• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک چین اداروں کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے ساتویں اجلاس میں سی پیک سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد کے روڈ میپ پر اتفاق خوش آئند ہے۔ اس اجلاس کا ایک خاص پہلو 9کھرب روپے (6ارب 20کروڑ ڈالر) لاگت کے پشاور تا کراچی منصوبوں پر مکمل ہم آہنگی ہے۔ چار برسوں کے دوران اس منصوبے سے کراچی تا پشاور اور لنڈی کوتل مسافت نصف رہ جائیگی۔ افغانستان میں قیام امن کی صورت میں گوادر سے کاشغر اور وسطی ایشیا کے ملکوں تک ریل کے ذریعے تجارتی سامان اور سیاحوں کی آمدورفت کی جب بھی صورت پیدا ہوگی وہ دنیا بھر کے امن پسند اور خوشحالی کے خواہاں عوام کیلئے خوشیوں بھرا لمحہ ہوگا۔ وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکرٹری وفاقی محکمہ منصوبہ بندی کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوادر تا کوئٹہ شاہراہ کی تکمیل ہوچکی ہے جبکہ گوادر تا رتوڈیرو سڑک کا کام ایک پُل کی تعمیر کے بعد مکمل ہو جائیگا۔ یہ شاہراہیں بلوچستان کیلئے بڑا بریک تھرو ہوں گی جبکہ 29اور 30جنوری کو گوادر میں منعقدہ پہلی ایکسپو دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور گوادر کو اسٹیٹ آف آرٹ شہر بنانے میں معاون ہوگی۔ پاکستان ریلوے عرصہ دراز سے جس ناگفتہ بہ صورتحال سے دوچار ہے اس میں 9کھرب روپے کی خطیر چینی سرمایہ کاری نئی روح پھونکنے کے مترادف ہوگی مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ محکمہ ریلوے کی کارکردگی بہتر بنائی جائے۔ ریلوے کو دنیا بھر میں سفر اور مال برداری کا سب سے زیادہ قابل اعتماد، محفوظ اور آرام دہ ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ہماری ریلوے ایک زمانے میں انجن اور بوگیاں تیار کرکے دوسرے ملکوں کو ایکسپورٹ کرنے کا ذریعہ رہی ہے۔ اوقات کی پابندی، بوگیوں کے معیار اور خدمات کے حوالے سے بھی اسے اچھی شہرت حاصل رہی ہے۔ ضٗروری ہے کہ اس میں میرٹ، دیانت اور فرض شناسی کے کلچر کو مزید فروغ دیا جائے۔ ہمارے تمام ہی سرکاری محکموں اور اداروں کے حالات مکمل اوورہالنگ کے متقاضی ہیں۔ ہر محکمے میں صحیح وقت دکھانے والی گھڑیاں نصب ہونی چاہئیں اور پَل پَل کے دیانتدارانہ استعمال کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

تازہ ترین