• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی نے ایک دوسرے کو مائنس کردیا، الزامات کی بارش

Todays Print

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ایک ہفتے سے جاری اندورنی خلفشار کا آخر کار ڈراپ سین ہوگیا۔ رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار نے ایک دوسرے کو مائنس کرتے ہوئے الزامات کی بارش کردی۔ پہلے رابطہ کمیٹی نے فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے فارغ کرکے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو کنوینر نامزد کیا اور تھوڑی دیر بعد فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔ گزشتہ روز بہادرآباد میں ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کا اجلاس ہوا جس میں فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے بہادر آباد میں عامر خان، خالد ،مقبول صدیقی اور نسرین جلیل سمیت دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی سے دھوکے بازی کی۔ فاروق ستار پر کئی چارجز ہیں ، رابطہ کمیٹی کے علم میں لائے بغیر پارٹی آئین تبدیل کیا، فاروق ستار کی کوتاہی سے پارٹی کی رجسٹریشن منسوخ ہوئی، اس لئے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا، فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو بتائے بغیر ارکان کو چننے اور فارغ کرنے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) ایک فلاحی ادارہ ہے، فارو ق ستار اس کے چیف ٹرسٹی ہیں، لیکن کے کے ایف تباہ ہوگئی، رابطہ کمیٹی کہتی رہ گئی لیکن کچھ نہ کیا گیا، پورا کراچی سمجھا جارہا تھا لیکن فاروق ستار سمجھنے کو تیار نہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار آج بھی ہماری پارٹی کے کارکن ہیں، پارٹی میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے، عہدے آتے جاتے رہتے ہیں۔ بعدازاں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی اور تمام شعبہ جات کا نمائندہ اجلاس ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا نام بحیثیت کنوینر نامزد کیا جس کے بعد کنور نوید جمیل نے اس تجویز پر اجلاس کے شرکاء سے رائے لی تو متفقہ طور پر اجلاس نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو بحیثیت کنوینر منتخب کیا۔ بعدازاں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی جانب سے اپنی سبکدوشی کے اعلان کے بعد پی آئی بی کے ایم سی گراؤنڈ میں کارکنوں کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے جوابی وار کرتے ہوئےبطور سر براہ رابطہ کمیٹی سمیت تمام تنظیمی ڈھانچے کو فارغ کر کے ان کے تمام اختیارات کو ختم کر دیا ہے اور 17 فروری کو انٹر پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان کیا۔ ورکرز اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کےسابق رہنما سلیم شہزاد نے بھی ڈاکٹر فاروق ستار کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ اپنے خطاب میں فاروق ستار نے کہا کہ مجھے شو کاز جاری کئے بغیرہٹایا گیا، میں نام نہاد رابطہ کمیٹی ، تمام تنظیمی ڈھانچے کو فارغ کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور کہا کہ نام نہاد سینئر اور جونئیر ڈپٹی کنوینر سب کو بھی فارغ کرتاہوں ۔ انہوں نے کہا کہ 17 فروری کو کے ایم سی اسٹیڈیم پی آئی بی میں 17 فروری کو انٹر پارٹی الیکشن ہونگے ۔ کارکنان سے اپیل ہے کہ وہ بڑی تعداد میں 17 فروری کو انتخابات میں حصہ لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کمیٹی میں فیصلہ ہوگیا تھا اور 7 فروری کو میں نے فیصلہ مان لیا تھا اور میں کامران ٹیسوری کو بتا دیا تھا کہ آپ سینیٹ کے امیدوار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا قصور پارٹی میں اصلاحات لانا تھا ، میں نام نہاد رابطہ کمیٹی کو کہتا ہوں، سینیٹ الیکشن کو لات مارو اور میرے پاس آجاؤ۔ کنونیر منتخب ہونے کے بعد ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز سے متصل پارک میںکارکنان کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 18مارچ کو ایم کیو ایم پاکستان کا یوم تا سیس منانے کا اعلان کردیا ۔ ان تمام تر سرگرمیوںکے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کی والدہ نے ایک بار انٹری دیتے ہوئےرابطہ کمیٹی کی جانب سے ان کو سبکدوش کئے جانے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے میرے بیٹے کے ساتھ زیادتی کی ہے اور اسے بدنام کیا ہے۔ ایم کیو ایم میں اتوار کو ہونے والی توڑ پھوڑ جہاں سیاسی حلقوں میں دل چسپی کا باعث ہے وہی ایم کیو ایم کے کار کنوں، ووٹرز اور مہاجر عوام مین مایوسی اور بدلی کا باعث ہے۔ ایم کیو ایم کی رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے کہا کہ وہ سینٹ کے انتخاب میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرینگی۔ اہم سیاسی حلقوں نے ایم کیو ایم پاکستان میں پیدا ہونے والی صورت حال پر دونوںجان یہ واضح پیغام دیا ہے کہ کراچی میں کسی بھی قیمت پر امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔

تازہ ترین