• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اک کھیل ہے اورنگِ سلیماں مرے آگے
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ اس کھیل کی بہت سی تفصیلات ہیں جن میں جانا اندھے کنویں میں اترنے کے مترادف ہے، اس لئے سیدھی سیدھی مطلب کی بات کرتے ہیں، سابق وزیراعظم نے سچ کہا ہے کہ کھیل کھیلا جا رہا ہے حالانکہ عدلیہ اپنی، فوج اپنی حکومت اپنی پھر بھی اگر ان کے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے تو یہ ناقابل برداشت ہے، خاقان عباسی اس کھیل کا نوٹس لیں کیونکہ وہ ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں، انہوں نے قوم کو ان کی تقدیر بدلنے والا سی پیک منصوبہ دیا، اورنج ٹرین بھی ان کے برادر خورد نے دی، اس کا کام تمام ہونے والا ہے جب چلے گی تو ہر لاہوریا خود کو ترقی کے چہارم آسمان پر محسوس کرے گا۔ آخر کیا وجہ ہے اور کیا ضرورت ن لیگ کی خدمات اور گڈ گورننس کو نظر انداز کرنے کی، احتساب کی چنداں ضرورت نہیں۔ ن لیگ کا ہر رکن ہر کارکن محب وطن ہے کیا یہ کافی نہیں؟ احتساب کیسا ن لیگ روٹی کھاتی ہے۔ پیسہ نہیں کھاتی، احتساب ان کا ہونا چاہئے جو خٹک کے کاندھوں پر سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں، نیب نے عمران خان کے خلاف نوٹس لے لیا ہے، تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔ میاں صاحب نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اس کا مکمل جائزہ لینے کے لئے کمیشن بنانا چاہئے، وزیراعظم اس مطالبے پر توجہ دیں اور دیر نہ کریں، کیونکہ نواز شریف ان کے روحانی وزیراعظم ہیں، مولوی تمیز الدین سے لے کر پاناما کیس تک سارے فیصلوں کا جائزہ لے کر انہیں کالعدم قرار دیا جائے، مولوی تمیز الدین کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے سے تو اب کوئی فائدہ نہ ہو گا البتہ پاناما کیسہے، بقول سابق وزیراعظم جمہوریت کے خلاف سازش اسے تو لازم کالعدم قرار دے دیا جائے۔
٭٭٭٭
ترقی کرنے کے قابل نہیں ہیں
کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے:سیاستدانوں کے ہاتھ بندھے ہیں ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہماری گزارش ہے کہ اگرچہ سیاستدانوں کے ہاتھ میں ہتھکڑی ہے نہ چوڑیاں پھر بھی ملک کی ترقی کی خاطر اور سابق کیپٹن جو سابق وزیراعظم کے داماد ہیں ان کے کہنے پر تحقیقات کی جائے کہ ملک کی ترقی کا سوال ہے اور اگر ہتھکڑیوں کا موسم آ گیا ہے تو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ہتھکڑی ترقی کو آزاد کرنے کے لئے لگائی گئی یا اسے روکنے کے لئے۔ ہاتھ تو 70برسوں سے کھلے ہوئے ہیں اور ترقی بھی خوب ہوئی مگر یہ ترقی سیاستدانوں کے اکائونٹس میں تو ہوئی غریب عوام کی حالت زار میں ترقی پر ساری دنیا انگشت بدنداں ہے عوام اپنی ترقی ہی کے باعث سیر سپاٹا کرنے کشتیوں کے ذریعے ملک سے ہجرت کر رہے اور مر رہے ہیں تاکہ کسی جنت میں جا کر اپنے بچوں کے لئے بہت سے سیب و انار توڑ لائیں۔ کیپٹن (ر) صاحب کو غریب عوام کی ترقی کی جتنی فکر ہے اتنی انہیں اپنی نہیں انہوں نے ہمیشہ ان کی ترقی کے لئے آواز اٹھائی جو ترقی سے اس لئے محروم ہیں کہ سیاستدانوں کی حالتعنبر وارثی نے کچھ یوں بیان کی ہے؎
ان کے پائوں میں مہندی لگی ہے
