• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی 3ماہ کی شاندار کارکردگی تحریر:ناصر عباس

قومی احتساب بیورو نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اور قوم کی لوٹی گئی رقم بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کی ذمہ داری کا مینڈیٹ لیا1999میں قائم کیا گیا نیب نے یہ ذمہ داری کس طرح پوری کی اس کا اندازہ نیب کی شاندار کارکردگی سے لگایا جاسکتا ہے جس میں قیام سے اب تک قوم کے تقریباً289ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کر کے نہ صرف قومی خزانے میں جمع کرائے بلکہ نیب کی آپریشنل رقم اس پر صرف10ارب روپے خرچ ہوئی جو کہ کسی بھی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کام کرنے والے ادارے کی طرف سے خرچ کی جانے والی رقم سے کم ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے تو کم نہ ہوگا مزید برآں نیب نے یہ تمام رقم قومی خزانے میں جمع کرائی اور اس میں نیب کے افسران کو کوئی حصہ نہیں ملتا بلکہ نیب کے افسران اپنا کام قومی فریضہ سمجھ کر سرانجام دیتے ہیں ۔
قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کے عہدے کی ذمہ داریاں 11اکتوبر 2017کو سنبھالیں جن کا حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر انتخاب کیا کیونکہ جناب جسٹس جاوید اقبال انتہائی ایماندار قابل میرٹ اور صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنے کی شہرت اور عزاز رکھتے ہیں ان کی دیانتداری اچھی شہرت پیشہ ورانہ صلاحتیوں ایمانداری اور قابلیت کی گواہی معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد دیتے ہیں ۔
جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا منصب سنبھالنے کے بعد11اکتوبر کو نیب کے تمام افسران سے خطاب کرتے ہوئے جو الفاظ کہے تھے وہ آج بھی میرے ذہن میں محفوظ ہیں انہوں نے کہا تھا کہ میرے لئے چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں سنبھالنا جہاں ایک چیلنج ہے وہاں میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ ادارے افراد سے بنتے ہیں اگر افراد محنت ایمانداری اور لگن کے ساتھ قانوں کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں تو نہ صرف ان اداروں کی عزت اور ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے وہاں معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد اس ادارے پر اعتماد کا اظہار کرنے کے علاوہ ادارے سے منسلک افراد افسران اہلکاروں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ میں جب معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائمقام چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہا تھا تو اس وقت میں نے کہا کہ ’’انصاف سب کیلئے‘‘ اور آج میں جب چیئرمین نیب کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہاہوں تو میری پالیسی ہے کہ’’ احتساب سب کیلئے‘‘ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ میری اولین ترجیح اور ہم زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کے پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہونگے انہوں نے نیب کے افسران سے مزید کہا کہ ان کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں کیونکہ نیب کسی سے انتقام کیلئے نہیں بنا آپ ریاست کے ملازم ہیں اور بلاتفریق قانون کے مطابق اپنا کام کریں اور کسی دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہ لائیںاتمام انکوائریاں انوسٹی گیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جائیں گی اور سالہا سال تک فائلوں اور الماریوں میں بند نہیں پڑی رہیں گی کیونکہ جس شخص کے خلاف انکوائری یا انوسٹی گیشن ہورہی ہوتی ہے اس کا پورا خاندان انکوائری یا انوسٹی گیشن کا سامنا کرتا ہے اس کے علاوہ معاشرے میں بھی اس کی عزت پر حرف اٹھائے جاتے ہیں حالانکہ قانون کی نطر میں جب تک کسی پر الزام ثابت نہ ہوجائے وہ شخص بے گناہ ہوتا ہے۔چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال 11اکتوبر کو اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالنے اور نیب کے افسران اور قوم کے سامنے اپنی پالیسی اور ترجیحات رکھنے کے بعد دن رات اپنے کام میں مشغول ہوگئے اور ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے جو عزم کیا تھا اس پر 3ماہ کے اندر اتنے اقدامات اٹھائے ہیں جس کی وجہ سے آج کا نیب ایک متحرک ادارہ بن چکا ہے اور پوری قوم کی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نظریں نیب پر ہیں۔ چیئرمین نیب نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد جہاں نیب کے تمام ڈی جیز کا اجلاس بلایا وہاں انہوں نے نیب کے ہر شعبہ کی نہ صرف بریفنگ لی بلکہ کہا کہ نیب میں صرف اور صرف اب محنتی ،ایماندار ،دیانت دار، میرٹ، شفافیت اور قانون کے مطابق کام کرنے والوں کی جگہ ہوگی جبکہ نااہل ،بدعنوان افسران ،اہلکاروں کے ساتھ قانون کے مطابق سختی سے نپٹا جائے گا شکایت سے انکوائری ،انکوائری سے انوسٹی گیشن کے لیے 10ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے اس پر بھی سختی سے عمل کیا جائے گا اور اگر کوئی انکوائری ،انوسٹی گیشن 10ماہ سے اوپر جاتی ہے تو متعلقہ تفتیشی افسران سے وضاحت کے علاوہ متعلقہ ڈی جی سے بھی وضاحت مانگی جائے گی اور اگر وضاحت قابل قبول نہ ہوئی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ۔