• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تمام تر خدشات، افواہوں اور دعوئوں کے باوجود 3مارچ 2018ء کو سینیٹ کے انتخابات کے شیڈول کا اعلان ہو گیا ہے، چند روز تک مختلف پارٹیوں کی پوزیشن بھی واضح ہو جائے گی کہ کس کو سینیٹ میں کتنی سیٹیں ملیں گی۔اس کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ جون کے بعد عام انتخابات کے شیڈول کا بھی اعلان ہو جائے گا۔تاہم اس درمیان کیا ہوتا ہے یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ جو کچھ بھی ہو گا وہ یقیناً ملکی مفاد میں ہوگا۔مگر کیا ہمارا معاشرہ اسے قبول کرے گا جس ملک میں مالی کرپشن کو اخلاقی روایات اور اخلاقیات پر برتری حاصل ہو وہاں اس حوالے سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔یہ سب مانتے ہیں کہ کرپشن کا عنصر یقیناً بدترین عمل ہے جس کی ہر طرح سے حوصلہ شکنی ضروری ہے اور اس کے لئے کڑا احتساب وقت اور حالات کی اشد ضرورت ہے مگر ہماری اشرافیہ ان باتوں کو اس وقت سپورٹ کرتی ہے جب وہ اقتدار میں یا طاقت کے ساتھ سرگرم ہوتے ہیں لیکن اگر انہیں اس حوالے سے مشکلات کا سامنا ہو تو اسے طرح طرح کا نام دے کر احتجاج کیا جاتا ہے اب پاکستان میں یہی صورتحال ہے احتساب ، احتساب ہر کسی کی زبان پرہے مگر جب بے رحم احتساب کی طرف پیش قدمی کے اشارے دیئے جاتے ہیں تو اس میں اداروں کی تضحیک کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے دوسری طرف ملک میں 2018ءکے عام انتخابات کے پس منظر میں ہر بڑی سیاسی جماعت کی طرف سے چلائی جانے والی غیر اعلانیہ انتخابی مہم میں ’’اخلاقیات‘‘ کا جو حشر کیا جا رہا ہے اس سے ملکی معاشرتی زندگی تو متاثر ہو ہی رہی ہے معاشی سرگرمیوں پر بھی اس کے منفی اثرات بڑھنے سے ملکی امیج کے حوالےسے بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ایسی صورتحال کسی بھی صورت قابل برداشت نہیں ہونی چاہئے ۔ملک میں کسی تاخیر کےبغیر سیاسی اور انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لئے حکومت اور سیاست دانوں کے درمیان کسی دستاویز پر مفاہمت یا انڈرسٹینڈنگ ہونی چاہئے۔اس سلسلے میں پاکستان کے معتبر سیاسی دانشورقیوم نظامی جو کہ اصل پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں شمارہوتے ہیں ان کی حال ہی میں پاکستانی معاشرے کی اصلاح کے پس منظر میں شائع ہونے والی کتاب ’’معاملات انسان اور قرآن ‘‘ حکومتی اور سیاسی قائدین کو مطالعہ کرانے کی ضرورت ہے جس میں خداتعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے اور خدا کے احکام پر عملدرآمد کے لئے بھرپور رہنمائی موجود ہے جو ملک میں اچھے اور فعال معاشرےکے قیام میں بڑی مدد گار ثابت ہو سکتی ہے ۔ ویسے بھی پاکستان میں دن بدن بگڑتی ہوئی روایات سے توبہ کرکے ملک میں مساوی معاشی نظام کے اجرا کے لئے ہمیں اپنے اپنے دلوں میں خوف خدا پیدا کرنا ہو گا ۔اگر خدانخواستہ ہم اس راستے سے بھٹک گئے تو پھر پاکستان میں بھارت، اسرائیل اور یورپ کی معاشرہ تباہ کرنے کی سازشوں کو پھیلنے کا موقع مل سکتا ہے جس سے ہماری سلامتی کے لئے مضبوط معیشت اور مضبوط قوم کا خواب ادھورا رہ سکتا ہے اس لئے وقت اور حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے قومی اداروں پر توجہ، عدلیہ، انتظامیہ کو مضبوط بنانے اور ملک میں منصفانہ معاشی نظام کے اجرا کے لئے اپنے معاملات قرآنی احکامات کی روشنی میں حل کرنے کی سوچ کی راہ ہموار کرنا چاہئے اس لئے کہ پاکستان اخلاقی روایات کے حوالے سے جتنا مضبوط اور موثر ہو گا اتنا ہی ہماری سلامتی کے خطرات کم ہوتے جائیں گے۔

تازہ ترین