• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

باجوہ ڈاکٹرائن مضبوط،امریکی دھمکیوں کا ڈٹ کرمقابلہ کررہی ہے،برطانوی تھنک ٹینک

Todays Print

لندن( مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کے معروف تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ نے ایک تجزیے میں کہاہے کہ جنرل باجوہ کی زیر کمان پاک فوج امریکی انتظامیہ کی جانب سے دی جانے والے دھمکیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہے اور جنرل پرویز مشرف کے دور کے مقابلے میں (جب امریکا نے اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کو پاکستان پر بمباری کرکے پتھر کے دور میں پہنچادینے کی دھمکی دی تھی )زیادہ پر اعتماد ہےتھنک ٹینک نےپاکستان اورمشرق وسطیٰ سےمتعلق امور کے اپنے ماہر کمال عالم کی تحریر کردہ رپورٹ( جو گزشتہ روز شائع کی گئی) میں کہاہے کہ امریکا پاکستان کو وہی دھمکیاں دے رہا ہے جو جارج بش کے زمانے میں دی گئی تھیں لیکن اب امریکا کی خوشامد کے وہ دن گئے اور اب جو سوچ کارفرما ہے وہ باجوہ ڈاکٹرائن کہلاتی ہے جس میں یہ واضح کردیا گیاہے کہ پاک فوج کو اب مزید کچھ نہیں کرنا بلکہ اب دنیا کو مزید اقدامات کرنا چاہئیں۔اس میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ 17سال سے پاکستان کی مغربی سرحدوں پر مسلسل جنگ اور مشرقی سرحدوں پر کشیدگی اورجھڑپوں کی وجہ سے اب پاک فوج پہلے سے زیادہ سخت کوش ہوچکی ہے اور اب پوری دنیا( جس میں چین، روس ، ترکی اورایران شامل ہیں) پاکستان کے دفاع کیلئے سامنے آچکی ہے اور امریکا اسلام آباد پر اپنی گرفت کھوچکا ہے۔ پاکستان اب اس بات پر اٹل ہے کہ امریکی دھمکیوں اور ہدایات کا دور گزر چکاہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اسلام آباد میں امریکا کے سابق اسٹیشن چیف ملٹ بیئر ڈن ( جنہوں نے رکن کانگریس چارلی ولسن کے ساتھ 1980میں پاکستان سے روس کے خلاف پس پردہ رہ کر جنگ لڑی تھی) اورامریکا کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا تھا کہ افغانستان مسئلے کی ذمہ داری صرف پاکستان پر ڈالنا درست نہیں اور چونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں پاکستان کیلئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔جنرل باجوہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ سے قبل یہ واضح الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے مزید اقدامات کرنے کاوقت اب ختم ہوچکاہے ،رپورٹ میں کہاگیاکہ امریکی انتظامیہ نےجنرل باجوہ کو پرویز مشرف سمجھ کر غلطی کی ہے جو امریکی دھمکی پر ڈھیر ہوگئے تھےاور جنرل باجوہ نے امریکا کی تمام دھمکیوں اوردرخواستوں کاڈٹ کر جواب دیاہے۔رپورٹ میں ایسے بہت سے سابق افسران کابھی حوالہ دیا گیاہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے آغاز میں اپنے عہدوں پر موجود تھے،ان افسروں نے یہی کہاہے کہ پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے اپنے تمام وعدے پورے کئے ہیں لیکن پاکستان کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ حقیقت سے روگردانی کے مترادف ہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ترک صدر اور جاپان وچین کے وزرائے خارجہ نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اب پاک فوج امریکی فوجی امداد میں کٹوتی اور سرحد پار سے امریکی کارروا ئیوں کی وجہ سے پیداہونے والے تمام خطرات سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہےاور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی کوششوں کی عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کرچکی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ آج فوجی کردار 2001 سے قطعی مختلف ہے ۔ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی امداد بند کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان نے چین کے ساتھ یوآن میں کاروبار کرنے کا اعلان کردیا جس کے ساتھ ہی یہ خبریں بھی گرم تھیں کہ چین پاکستان میں ایک بحری اڈہ قائم کرنے کوتیار ہے، جو جبوتی کے بعد کسی ملک میں اس کادوسرا بحری اڈہ ہوگا۔پاک فوج یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ جو کچھ کرچکی ہے اس سے زیادہ اب کچھ نہیں کرے گی۔ چیف آف آرمی اسٹاف کے مطابق پاکستان کو اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے اور وہ علاقائی امن کیلئے اپنا کردا ادا کرچکا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 2018کے آغاز کے بعد اب امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہے پاکستان کو اس کی ضرورت نہیں ۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کہہ چکے ہیں کہ وہ پاک فو ج کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ اس کے بغیر امریکی فوج زمین سے گھرے ہوئےافغانستان میں اپنا اسلحہ بھی نہیں پہنچا سکتی۔ٹرمپ کے ٹوئٹ سے اگر کچھ ہواہے تووہ یہ کہ پاکستان کو یہ احساس ہوگیا کہ گزشتہ70سال تک امریکا پر اعتبار کرکے اس نے غلطی کی تھی، پاکستان کے پاس جنگ کی مکمل صلاحیت اورلاجسٹک سپورٹ موجود ہے جبکہ امریکا کے پاس اس کاکوئی جواب نہیں۔

تازہ ترین