• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے نیٹو سپلائی کیلئےگوادر بندرگاہ استعمال کرنیکی اجازت مانگ لی

Todays Print

اسلام آباد ( تنویر ہاشمی )امریکا نے نیٹو سپلائی کیلئےگوادر بندرگاہ استعمال کرنیکی اجازت مانگ لی ہے، گوادر بندرگاہ 2048تک چین کے پاس رہیگی ، فری اکنامک زون سے حاصل ہونے والے منافع میں سے 15فیصد پاکستان کو ملے گا،بحیرہ عرب کے ساحلو ں پر پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع گوادر کی بندرگاہ ون بیلٹ ون روڈ کے سی پیک منصوبے کے تحت تیزی سے تکمیل کے مراحل میں ہے اور چند برسوں میں گوادر کی بندرگاہ پوری طرح فعال ہو کر چین ، افغانستان ، وسط ایشیا کو مشرق وسطیٰ ، افریقہ اور یورپ کو قریب تر کر دے گی اور فاصلے دنوں میں طے ہونے سے نہ صرف تجارتی لاگت کم ترین سطح پر آجائیگی بلکہ خطے کے تین ارب لوگوں کی زندگیوں میں خوشحالی لائیگی، گوادر بندرگاہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب امریکا نے بھی نیٹو سپلائی کیلئےگوادر بندرگاہ کے استعمال کی پاکستان سے اجازت مانگ لی ہے اور اس امر کی دفاعی ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے ، گوادر کی بندرگاہ کراچی سے 533کلومیٹر اور عمان سے 380کلومیٹر کے فاصلے پرہے ، امریکا افغانستان میں نیٹو کی سپلائی کراچی کی بندرگاہ سے کرتا ہے ، گوادر بندرگا ہ کی تعمیرسے پاکستان کی تجارتی و دفاعی اہمیت بڑھ گئی ہے اور گوادر بہت جلد خطے کا تجارتی مرکز بن جائیگا، پہلی مرتبہ 1954میں گوادر میں بندرگاہ کی تعمیر کی نشاندہی ہوئی تھی ، دسمبر 1958میں پاکستان نے گوادر کو عمان سے 30لاکھ امریکی ڈالر میں خرید لیا تھا ، اس کے 34برس بعد1992میں گوادر میں بحری جہازوں کو لنگرانداز کرنےکیلئے ایک چھوٹی گودی تعمیر کی گئی ، وفاقی حکومت نے دسمبر 1995میں گوادر بندرگاہ کی تعمیر کی منظوری دی لیکن فنڈز کی کمی کی بدولت یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا ، بعدازاں 2002میں گوادر بندرگاہ کی تعمیر کا پہلا مرحلہ چین کی مدد س تعمیر کرنے کا فیصلہ ہوا اور 2007میں گوادر کی تعمیر کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیاگیا، مارچ 2008میں گوادر کی بندرگاہ میں پہلا تجارتی جہاز لنگر انداز ہوا ، گوادر بندرگاہ کی تعمیر کا دوسر ا مرحلہ سی پیک کےتحت چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی تعمیر کر رہی ہے ، وزارت منصوبہ بندی کے مطابق گوادر بندرگاہ 2048تک چین کے پاس رہیگی اور گوادر بندرگاہ اور فری اکنامک زون سے ہونیوالے منافع میں سے 15فیصد پاکستان کو ملے گا،2048کے بعد گوادر کی بندرگاہ مکمل طور پر گوادر پورٹ اتھارٹی کو منتقل ہو جائیگی ۔

تازہ ترین