• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کےبلانے کامقصد سیاسی ساکھ خراب کرنا ہے،زعیم قادری

Todays Print

کراچی(جنگ نیوز)مسلم لیگ ن کے میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ آئین سے انحراف کرنے والوں کو کچھ نہیں کہا جاتا پرویز مشرف کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کر کے لیگی حکومت جو حشر ہوا وہ قوم کے سامنے ہے، مسلم لیگ ن کے زعیم قادری کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے شہباز شریف کو بلانے کامطلب اُن کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ نظام کو کوئی خطرہ ہے تو وہ جاتی امراء سے ہے مسلم لیگ ن نے اداروں کو خراب کیا ہے ۔وہ جیو کے پروگرام ”آپس کی بات “میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کر رہے تھے۔راجا عامر عباس ،تجزیہ کار ارشادبھٹی نے بھی بات چیت میں حصہ لیا۔جمہوریت کو فوج سے خطرہ نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر مشترکہ اپوزیشن کا اجلاس نہ ہوسکا پانچ دن گزر گئے۔وجہ کیا ہے ؟ جیو کے پروگرام ”آپس کی بات “میں منیب فاروق نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں ہے اگر جمہوریت کے ثمرات لوگوں تک جاتے رہیں۔جہاں تک مشترکہ اپوزیشن کے جلسے کی بات ہے نعیم الحق جو پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ شو بالکل فلاپ تھا شہلا رضا بھی اس حوالے سے کہہ چکی ہیں کہ لوگوں کے لانے کی ذمہ داری عوامی تحریک کی تھی لیکن بات یہ ہے کہ جو مشترکہ اپوزیشن کی میٹنگ ہونی تھی وہ پچھلے پانچ دنوں میں نہیں ہو پائیں۔ پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ آصف زرداری نے کچھ دن پہلے کہا کہ اگر نظام کو کوئی خطرہ ہے تو وہ جاتی امراء سے ہے مشترکہ اپوزیشن اجلاس یکجہتی کا اظہار تھا ماڈل ٹاؤن واقعہ میں شہید ہونے والوں کے لئے کوئی گرینڈ ایمبیشن نہیں تھا ۔ مسلم لیگ ن نے اداروں کو خراب کیا ہے اور زبان سے بھی خراب کیا ہے ۔مسلم لیگ ن کے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ ہم وہ بات کر رہے ہیں جو ہر دوسرا شخص کر رہا ہے ماضی کی مثالیں اب گزشتہ ساڑھے چار سال میں بھی دیکھ سکتے ہیں اگر کوئی یہ کہے کہ جمہوریت کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے تو جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، میں سمجھتا ہوں سب کو اپنی آئینی حدود میں رہنا چاہیے کوئی پراگریس بری دے یا اچھی جہاں تک احتساب کی بات ہے احتساب پارلیمنٹ کا ہو یا اداروں کا قانون میں سب موجود ہے کہ کس طرح احتساب کیاجائے گا۔آئین سے انحراف کرنے والوں کو کچھ نہیں کہا جاتا پرویز مشرف کی مثال آپ کے سامنے ہے پارلیمان کے لوگوں کو جس طرح کال کیا جاتا ہے اُس کا بھی آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں پرویز مشرف کو بلانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں ایک ایف آئی آر کر کے جو ہمارا حشر ہوا ہے وہ قوم کے سامنے ہے بلانے سے جو حال ہوگا وہ بھی قوم کے سامنے ہوگا ۔ جمہوریت کے ثمرات لوگوں تک پہنچانے کی خواہش ہے مگر جمہوریت کو چلتا کرنا یہ مناسب نہیں ہے اگر جمہوری پارٹیاں ڈیلور نہیں کریں گے تو لوگ آئندہ منتخب نہیں کریں گے۔تجزیہ کار ارشادبھٹی کا کہنا تھا کہ موجودہ فوجی قیادت کہہ چکی ہے وہ جمہوریت پسند ہے حکومت پالیسی بنائے ہم اُن کے ساتھ ہیں مسلم لیگ ن دائمی بدگمانی کا شکار ہے ان کو سوٹ بھی یہی موقف کرتا ہے جہاں تک اُس جلسے کی بات ہے وہ ایک فلاپ شو تھا پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی دونوں کی قیادت جہاں اسٹیج پر اکھٹی نہیں ہوسکی وہاں دونوں پارٹیوں کے ورکرز کو یہ چیز ہضم نہیں ہوئی ۔ہم نے جب لاہور میں لوگوں سے بات کی تو لوگوں کا کہنا تھا کہ ہم کیوں جائیں اور آصف زرداری کو کیوں سنیں اس سے وقتی طور پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس ضرور کمزور ہوا ہے۔

تازہ ترین