• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیشی اوپر پیشی
نواز شریف نیب میں طلب، سابق وزیراعظم کا آج پیش نہ ہونے کا فیصلہ، ہر روز پیشی پیشی اوپر پیشی، کبھی پیش ہونے کو دل نہیں بھی کرتا، اس لئے انہوں نے گویا کہہ دیا ؎
تنگ آ چکے ہیں روز روز کی پیشیوں سے ہم
ٹھکرا نہ دیں سیاست کو کہیں بے دلی سے ہم
ویسے عدالتوں میں کبھی کوئی تین بار منتخب ہونے والے کسی وزیر کی اتنی پیشیوں کا ریکارڈ نہ ماضی میں پوری دنیا میں کسی نے قائم کیا اور نہ آئندہ عدالتوں کو کوئی ایسا قدر دان ملے گا کہ جب بھی بلایا تو نے ہم چلے آئے، بہرحال یہ دور بھی گزر جائے گا، مگر تاریخ بہت کچھ یاد رکھے گی، ہمارے ہاں ایک ایسا سیاسی گھڑمس رہا ہے کہ پتا نہیں چلتا مخلص کون ہے، غیر مخلص کون، اچانک نقار خانے میں اتنے نقاروں پر چوٹ پڑتی ہے کہ مخلص کی آواز گم ہو کر رہ جاتی ہے، ن لیگ نے جمہوری عمل کو بہر صورت برقرار رکھا ورنہ یاروں نے تو بہت زور مارا کھپ شپ ڈالنے میں، نواز شریف سے جس نے ایک بار پینگ ڈالی پھر اسی کا ہو کے رہ گیا، ٹھیک ہے، ان کے پاس ظاہری منصب نہ رہا مگر اب وہ زیادہ قابل تقلید ہو گئے ہیں، جو ان کا ہے ان کا رہے گا جو نہیں وہ بھی سوچے گا، کرسی ایک استعارہ ہے قیادت کا اور یہ استعارہ ان کے پاس ہی رہے گا اب ترتیب کچھ یوں ہے کہ ماضی کی پی پی نئی آزمائی پی ٹی آئی اندر درمیان میں مسلم لیگ نون تو پھر کیوں نہ کہیں؎
نہ اگلی توں نہ پچھلی توں
میں صدقے جاواں وچلی توں
جون جولائی میں معلوم ہو جائے گا کہ ووٹ بینک میں تگڑا اکائونٹ کس کا ہو گا، ابھی تو بڑھکیں ہیں ایک طرف دوسری جانب خدمات ہیں، وقفہ تو برائی اچھائی دونوں میں ہوتا ہے، ن لیگ پھر آئے گی مگر ایک وقفے کے بعد، زمام تو اس وقت بھی اسی کے ہاتھ ہے۔
٭٭٭٭
رونے والے تجھے کس بات پہ رونا آیا؟
بلاول بھٹو نے کہا ہے:اپنے نظریہ پر الیکشن لڑیں گے، بلاشبہ کئی الیکشن اپنے نظریئے پر ہی لڑے مگر نظریئے کو لمبا نہ سہی کوئی مختصر چولا ہی پہنا دیا ہوتا تو آج ملک کے غریب خوشحال ہوتے، یہ کہہ کر تو جان چھڑانا مشکل ہے کہ فلاں نے اپنے منشور پر عمل کر کے کب مفلس کے حالات بدل ڈالے ہیں، اگر کسی نے ایسا کیا تو کیا اس دلیل سے آپ کا خالی خولی نظریہ جامہ عمل سے ہمکنار ہو جائے گا یا نرا نظریہ اور کچھ نہیں اس سے کسی کا پیٹ بھرے گا، نظریہ جب تک عمل نہ بنے خالی پلیٹ ہے جسے چاٹنے سے کسی بھوکے کی بھوک نہیں مٹ سکتی، افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر سیاستدان حکمران نے اپنی ذاتی مالی پوزیشن مضبوط کرنے میں مدت حکومت پوری کی، کسی نے مال چاہے وہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے قرضے یا دیگر امدادی رقوم تھیں، ان کا رخ غریب آدمی کے روز و شب بہتر بنانے کی جانب نہیں موڑا، یہ نہیں کہ اس ملک میں دولت آئی نہیں، یا یہاں کے وسائل قدرت نے اٹھا لئے، سب کچھ ہے مگر ایک مخصوص کلاس کے لئے عام کلاس میں غربت کو داخلہ ملا دولت و ثروت کو اس میں قدم دھرنے نہ دیا گیا، آج کچھ بھاری دن آئے ہیں اشرافیہ پر کہ دستر خوان سجا کے بیٹھا ہے کھا نہیں سکتا اور کچھ اداس ہے آنکھوں میں نظر نہ آنے والے آنسو بھی ہیں انہیں دیکھ کر یہاں جنموں کے رونے والے کیا پوچھ سکتے ہیں؎
