• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق المدارس العربیہ دیوبند کے مدارس میں اساتذہ 1,20,000، اہل سنت و جماعت کے تین بورڈ تنظیم المدارس اہل سنت کے 60ہزار، منہاج القرآن کے منہاج المدارس، جامعہ اسلامیہ اور تحفیظ القرآن کے1200،دارالعلوم محمد یہ غوثیہ کے 3900جبکہ دعوت اسلامی کے10050اساتذہ ہیں یوں اہل سنت مدارس کے اساتذہ75150ہیں۔ رابطۃ المدارس العربیہ جماعت اسلامی کے 10505، وفاق المدارس سلفیہ اہل حدیث 3125، وفاق المدارس الشیعہ 1700، حکومت پاکستان کے پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے اساتذہ 42ہیں۔ مجموعی طور پر ملک بھر کے اساتذہ کی تعداد 210,522 ہے، لہٰذا آج ’’اجتہاد‘‘ کے مخاطب یہ بہن، بھائی اور قابل احترام بزرگ ہیں۔ 859ء میں مراکش میں فیض مقام پرجامعہ القراین ، 959ء میں قاہرہ میں جامعۃ الازہریہ وہ یونیوسٹیاں تھیں، جنہوں نے عالم دین کے ساتھ سائنس دان اور ماہر طب پیدا کئے۔ 1780ء سے پہلے ایک ہی مسلم نصاب تھا اس کے بعد مسلمانوں کو مدرسہ اور اسکول نظام میں تقسیم کر دیا گیا۔ مدارس کی رونقیں آپ کی وجہ سے ہیں۔ بے شک آپ کی اچھائیاں آپ کی خامیوں سے زیادہ ہیں۔ آپ کی کسمپرسی کے حالات کو جانتے ہیں۔ عبقری خصوصیات کے حامل شخص سے متاثر ہونے والا شخص یہ ضرور پوچھتا ہے کہ آپ کے اساتذہ کون ہیں۔ تعلیم دینا اللہ عزوجل اور رسول اللہ ﷺ کی ذات کی خوبی بھی ہے۔ اچھی تنخواہ لیں گے تو اچھا پڑھانے میں دلچسپی لیں گے، کبھی کم تنخواہ میں مت پڑھائیں۔ اپنے حقوق کی جنگ لڑیں اور اپنی تنخواہوں کے معاملات میں ناظم اعلیٰ کے سامنے کم تنخواہ میں پڑھانے کیلئے تیار نہ ہوں۔ ایسے ناظم اعلیٰ حضرات جو ہر سال تنخواہ گورنمنٹ کی طرز نہ بڑھائیں ان کی شکایت حکومت کو لگائیں اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے یونین بنائیں۔ کمپیوٹر کو چلانا ضرورسیکھیں اوربچوں کو پڑھانے کیلئے ریسرچ کمپیوٹر کے ذریعے کریں۔ بہترین اور باوقار لباس زیب تن کریں، مسائل کا حل مسائل پر لگے ’’جالے‘‘ کو صاف کرنے میں پوشیدہ ہے،علم نور ہے اور نور باطنی طہارت والے حاصل کر سکتے ہیں، بچوں کو ہر ممکن طریقے سے محنت کرائیں کہ وہ علمی انحطاط سے نکلنے میں کامیاب ہوں، ناظم اعلیٰ اور انتظامیہ کو کبھی بھی غیرشرعی طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں ہاں !یہ لوگ جائز تنقید سے بالاتر نہیں ہیں۔ آپ پڑھانے میں کمزور رہیں تو کمزور استاذ کبھی اچھا شاگرد نہیں بنا سکتا، علمی امانت کو بچوں کے ذہنوں میں سمونے میں کامیابی ضروری ہے۔ پڑھانے میں دلی دلچسپی اور مطمئن نہیں تو فوراً کوئی اور پیشہ اختیار کرلیں تاکہ بچوں کا مزید نقصان نہ ہو۔ بچے بروز قیامت حقوق العباد کا شکوہ کر سکتے ہیں۔
