• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصلی جعلی اسکینڈل
سپریم کورٹ:ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل، ملک بدنام ہورہا ہے، فراڈ ثابت ہوا تو کوئی نہیں بچے گا، شاہ زیب خانزادہ کا فتویٰ بھی آگیا ہے وہ فرماتے ہیں ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس منطقی انجام کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے، اگرچہ انہوں نے اسکینڈل کو کیس کہا لیکن وہ نپی تلی بات کرنے میں خیبر میل ہیں، ان کی سنجیدگی میں لپٹی مسکراہٹ قاتل ہوتی ہے اور مخاطب کو جکڑ لیتی ہے، ویسے ایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل کو اگر ’’ٹھیک ٹھیک‘‘ جعلی ڈگری اسکینڈل کہہ دیا جائے تو بات زیادہ واضح ہو جاتی ہے، عدالت عظمیٰ کے بل بوتے پر ہم کہہ سکتے ہیں اگر ملک کی بدنامی ہورہی ہے تو پھر صاف پلیٹ کو باسی کھانے سے خالی کرا لینا چاہئے کیونکہ ایک شاطر شیف بذریعہ مائیک اس باسی کڑی میں بار بار ابال لاتا ہے، کچھ اس کا بھی علاج اے منصفاں ہے کہ نہیں؟ یہ اسکینڈل ثابت ہوتے زیادہ دیر معلوم نہیں ہوتی اور جن جن کے پاس ایگزیکٹ کی ایگزیکٹ جعلی ڈگری ہے وہ جہاں ہے جیسا ہے دھر لیا جائے، کیونکہ اس ’’پراڈکٹ‘‘ کی ایکسپورٹ بھی بہت بڑے پیمانے پر ہوئی ہے، سنا ہے کہ ’’ایگزیکٹ‘‘ تعلیم عام کرنے کیلئے بھی ایک بڑے پراجیکٹ پر کام کررہا ہے، تاریخ میں مسجد ضرار بھی بنائی گئی تھی جسے نبی اکرمؐ نے جلانے کا حکم دیا تھا، بعض لوگ احساس گناہ کے تنگ کرنے پر بار بار عمرہ کرتے ہیں، اور توبہ کیا، توڑ دیا، پھر کیا پھر توڑ دیا یہ معاذ اللہ، خدا کے ساتھ مکر ہے، اور وہ خیرالماکرین ہے، توبہ شکنی دراصل عہد شکنی ہے، حافظ شیرازی یاد آ گئے؎
بہ عزم توبہ سحر گفتم استخارہ کنم
بہار توبہ شکن می رسد چہ چارہ کنم
(وقت سحر توبہ کا پکا ارادہ کیا، استخارہ بھی کر ڈالا مگر توبہ توڑ بہار عین موقع پر پہنچ گئی، میری توبہ کو پارہ پارہ کردیا، اب کیا کروں)
٭٭٭٭٭
لٹیرا آکے لوٹ گیا آئی جی پکڑتا کیوں نہیں؟
وزیراعلیٰ پنجاب نے ملتان میں ساڑھے پانچ ارب روپے کے صحت منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے کہا زرداری لٹیرا، عمران جھوٹوں کا آئی جی ان کو کبھی ووٹ نہ دینا۔ جہاں تک ہماری معلومات ہیں لٹیرا کوئی منصب نہیں اور نہ ہی لوٹ مار کوئی محکمہ، البتہ آئی جی تو پولیس کا ’’وڈا تے تگڑا‘‘ افسر ہوتا ہے اور خادم اعلیٰ پنجاب نے عمران کو محکمہ جھوٹی پولیس کا سربراہ مقرر کردیا ہے، تو یہ ان کی مردم شناسی ہے، ورنہ جاگتی ماں سے بچہ لے جانے والے لٹیرے اور جھوٹ بولنے کی اکیڈمی سے فارغ التحصیل جھوٹوں کے آئی جی کی شناخت سے کیونکر ہم آگاہ ہوتے، اگر اس بیان کا ایک مزید ترجمہ کیا جائے تو یوں بھی ہے کہ اس وقت ن لیگ ہی صادق ہے، اور پی پی، پی ٹی آئی کاذب، گویا صبح صادق بمقابلہ صبح کا ذب کا سماں ہے، اے عوامی ووٹ تو کیا ہے؟ ملتان کی قسمت جاگی کہ 5½ارب کے صحت منصوبے اس کے تن بیمار میں سرایت کرنے کا افتتاح ہوچکا۔ اب ملتان والے تسلی رکھیں یہ شفاف صحت کے پاک صاف صحت منصوبے واقعی ملتان کو ہمسر فردوس بنا دینگے اور ملتان والے بجا طور پر کہہ سکیں گے؎