چیئرمین نیب نے 23 اکتوبر کو نیب کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کہا کہ چیئرمین نیب نے25اکتوبر2017 کے بعد میگا کرپشن کے تمام مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کی رپورٹ 3ماہ کے اندر طلب کرلی ہے یہ صرف لفظی کارروائی نہیں تھی بلکہ اس پر عمل کرتے ہوئے25اکتوبر2017 کو اعلان کردہ میگا کرپشن کے مقدمات پر قانونی کارروائی کی رپورٹ 3ماہ کے اندر طلب کی تھی 3ماہ25اکتوبر2017 سے 25جنوری2018 تک بنتے ہیں اس لیے نیب کے تمام ڈی جی کا اجلاس اس ہفتہ کے دوران طلب کرلیا ہے جس میں تمام متعلقہ ڈی جی میگا کرپشن مقدمات پر اپنی رپورٹ چیئرمین نیب کو نہ صرف پیش کریں گے بلکہ اس پر قانون کے مطابق جائزہ لیا جائے گا اس کے علاوہ 3ماہ کے اندر چیئرمین نے مختلف شکایات کا نہ صرف نوٹس لیا بلکہ انکوائری کا بھی حکم دیا جن میں ملتان میٹرو پراجیکٹ ،پنجاب میں پبلک لمیٹیڈ 56 کمپنیوں ،پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں پاکستانیوں کی 435 آف شور کمپنیوں کچھی کینال کی تعمیر اور توسیع کے کام میں مبینہ بدعنوانی نجی پرائیویٹ ہاوسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے عوام کی لوٹی گئی جمع پونجی کی واپسی اشتہاری اور مفرور افراد کی گرفتاری جس کے بعد15مفرور اشتہاری ملزموں کی گرفتاری کے علاوہ سی ڈی اے آرڈی اے اور آئی سی ٹی کو کام کرنے والی غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کی ویب سائٹس پر لگانے اور اخبارات میں عوام کی آگاہی کے اشتہارات کی اشاعت پر عمل ہوچکا ہے مزید کارروائیاں جاری ہیں اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہر ماہ کے آخری جمعرات کو نیب کے دروازے عوام کیلئے کھولنے اور کھلی کچہری لگانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات خود سنیں اب تک نہ صرف2کھلی کچہریوں کے شکایت کنندگان چیئرمین نیب نہ صرف مل چکے ہیں بلکہ اب نیب کے تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جی بھی عوام کی شکایت ہر ماہ کی آخری جمعرات کو سنیں گے اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے ہیڈکوارٹرز میں 2ایگزیکٹو بورڈ میٹگ کا اجلاس بلایا جس میں بہت سی شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کے علاوہ ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ ملک اس وقت تقریباً84 ارب ڈالر کا مقروض ہے مگر مبینہ طور پر موبائل فون کمپنیاں سالانہ ایف بی آر کو تقریباً400 ارب کم دینے کا سوال بھی چیئرمین نیب نے اٹھایا اور ایف بی آر کی توجہ اس طرف دلائی اس کے علاوہ سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب جواد کامران کھر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال رکن صوبائی اسمبلی پنجاب سردار احمد علی دریشک کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ذمہ داران کے خلاف انکوائری بلوچستان کے وزیر محکمہ جنگلات عبیداللہ جان بابت کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال سندھ کے سیکرٹری صحت ڈاکٹر افضل اللہ پیچو کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال بلوچستان کے سابق ایڈیشنل آئی جی اور موجودہ آئی جی ریلوے ڈاکٹر مجیب الرحمان کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی جیڈا کے خلاف انکوائری پاکستان اسٹیل مل کی بربادی اور قوم کے اربوں روپے کی ضیاع کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری پی آئی اے کے طیارے کی کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کی انکوائری نیب کے قائمقام ڈپٹی ڈائریکٹر سرویش شیخ کا ملزم سے رشوت طلب کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے معطل کرنے اور انکوائری کا حکم دیا قومی اسمبلی کے رکن کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال عاصمہ ارباب عالمگیر ،ارباب عالمگیر اور بلو چستا ن کے سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے خلاف تحقیقات قانون کے مطابق مکمل کرنے کا حکم دیا نیب کے جعلی افسر بن کر عوام کو لوٹنے والے 4 دھوکہ بازوں امجد علی، محمد عثمان، نوید حسین اور نیاز بٹ کو چیئرمین نیب کے حکم پر نہ صرف گرفتار کرنے کے علاوہ ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کی بھی ہدایت کی اس کے علاوہ وفاقی وزارت ہیلتھ سروسز اینڈ ر یگولیشن کے ایک افسر اختر حسین کو مردہ قرار دینے اور فرائض سے غفلت برتنے والے نیب کے افسروں کے خلاف انکوائری کا حکم دیا انکوائری رپورٹ مکمل ہوچکی ہے جس پر قانون کے مطابق کارروائی کا امکان ہے غرض یہ کہ چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے ’’احتساب سب کیلئے‘‘ کا عزم کیا تھا اس پر زیروٹالیرنس اور خود احتسابی کی پالیسی کے ذریعے نہ صرف سختی سے عمل کیا اور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ ان کے تمام اقدامات نہ صرف بروقت اور کسی دباؤ اور سفارش کے بلاتفریق اور قانون کے مطابق تھے ۔میں اس کالم میں چند صفات کے اندر جناب جسٹس جاوید اقبال چیئرمین نیب کی طرف سےا ٹھائے گئے 3ماہ کے مختصر وقت میں اقدامات بیان نہیں کرسکا مگر اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے قوم سے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کاویشیں کرنے اور زیروٹالیرنس کی پالیسی اپنائی ہے اس پر نہ صرف چیئرمین نیب خود عمل کررہے ہیں بلکہ نیب کے تمام ڈی جی بھی اس پر عمل کررہے ہیں بلکہ نیب کے تمام ڈی جی بھی اس پر عمل کررہے ہیں یہ پاکستان کے بہتر مستقبل اور ملک کو کرپشن فری ملک بنانے کی جانب صیحح اور بروقت قدم ہے چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال نے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد پہلے دن خطاب میں جو کہا تھا اس پر سختی سے عمل کرکے ایک شاندار مثال قائم کی ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اور چیئرمین نیب کی 3ماہ کی شاندار کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

تازہ ترین