کتابوں کا مطالعہ جاری رکھیں تاکہ علمی قابلیت و صلاحیت بڑھے۔ جتنا وقت پڑھانے کا آپ نے وعدہ کیا ہے شرعی، اخلاقی اور قانونی طور پر اتنا پڑھانا آپ کے اوپر فرض ہے، پڑھانے سے پہلے یا پھر ابھی اپنی ملازمت کا لیٹر جاری کروائیں، جس میں چھٹیاں، میڈیکل سہولت اور دیگر مراعات کو شامل کرائیں۔ کم ازکم 8گھنٹے مطالعہ ضرور کریں۔ 4پیریڈ سے زیادہ کسی طور پر نہ پڑھائیں۔ پڑھانے میں جدّت اور نئے اسلوب تلاش کریں۔ ہر کتاب کو پڑھانے کیلئے ایک ہی نہیں بلکہ اس کتاب کے مطابق درجنوں کتابوں کا آپ کے پاس ہونا ضروری ہے۔ سیدنا سعید بن جبیر فرماتے ہیں ’’لا یزال الرجل عالماً ما دام متعلّماً‘‘ جب تک آدمی سیکھنے میں لگا رہتا ہے وہ عالم ہے۔ بچوں کی حوصلہ افزائی، ہمّت بڑھائیں، پڑھنے والے بچوں کی تعریف اور جو نہیں پڑھ رہے ان میں شوق اور خوداعتمادی پیدا کریں، علمی و کتابی بیماری کا شیدائی بنا دیں تاکہ روحانیت کا سرمایہ ان کے ہاتھ میں آسکے۔ اگر آپ کے اندر پڑھانے میں کوئی نقص ہو تو بچوں کو ان نقائص سے دور رہنے کی تلقین کریں۔ کسی مسئلہ کا علم نہ ہو تو لاعلمی کا اعتراف کریں، فقہاء نے ایسے لوگوں کے لئے ہی ’’مجنوں‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ امام بخاری نے کمزور حافظے کے سوال پر فرمایا ’’ادمان النظر فی الکتب‘‘ ’’اس کا علاج کتب بینی‘‘۔ لہٰذا طلبہ کو زیادہ مطالعہ کا کہیں۔ کلاس کے دوران اردو یا علاقائی زبان میں نہیں صرف اور صرف عربی زبان میں مسلسل پڑھائیں، سقراط نے کہا تھا ’’اپنی اولاد (شاگردوں) کو سو فیصد اپنے نقش قدم پر چلنے کیلئے مجبور نہ کرو کیونکہ ان کے زمانے کے تقاضے آپ کے زمانے کے تقاضوں سے مختلف ہیں۔‘‘ طلبا کی تجوید مضبوط بنائیں ورنہ ساری عمر احساس کمتری میں رہنے کے ساتھ قرآن پاک بھی غلط پڑھتے رہے گے۔ ان کی املاء اور خوش خطی کو ٹھیک کرنے میں ذاتی دلچسپی لیں۔ غلو سے بچیں اور بچوں کو غلو سے بچنے کی تلقین کریں۔ اس وقت بہت سارے فتنے علماء کے غلو کرنے سے پیدا ہو چکے ہیں۔ علامہ عینی نے عمدۃ القاری میں لکھاہے کہ علم کی آفات میں سب سے بڑی آفت تکبر ہے، سبق کو مضبوط منصوبہ بندی کے بغیر کبھی نہ پڑھائیں۔ طلبہ کی صلاحیت تیز کریں اور ان کو اسباق تک نہ روکیں رکھیں بلکہ تاریخی کتابیں بھی پڑھنے کیلئے کہتے رہیں۔ کسی کے اوپر دین کو بوجھ نہیں بلکہ شوق بننا چاہئے۔ اپنی دانش گاہ کو فکر سلیم کے سنجیدہ مطالعہ سے سجائیں مشہور عربی کہاوت ہے کہ ’’کلّ جدیدٍ لذیذۃ‘‘ اپنے درس کو نافع بنائیں۔ سورہ یوسف کے مطابق ہر علم والے پر دوسرا ’’علم والا‘‘ موجود ہے، یہ بات ذہن نشین کر لیں۔ ناظم اعلیٰ نے آپ کو پڑھانے کیلئے نامزد کیا ہے نہ کہ بچوں کو مارنے کیلئے۔ کلاس کو ماں کی گود بنائیں ناکہ خوف و ہراس اور اجنبیت کی آماجگاہ۔ سختی چھوڑنے کو دل نہیں کررہا تو ذرا اپنے دور کے سخت اساتذہ کو ذہن میں لیکر آئیں کہ آپ ان کو کس تنگ نظری سے یاد کرتے ہیں۔ بے ادب شاگردوں کو ادب والا بنانا آپ کا کمال ہے۔ ان پر نہ طعن و تشنیع کرنا۔ کلاس رومز میں انتظامیہ سے کہہ کر ماڈرن بورڈ لگوائیں۔ سخت سوال پر غصہ کرنا آپ کی شکست ہوگی یا احساس کمتری کا شکار ہونا۔ ایک صحابی جس نے آپﷺ سےعرض کی مختصر نصیحت کی درخواست کی ان الفاظ میں وصیت فرمائی۔ ’’لا تغضب، لا تغضب، لا تغضب‘‘ ’’غصہ مت کریں، غصہ مت کریں، غصہ مت کریں‘‘ دنیا کے بارے اتنا بدظن نہ کردیں کہ وہ ہر وقت دنیا پر لعنت ہی بھیجتے رہے۔ بلکہ انصاف پسند اور قانون کو ہاتھ میں نہ لینے والا بنائیں، کلاس میں ’’سمجھ گئے‘‘،’’ نہیں سمجھے‘‘ جیسے رویوں کو بدلیں۔ بچوں کو اوپن ماحول فراہم کریں، ہاروڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ولیم جیمس کہتے ہیں جو ہمیں بننا چاہئے وہ ہم بننے کیلئے تیار نہیں۔‘‘ آپ ان کو تدبّر قرآن کی ترغیب دیں۔ طلبہ کو اکابر اور ہم عصر علماء حق کے علمی و فروعی اختلافات میں نہ الجھائیں، دین کی اصل خدمت کرنے والوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ہر وقت فروعی اختلافات کو فروغ دیتے رہیں۔ ڈیگال، شیکسپیئر، جارج واشنگٹن اور ہٹلر کو بھی پڑھیں۔ بے شک تنقیدی ذہن سے پڑھیں۔ ایسی ذہن سازی کریں کہ امیر گھرانوں کے لوگ بھی دینی علوم کی طرف آئیں۔ علماء کی اولاد کیوں مدارس میں نہیں پڑھتی، ناظمین تو اپنے مدارس کو بچانے کیلئے پڑھاتے ہیں، مدرسین کی بات کر رہا ہوں۔ قرآن پاک کو تاویلات سے نہیں قرآنی اصول سے پڑھائیں۔ بچوں کو اور خود کتابوں کے تراجم کرنے کی طرف دھیان دیں۔ ہر روز بے شک ایک صفحہ لکھیں لیکن ضرور لکھیں، چھوٹی عمر کے بچوں کو تنہائی میں پاس نہ آنے دیں۔ اپنی آمدن کو آن لائن پڑھانے سے بڑھائیں۔ باقی’’اجتہاد‘‘ کی خواہش ہے کہ ایک بڑے مذہبی باپ کا بڑا بیٹا سینیٹر بن جائے۔ آج جمعہ ہے ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفیﷺ80 بار ضرور پڑھ لیں۔

تازہ ترین