ملتان مابہ جنت اعلیٰ برابر اسست
آہستہ پا بہ نہ کہ ملک سجدہ می کنند
ہمارا ملتان جنت اعلیٰ کے برابر ہے، یہاں دھیرے چلو کہ فرشتے جگہ جگہ سجدہ ریز ہیں)
میاں محمد شہباز شریف یوں ہی وزیراعلیٰ نہیں بنے وہ اپنےزیر انتظام صوبے کے ہر شہر کو جنت اعلیٰ اور لاہور کو غلاظت کے ڈھیروں سمیت پیرس بنا کر چھوڑیں گے، اور تمام سیاسی لٹیروں اور جھوٹے پولیس افسران کو بھی صادق و امین بنا کر دم لیں گے۔
٭٭٭٭٭
لائن لاسز کے پردے میں لوڈشیڈنگ
حکومتی ذمہ داران اپنی ہر تقریر دلپذیر میں پہلا کارنامہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں، ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا، لیکن جونہی سردی کا زور کچھ ٹوٹا، فضا خوشگوار ہوئی، بجلی کی طبیعت پھر سے ہلکی ہلکی ناساز ہونے لگی ہے ، لیسکو کے مطابق کم لائن لاسز والے مزید علاقوں میں لوڈشیڈنگ مکمل ختم، 10فیصد سے زیادہ لائن لاسز والے علاقوں میں ایک سے آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوگی، کیا حسن خاتمہ ہے لوڈشیڈنگ کا، اب عام صارف تو یہ نہیں جان سکتا کہ اس کے علاقے میں 8گھنٹے لوڈشیڈنگ والے لائن لاسز ہورہے ہیں، یہ کمال ہنر ہے لیسکو کا اس کے سرپرستوں کا کہ لوڈشیڈنگ اب بھی ہر چند کہیں کہ ہے، نہیں ہے، اب اس وقت میرے ٹیبل لیمپ میں بجلی نہیں ہے، اس لئے اگر کالم کہیں سے تاریک ہو جائے تو قارئین روشن دماغی سے پڑھیں ورنہ شکایت ہوگی، ہمارا بجلی کا نظام ہمارے بیمار سسٹم پر گیا ہے؎
دل بھی تیرے ہی ڈھب سیکھا ہے
آن میں کچھ ہے آن میں کچھ
اور عرض کیا ہے کہ؎
گیس ہو بجلی ہو پانی ہو
کیسے ممکن ہے کہ روانی ہو
بہرحال لوڈشیڈنگ نے پھر سے انگڑائی لی ہے اس کے ’’دلدادہ‘‘ صارفین دعا کریں کہ اس کی انگڑائی ٹوٹے، لائن لاسز اور لائن مین لازم و ملزوم ہیں، لائن مینوں کو بھی خفیہ والوں کی نظر کی نذر کردیں کہیں انہوں نے لائن نہ ماری ہو، بہرحال لوڈشیڈنگ زمینی حقیقت ہے اور چل نکلی ہے، جیسے دھیرے دھیرے ہوا چلتی ہے۔
٭٭٭٭٭
کالم شیڈنگ
٭....صارفین بجلی تسلی رکھیں لوڈشیڈنگ کی شکایت نہ کیا کریں ہمیں دیکھیں ہمارے ساتھ ہر روز کالم شیڈنگ ہوتی ہے، مگر محال ہے جو حرف شکایت زبان پر لائیں۔
٭....خواجہ آصف:اقامے کا معاملہ عدالت پر چھوڑ دیا ہے جو بھی فیصلہ کریگی قبول کروں گا، ہمیں تو خواجہ صاحب سے ہمدردی ہے انہیں اس شعر کے سوا کیا دے سکتے ہیں؎
بیٹھنے کون دے ہے پھر اس کو
جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے
اگر عدالت عشق کہیں لگے تو دہری شہریت والوں کے خلاف بھی سوموٹو لے اور انہیں علی الاطلاق ہرجائی قرار دے، کیونکہ بیک وقت کوئی دو محبوب نہیں رکھ سکتا یہی مذہب عشق کا دستور ہے۔
٭....چیف جسٹس:یہ نہیں ہوسکتا کسی کو ایک کسی کو 5سال کیلئے نااہل کردیا،معیار ہونا چاہئے۔
خدا خیر کرے!
٭....گھروں میں زمینی روحانی پاکیزگی رکھیں یہ موثر ترین تحفظ ہے۔

تازہ ترین