• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر نے سمری کیوں مسترد کی؟ آئین کے تحت صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کا پابند

Todays Print

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، صباح نیوز) عدالت عظمیٰ نے’’پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تقرری‘‘ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف سے اس حوالے سے منگل (آج) تک تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت بدھ 24 جنوری تک ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دو ماہ سے پراسیکیوٹر جنرل نیب جیسے اہم عہدے پر تقرری نہیں کی جا سکی ہے۔اگرحکومت پراسیکیوٹر تعینات نہیں کریگی تومعاملہ عدالت کودیکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس نے کئی بار یقین دہانی کروائی تھی کہ آج تک پراسیکیوٹر جنرل کا تقرر ہو جائیگا لیکن آج تک تقرر نہیں ہو سکا ہے ،ہمیں یقین ہے کہ وہ یہ یقین دہانی اپنے طور پر نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے کرا رہے تھے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صدر مملکت نے چیئرمین نیب اور وزیراعظم کی جانب سے بھیجے گئے5؍ ناموں کی سمری مسترد کری۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، وہ وزیراعظم کی جانب سےچیئرمین نیب کے نامزد کئے گئے نام کیسے مسترد کرسکتے ہیں؟ صدر مملکت نے چیئرمین نیب کے 5؍ناموں کی سمری کس قانون کے تحت مسترد کی،کیا وہ اپنی اتھارٹی سے آگاہ ہیں؟وزیراعظم نے کیسے3نئے نام بھیجے۔دوران سماعت طلبی پر وفاقی سیکرٹری قانون کرامت حسین نیازی نے پیش ہوکراپنا موقف اپنایا کہ چیئرمین نیب سے ملکر معاملہ حل کرنے کی کوشش کرونگا کیونکہ چیئرمین نیب نے پینل کے ناموں کو مسترد کر دیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ صدر مملکت نے چیئرمین نیب اور وزیراعظم کی جانب سے بھیجے گئےفصیح الملک، مدثر خالد عباسی، سید اصغر حیدر، شاہ خاور اور ناصر سعید شیخ کے نام مسترد کردیئے ہیں اورر وزیر اعظم نے چیئرمین نیب کو وقار حسن میر، چوہدری محمد رمضان اور فیصل نجیب چوہدری کے نئے نام تجویز کیے ہیں،وہ ان سے اتفاق نہیں کررہے ہیں ۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، وہ وزیراعظم کی جانب سے چیئرمین نیب کے نامزد کئے گئے نام کیسے مسترد کرسکتے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر مملکت چیئرمین نیب کی مشاورت سے بھجوائے جانے والے ناموں میں سے ایک نام منتخب کرتے ہیں،پراسیکیوٹر جنرل کے لئے پہلے بھجوائے جانے والی نامزدگیاں چیئرمین نیب نے کی تھیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا صدر مملکت نے نام مسترد کرنے کی وجوہات بھی تحریر کی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے بھیجے گئے امیدواروں میں سے 2 امیدواروں کی عمریں 65 سال سے زیادہ ہیں، لگتا ہے کہ معاملہ ڈیڈ لاک کی طرف چلا گیا ہے۔جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ یہ آپ نے بہت بڑا لفظ بول دیا ہے۔ کیا آئین کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کی جانب سے بھیجے گئے نام مسترد کرسکتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس نام مسترد کرنے کااختیار تو نہیں ہے تاہم وہ سمری زیرغور لانے کے لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوا سکتے ہیں۔

تازہ ترین