• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں امریکی مداخلت سے مفرممکن نہیں کہ امریکہ پاکستان میں حکومتوں کی تبدیلی تک کے عمل میں دخیل رہا۔ اسی نے ہر اس حکومت سازی اور اس کے استحکام میں کردار ادا کیا جو اس کے عزائم کی بطریق احسن نگہبانی کرسکتی تھی۔ میموگیٹ اسکینڈل،اُسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں خفیہ آپریشن کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد سامنے آیا۔ اس کی ابتداامریکہ کی ایک کاروباری شخصیت منصور اعجاز کا برطانوی اخبار فائنانشل ٹائم میں شائع ہونے والا مقالہ بنا۔ جس میں دعویٰ کیاگیا کہ امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر حسین حقانی نے امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن کو صدرِ پاکستان آصف زرداری کا ایک خفیہ پیغام پہنچایا ہے، مائیک مولن پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل، جنرل احمدشجاع پاشا کو واضح طور پر خبردارکردیں کہ وہ سیاسی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش نہ کریں۔ معاملہ سامنے آیاتو ملک میں گویا بھونچال آ گیا، بحیثیت خودمختار ملک و قوم یہ ہمارے لئے بلاشبہ شرمناک بات تھی۔ بہرکیف معاملہ اعلیٰ عدلیہ میں چلا گیا، حسین حقانی پیش نہ ہوئے لیکن اپنے عہد ےسے مستعفی ہوگئے، جسے اس معاملے کا ڈراپ سین گردانا گیا لیکن معاملہ صحیح معنوںمیں فیصل نہ ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز ’’میموگیٹ‘‘ اسکینڈل کی فائل طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیوں نہ حسین حقانی کو بھی نوٹس جاری کیا جائے کہ وہ یہاں آ کر کیس کا سامنا کریں، کیا ان پر مقدمہ ختم ہو گیا تھا یا زیرالتوا ہے؟ انہیں بتایا گیا کہ یہ ہنوز زیرالتواہے۔ اس حساس نوعیت کے مقدمے کا زیر التوا رہنا عوام الناس کے لئے حیران کن ہی قراردیاجائے گا کہ اس حرکت کا ازالہ صرف استعفا نہیں ہوسکتا۔ اس معاملے کو اس کےمنطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہئے خواہ اس پر کوئی یہ رائے ہی کیوں نہ دیتا رہے کہ گڑے مردے اکھاڑنے سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اس کے لئے البتہ طریقہ یہ ہونا چاہئے کہ پاکستان کی جگ ہنسائی نہ ہو۔ ضروری ہے کہ ایسے معاملات کا فیصلہ بہرطور کیاجائے تاکہ حساس نوعیت کے ملکی معاملات میں مداخلت کی کسی کو دعوت دینے کی کوئی جرأت نہ کر پائے۔

تازہ ترین