ہم کو تو گردشِ حالات پہ رونا آیا
رونے والے تجھے کس بات پہ رونا آیا
بلاول پڑھے لکھے ہیں وہ بھی باہر کے، جوان ہیں خوبرو ہیں، اور یہ فضیلت کہ اردو سے بڑھ کر انگریزی میں روانی سے تقریر بھی کر لیتے ہیں، ان کو تو احساس کمتری میں مبتلا کی گئی قوم ہاتھوں ہاتھ لے گی، یہ حال ہے ووٹر کا کہ وہ کروفر مال و دولت اور انگریزی کو ووٹ دیتا ہے، غربت، عاجزی اور اہلیت و صلاحیت کے مالک اردو بولنے کے باہر کو ووٹ نہیں دیتا۔
٭٭٭٭
لڑا دے ممولے کو شہباز سے
عائشہ گلالئی کا عمران خان کے مدمقابل آئندہ الیکشن لڑنے کا اعلان۔ عمران خان کے لئے لمحہ فکریہ بلکہ لمحہ ’’پِٹ پِٹیا‘‘ ہے کہ اقبال کی بات، خواب پورا ہونے کو ہے کہ گلالئی جو ایک دختر قوم ہے وہ مردانہ وار خان کے سامنے سینہ تان کر کھڑی ہو گئی ہیں، ہمارے معاشرے میں بعض مردوں کی سازش سے عورت کو جنس کمزور بنا کرپیش کیا گیا مگر اگر یہاں دوچار اور گلالئی ، بھی عائشہ کے ساتھ مل کر چل پڑیں تو وہ جو شاعروں نے اسے صنف نازک کہہ کر کمزوری و نزاکت پر ہپناٹائز کر دیا ہے، اس کی جگہ ایک بہادر بیٹی، بہن، ماں لے لے گی، اور یہ عورت کو بیوقوف بنانے کی کوئی کوشش اب مزید کامیاب نہیں ہو سکے گی، کالے اونچے پربتوں کی یہ بیٹی عائشہ گلالئی اگر مردوں کے فرعون کے مدمقابل آ رہی ہے تو یہ قیامت کی گھڑی ہے اور خواتین جو 54فیصد ہیں گلالئی کے ساتھ کھڑی ہو جائیں تو مدمقابل کی تو جنس تبدیل ہو جائے، انتخابات میں کامیابی کیا چیز ہے، برگِ گل کو کمزور نہ سمجھا جائے یونہی نہیں کہا گیا کہ؎
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
مرد کے کل تین حرف ہیں عورت کے چار، پھر کیوں نہ اس کے قدموں تلے جنت ہو گی اس لئے خان صاحب چل چھیاں چھیاں ، عائشہ گلالئی اپنے اعلان پر پکی رہیں، گلالئی قدم بڑھائو ساری گلالیاں تمہارے ساتھ ہیں، مرد حضرات بھی ساتھ ہیں کہ سارے مرد ’’خان‘‘ تو نہیں ہوتے، بلکہ ملالہ یوسفزئی کو بھی شامل کر لیں۔
٭٭٭٭
گردش اخبارات
....Oخیبر پختونخوا کے 772ٹیچنگ اسسٹنٹس کو 4ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں،
آج کل تنخواہیں نہ دینے کی جھوٹی سچی خبریں گردش میں ہیں، ہماری تجویز ہے کہ اس معاملے پر لارجر بنچ بٹھا دیا جائے تاکہ دودھ پانی الگ ہو ۔
....Oدفتر خارجہ:کلبھوشن، سی پیک اور پاکستان میں مداخلت کے ثبوت موجود ہیں،
تو ان کا اچار ڈالنا ہے کیا؟
....Oفاروق ستار:میرے پاس بانی اور قائد جیسا ڈنڈا نہیں،
آپ کی حسرت نوٹ کر لی گئی ہے سر!

تازہ ترین