• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بورس جانسن امن مشن پر جنوبی ایشیا کے دورے پر روانہ

لندن (ودود مشتاق) برطانوی وزیر خارجہ بورس جاسن نے جمعہ کو جنوبی ایشیا میں امن مشن کے لئے دورے کا آغاز کر دیا ہے وہ اس4روزہ دورے میں بنگلہ دیش، برما اور تھائی لینڈ جائیں گے۔ وہ حکام سے روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ حل کرنے کے لئے مذاکرات کریں گے۔ برطانوی وزیر خارجہ کا یہ دورہ برطانیہ میں مسلمانوں اور ہیومن ایکٹیوسٹس کے مظاہروں کا نتیجہ ہے۔ وہ بنگلہ دیش جائیں گے۔10برسوں میں یہ وزیر خارجہ کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ وہ وزیراعظم شیخ حسینہ اور وزیر خارجہ ابوالحسن محمد علی سے ملاقاتیں کریں گے۔ فارن سیکرٹری بنگلہ دیش برما سرحد کے قریب کاکسس بازار میں ریفیوجی کیمپ کا وزٹ کریں گے اور وہاں روہنگیا مہاجرین کی حالت زار کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ یہ مہاجرین برما میں مظالم کی وجہ سے فرار ہو کر بنگلہ دیش آئے ہیں۔ وہ برما کی حکومت سے بھی ان مہاجرین کی واپسی کے اقدامات پر بات چیت کریں گے۔ برما میں بورس جانسن آنگ سان سوچی سے ملاقات کریں گے اور شمالی رخائن کا دورہ کریں گے۔ بورس جانسن نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار ہمارے عہد کا انتہائی خوف ناک انسانی المیہ ہے۔ یہ سانحہ انسانوں کا پیدا کردہ ہے اور اس معاملے کو درست سیاسی خواہش، تحمل برداشت اور باہمی تعاون کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود ان لوگوں سےملاقات کرکے ان سے ان پر ڈھائے گئے مظالم اور حالت زار کے بارے میں پوچھوں گا۔ میں آنگ سان سوچی اور دیگر ریجنل لیڈرز سے ملاقات کروں گا اور یہ کہ ہم کس طرح اکٹھے کام کرتے ہوئے اس تکلیف دہ بحران کو حل کر سکتے ہیں۔ فارن سیکرٹری بنکاک میں وزیراعظم پرایوت چان روچا سے ملاقات کریں گے۔ وہ ایڈوائزری بورڈ آن رخائن کے چیئر ایڈوائزری کمیشن سواکیرات ستھیراتھائی سے بھی ملیں گے برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اور700000مسلمان برما سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے جن میں خواتین بچے بھی شامل ہیں برما میں ہزاروں عورتوں اور بچوں کو قتل کیا گیا۔ انسانی المیے کی وجہ سے برما کی بین الاقوامی ساکھ سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیونٹی نے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف عتاب اور مظالم پر برما پر دبائو ڈالا اور برمی حکام سے کہا کہ وہ ان کے خلاف مظالم ختم کریں اور برمی حکام روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کریں۔
تازہ ترین