آنے جانے کے قابل نہیں ہیں
جبکہ کہنا یوں چاہئے تھا؎
ہاتھ سیاستدانوں کے بندھے ہوئے ہیں
ترقی دینے دلانے کے قابل نہیں ہیں
صفدر صاحب کی اپنی پارٹی کی حکومت ہے اپنے وزیراعظم سے کہیں کہ سیاستدانوں کے ہاتھ کھول دیں اپنی کابینہ کے ہاتھ باندھ دیں تاکہ ملک ترقی کر سکے، سچ تو یہ ہے کہ ہم سب اپنی خواہشات کی رسیوں میں جکڑے ہوئے ہیں، اس لئے ملک کی ترقی کسی نے دیکھنا ہو تو غریبوں کی بستیاں دیکھے اور امیروں کی کالونیاں، معلوم ہو جائے گا کہ غریبوں کے تو منہ بندھے ہوئے ہیں ترقی ہوئی مگر غریب کے گھر نہیں آئی۔
٭٭٭٭
سیاسی شائستگی ختم ہو گئی
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے:عمران نے سیاسی شائستگی ختم کر دی، انتخابی اتحاد نہیں کریں گے، پختونوں کو اکٹھا کر کے دم لوں گا، اصلی خان صاحب اگر آپ نے بروقت پختونوں کو اکٹھا کیا ہوتا تو یہ جعلی خان خیبر پختونخوا میں حکومت ہی نہ بنا پاتا، آپ اب لال ٹوپی کے بجائے سبز ٹوپی پہن لیں کیونکہ لال ٹوپی دیکھ کر یہ خیال تنگ کرتا ہے کہ؎
سر پہ لال ٹوپی کانگریسی
میرا دل ہے پاکستانی
اے این پی میں کہیں کوئی کمزوری ہے کہ خلا پیدا ہوا اور میانوالی کے خان نے خالی جگہ پُر کر دی، عمران خان نے واقعتاً سیاسی کلچر کا کاف اڑا دیا، اور آپ جیسے پرانے تجربہ کار سیاستدان کو آج کہنا پڑا کہ شائستگی نام تھا جس کا گئی پاک سیاست کے گھر سے، کوئی بات نہیں آپ نے جس نئے عزم اور ولولے کا اظہار کیا ہے یہ سیاسی شائستگی بھی لوٹ آئے گی اور کے پی میں آپ کی حکومت بھی، بھلا پرویز خٹک آپ کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں، اور اچھا ہوا کہ تحریک انصاف نے آپ کو انتخابی اتحاد بنانے کی پیشکش نہیں کی ورنہ آپ کیسے اس پوزیشن میں آتے کہ انتخابی اتحاد نہیں کریں گے، منزل وہی اچھی جو اپنے زور بازو سے حاصل کی جائے۔ کے پی میں ترقی کا منظر سب کے سامنے ہے، اسے بدلنے کی ضرورت ہے اور یہ کام آپ ہی کر سکتے ہیں، اگر سرخ پوش تحریک قائداعظم کی مخالفت نہ کرتی تو آج کے پی کی سیاست کا منظر ہی کچھ اور ہوتا، مگر آپ نے پاکستان سے اتنی محبت کی کہ لوگ ماضی کی داستان ہی بھول گئے، سیاسی شائستگی کا جنازہ تو اسی روز نکل گیا تھا جب پہلا کنٹینر لگا تھا اور اس پر سے گالم گلوچ کے توپ خانہ سے گولہ باری شروع ہوئی تھی مگر آپ نے ان توپوں کو سیاسی حیثیت کے باوجود خاموش نہ کیا۔
٭٭٭٭
کس کس کی مہر ہے سرِ محضر لگی ہوئی
....Oمریم نواز:کس کس کو نا اہل کرو گے، جیلیں بھر جائیں گی۔
گویا آوے کا آوا ہی خراب ہے،
....Oبلاول امریکہ کے دورے پر روانہ، ٹرمپ کے ناشتہ کی تقریب میں شرکت کی۔
سیاسی تعلیم و تربیت کے لئے ٹرمپ ناشہ کوالی فائی کرنا ضروری ہے،
....Oاعتزاز احسن:طلال چوہدری جیسے بچوں کے بجائے ماسٹر مائنڈ کو سزا دی جائے۔
ذرا طلال سے بھی پوچھ کر یہ تجویز پیش کرتے۔
....Oشیخ رشید:نواز شریف 30مارچ سے پہلے عدلیہ سے لڑائی کریں گے،
یہ فسادی دراصل پائیدان سیاستدان ہے، بچ کے رہنا۔
....Oمیمو گیٹ کیس بھی کھل گیا،
جب گیٹ ہی چوپٹ کھل گیا تو پھر دیکھئے کیا کیا کھلتا ہے ترے آگے،
....Oپیمرا کیبل پر چلنے والی فلموں گانوں میں عریانی و فحاشی کی ترویج کے لئے ابھی مزید کچھ کرے کہ اتنا کچھ بہت کم ہے،

تازہ ترین