• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لودھراں مسلم لیگ ن کا امیدوار کیوں کامیاب ہوا، عوام باشعور ہوگئے، نوا زشریف کیخلاف پاناما فیصلہ تسلیم نہیں کیا

Todays Print

لودھراں(نمائندہ جنگ) این اے 154 لودھراں 1میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوارکی جیت نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ لودھراں کے عوام باشعور ہوگئے ہیں اور انہوں نے نواز شریف کے خلاف آنے والے پاناما کیس کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا ہے، لودھراں کی عوام نے پیر اقبال شاہ کو ووٹ نہیں دیا بلکہ نواز شریف کو ووٹ دے کر جیت کا سہرا پہنایا ہے۔ لودھراں کی عوام نے اپنے باشعور ہونے کا ثبوت اس بات سے بھی دیا کہ انہوں نے ایک بار پھر پیسے کی سیاست اور چوک چوراہے پر کھڑے ہوکر پارلیمنٹ کو لعنتی کہنے والوں اس پر حملہ کرنے والوں کو نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ تحریک انصاف کے نظریے کو بھی مسترد کردیا ہے،شہباز شریف نے علاقے میں ترقیاتی کام کرواکر پانی، تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کئے،ترین نے 2015کے ضمنی انتخاب میں کئےگئے وعدے پورے کئے نہ حلقے کے عوام سے رابطہ رکھا،عوام نے پی ٹی آئی کی ہیلی کاپٹرو پیسے کی سیاست کو مسترد کردیا۔لودھراں سے نمائندہ جنگ نے اپنے تجزیے میں کہاکہ عوام نے 26ہزار سے زائد ووٹوں سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو کامیاب کروا کر یہ بھی ثابت کیا ہے کہ وہ نواز شریف کے ساتھ ہیں اور انہیں ان کی نااہلی قبول نہیں ہے۔ اس کے علاوہ لودھراں کی عوام نے نواز شریف کے اڑھائی ارب کے اعلان کی جگہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے لودھراں کا دورہ کیا اور اڑھائی کی بجائے 34ارب کا اعلان کردیا ان اعلانات میں سے 24ارب روپے کی لاگت سے بننے والی لودھراں خانیوال روڈ لودھراں تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور اگلے ماہ کے آخر تک اس کے شروع ہونے کا امکان ہے۔ لودھراں میں بہائوالدین زکریا یونیورسٹی کاسب کیمپس بنادیا گیا ہے جس میں اگلے چند روز میں کلاسسزکا افتتاح ہونے والا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں چالیس کروڑ سے تعمیر ہونے والے اسٹیٹ آف دی آرٹ ایمرجنسی یونٹ بنایا جارہا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال ہی میںکروڑوں کی لاگت سے ہیپاٹائٹس سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں لوگوں کو ہیپاٹائٹس سے بچائو کی بہترین سہولیات اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔ وزیرا علیٰ پنجاب کے اعلان کے مطابق لودھراں کی عوام کیلئے میٹروجیسی شکل کی 20بسیں لودھراں کی سڑکوں پر رواں دواں ہیں پینے کے میٹھے پانی کی فراہمی کو ہر علاقے میں یقینی بنادیا گیا ہے۔ دوسری طرف جب جہانگیر ترین نے 23دسمبر2015کو الیکشن جیتا تھا تو لودھراں کی عوام کو ان کے مسائل کے حل کیلئے بڑے بڑے دعوئے اور وعدے اور لودھراں کی عام کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن الیکشن جیتنے کے بعد جہانگیر ترین کئی مہینوں تک لودھراں ہی نہ آئے اور اسلام آباد میں رہے۔ انہوں نے لودھراں کی عوام کی خدمت کی بجائے اسلام آباد میں بیٹھ کر قومی دھرنوں کی سیاست شروع کردی ان کا سیکریٹری انہیں بتاتا تھا کہ حلقہ میں اتنے لوگ وفات پاچکے ہیں تو جہانگیر ترین چند گھنٹوں کے مختصر دورے پر لودھراں آتے اور مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرکے فوراً ہی اسلام آباد چلے جاتے لودھراں شہر میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے ڈگری کالج بنانے کا تھا لیکن وہ منصوبہ صرف اعلان کی حد تک تھا اس کیلئے جگہ بھی خریدی گئی لیکن آج تک ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی ہے، حلقہ کے عوام میں اب یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ جہانگیر ترین کی نظر میں عام آدمی کی کوئی حیثیت نہیں ہے، وہ پیسے کے بل بوتے پردنیا کی ہر خوشی اور جیت حاصل کرنا چاہتا ہے، عام آدمی تو دور حلقے کے خاص آدمی کا بھی جہانگیر ترین سے رابطہ یا ان تک رسائی کسی صورت ممکن نہیں تھی اور اگر ملاقات ہوبھی جاتی ہے تو اس کیلئے کئی کئی سیکرٹریوں کی منت سماجت کرنا پڑتی اور پھر کہیں جاکر بڑی مشکل سے ان سے رابطہ ممکن ہوسکتا تھا دو سال میں لودھراں کی عوام جہانگیر ترین کی اس رویہ سے انتہائی تنگ آگئے تھے الیکشن کمپئین کے دوران جہانگیر ترین جس بھی جلسے میں شرکت کیلئے گیا اپنے ہیلی کاپٹر پر گیا اور9فروری کوہونے والے جلسہ میں بھی جب تک عوام جلسہ گاہ میں نہیں آگئے جہانگیر ترین ہیلی کاپٹر میں جلسہ گاہ کے اوپر چکر لگاتا رہالودھراں کی عوام12فروری کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں جہانگیر ترین کی ہیلی کاپٹر اور پیسے اور سیاست کو مسترد کردیا اور ایسے شخص کو منتخب کیا جوکہ کسی بھی وقت اور کسی بھی لمحے ان کی پہنچ میں ہو۔

تازہ ترین