• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کے ججز اور اسٹاف کی دہری شہریت سے متعلق رپورٹ پیش کردی

Todays Print

اسلام آباد ( آن لائن ) سپریم کورٹ میں دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عبوری رپورٹ پیش کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عبوری رپورٹ پیش کرنے پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو آج بدھ کو طلب کرلیا جبکہ عدالت نے تمام صوبوں، اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل سے بھی ایک ہفتے میں دہری شہری سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔منگل کو دہری شہریت سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس میان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے عبوری رپورٹ کیوں جمع کرائی ہم نے دو ہفتوں میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا، رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کے ججز اور اسٹاف کی دہری شہریت سے متعلق رپورٹ پیش کردی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ کے کسی بھی جج کی دہری شہریت نہیں،لاہور ہائیکورٹ کے جج جواد حسن، ماتحت عدلیہ کے جج اشفاق رانا اور فرخندہ اشرف کی دہری شہریت ہے، لیکن جسٹس جواد حسن نے دہری شہریت حاصل نہیں کی، وہ پیدائشی دوملکوں کے شہری ہیں، رپورٹ کے مطابق اسلام آباد، پشاور اور بلوچستان ہائیکورٹس کے بھی کسی جج کی دہری شہریت نہیں ہے تاہم سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کریم خان آغا برطانوی شہریت رکھتے ہیں، سندھ کی ماتحت عدلیہ کے جج راشد اسد اور کے پی کے ماتحت عدلیہ کے فروغ عطاء اللہ خان کی دہری شہریت کے حامل ہیں،اسلام آباد ماتحت عدلیہ کی سمیہ نورین اقبال بھی دہری شہریت رکھتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے اسٹاف میں رضوان ممتاز کینیڈا کی مستقل سکونت رکھتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو عبوری رپورٹ پیش کرنے پر زاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین