• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ شہری دفاع اگرچہ عام دنوں یا زمانہ امن میں شہریوں کی نظروں سے اوجھل رہتا ہے لیکن کسی بھی ناگہانی صورت حال یا حادثات کے مواقع پر اسی کی طرف دیکھا جاتاہے۔ حادثات یا آفات بتا کر نہیں آتے، ان سے بچائو یا کم سے کم نقصان میں جہاں اس محکمے ،تنظیم کا اہم کردار ہے وہاں شہری بھی اپنی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری سے مستثنیٰ نہیں، پاکستان 20کروڑ سے زیادہ آبادی کا ملک ہے جس میں گنجان اور قدیم آبادیاں بہت زیادہ ہیں ایسے میں کوئی بھی حادثہ رونما ہونے کا رسک خارج از امکان نہیں ہوا کرتا بہت سے واقعات و حادثات پیش بھی آچکے ہیں۔ پنجاب کے بعض اضلاع میں محدود سطح پر یکم مارچ سے محکمہ شہری دفاع نے ان پرائیویٹ سکولوں، کالجوں، اکیڈمیوں اور نجی اسپتالوں کے خلاف کریک ڈائون کا پروگرام بنایا ہے جن میں آگ بجھانے کے جدید آلات نصب نہیں۔ ان اداروں اور اسپتالوں کو حتمی نوٹس جاری کردیئے گئے ہیں کریک ڈائون کے دوران ان کی عمارات کو سربمہر کردیا جائے گا، چالان ہوں گے اور مقدمات مجسٹریٹوں کی عدالتوں میں پیش ہوں گے، حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ نئے قوانین کے مطابق آگ لگنے سے بچائو کے لئے فائر فائٹنگ کے آلات لگانا ضروری ہیں اور ایسے تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو ہی سیل کر دیا جائے گا جن کے آلات نمائشی ہوں گے یہ اچھا اقدام ہے تاہم اس پر محدود سطح کی بجائے پورے ملک میں عمل ہونا چاہئے ۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی محکمہ شہری دفاع موجود ہے اور زمانہ امن و جنگ اور کسی بھی ناگہانی صورت حال میں یہ متحرک رہا ہے لیکن یہ وہ انسانی خدمت ہے جس میں شہریوں کی شرکت بھی ناگزیر ہے۔ مذکورہ بالا مقامات پر یکم مارچ سے محکمہ شہری دفاع کے کریک ڈائون کی ضرورت بھی اس لئے پڑی کہ ان جگہوں سے یہ شکایات آرہی تھیں کہ ان میں حفاظتی اقدامات کی کمی ہے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ شہری از خود اداروں اور اسپتالوں سمیت ہر جگہ حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں۔

تازہ ترین