحد جماعت ہے جو ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے آگاہ کرتی رہی ہے قوم کو جہاں تک سوشل میڈیا کی بات ہے اس میں کوئی شک نہیں اگر یہ سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی ایکٹو نہیں ہوتی تو یہ بھی ماضی کے ہزاروں اور سینکڑوں ماہورائے عدالت قتل کی طرح یہ کیس بھی دب جاتا کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا جس متنازع افسر کی بات کی جارہی ہے یہ وہی افسر ہے جس کے حوالے سے بارہا آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔ سول ایڈمنسٹریشن جس کو ایکشن لینا چاہیے تھا وہ کہاں گئی۔ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے آپ نے متحدہ قومی موومنٹ سے ہی سنیں ہوں گی اس کے پیچھے کئی وجوہات ہیں ۔جب متحدہ قومی موومنٹ کے لوگ مارے جارہے تھے راؤانوار کے ہاتھوں جب پی ٹی آئی بلے بلے کر رہی تھی اور آج وہی اُن کو کنڈیم کر رہے ہیں۔ ڈی آئی جی سلطان خواجہ(رکن نقیب کیس کمیٹی) کا ایک سوال کے جواب میں کہنا ہے کہ راؤ انوار اب تک ہمارے پاس صرف پندرہ منٹ کے لئے آئے ہیں ہم نے یہ پوری کوشش کی کہ انہیں سنیں اور اس انکوائری میں اُن کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ وہ ایف آئی آر 2014 ءء اس میں مطلوب ہے اور اُس کا ثبوت یہ ہے کہ قاری احسن اللہ جو سینٹرل میں ہے اُن سے پوچھ سکتے ہیں وہ اس چیز کی تائید کریں گے جب ہم سینٹرل پولیس میں گئے اور اُن سے پوچھ گچھ کی گئی انہوں نے سرے سے انکار کر دیا جو نقیب اللہ جاں بحق ہوا ہے وہ کوئی اور ہے اوراُس کا کرائم پارٹنر کوئی اور تھا پہلے دن کی انکوائر سے ہم مسلسل اُن سے رابطہ کر رہے ہیں میڈیا کو بھی یہ پتہ ہے دوسرے دن بھی ہمارا سیشن ہوا اور آج صبح بھی ہوا مسلسل ہم اُن سے رابطہ کی کوشش کر رہے ہیں نا وہ فون ریسو کر رہے ہیں نہ وہ سامنے آرہے ہیں مجبوراً آج کمیٹی نے رائٹنگ میں اُن کو نوٹسز دیئے ہیں کل آئی جی کی میٹنگ میں بھی انہیں اپنی ٹیم کے ساتھ پیش ہونا ہے اُس میں بھی ہمیں یہ رسپانڈ نہیں کر رہے اس پروگرام کے ذریعے ہم انہیں انفارم کر رہے ہیں آج رات گیارہ بجے ہم دوبارہ ڈی آئی جی ایسٹ آفیس میں بیٹھیں گے۔ راؤ انوار کے اس بیان کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کہ کمیٹی اُن کا ریکارڈ نہیں کرنا چاہتی ہے ، انہوں نے تمام ممبران کو فون سوئچ آف کر کے یہاں سے بھاگنے کا کہہ دیا ہے آج میڈیا بھی آجائے گیارہ بجے ڈی آئی جی ایسٹ کے آفس میں پوری کمیٹی بھی وہاں موجود ہوگی اور یہ چیز ثابت ہوجائے گی کہ وہ آتے ہیں یا نہیں آتے۔
تازہ ترین