• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توانائی کے وفاقی وزیر اویس لغاری نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں جو بیان دیا، اس سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو درست کرنے اور برقی تقسیم بہتر بنانے کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے جبکہ عوامی سطح پر پہلے ہی مذکورہ کمپنیوں کے حوالے سے شکایات بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ اسٹینڈنگ کمیٹی میں نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2017ء کی منظوری کے موقع پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ٹھیک نہ کیا گیا تو ملکی معیشت دو برسوں میں سنگین نقصان سے دوچار ہوسکتی ہے اور سالانہ نقصان، جو اس وقت 120ارب ہے، اس کے 500ارب سے بھی تجاوز کرنے کے خدشات ہیں۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی اسرار اللہ کی صدارت میں پارلیمینٹ ہائوس میں منعقدہ اجلاس میں وزیر توانائی نے اگرچہ اس بات کا اعتراف کیا کہ وطن عزیز میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے مہنگے منصوبے لگائے گئے ہیں تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیپرا ایکٹ میں تبدیلی کے بعد ملک میں بجلی کے شعبے میں انقلاب آئے گا۔ اور آئندہ ان کمپنیوں کو بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے گی جو عوام کو سستی بجلی فراہم کریں گی۔ اجلاس کی کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2025ء تک بجلی کی طلب، رسد اور پیداوار کا احاطہ کرنے کے لئے طویل مدتی منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ بات اس اعتبار سے حیران کن ہے کہ سال 2018ء کا آغاز ہونے کے بعد 2025ء صرف سات سال کے فاصلے پر ہے جبکہ 2025ء تک کے منصوبوں کا چرچا نئی صدی شروع ہونے سے بھی پہلے سے تھا۔ اب جبکہ طویل مدتی منصوبے کو منظوری کے لئے مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجا جانا ہے اور عام انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے، آبی ذخائر کی تعمیر سمیت سستی بجلی کے خوابوں کی عملی تعبیر پر بہت تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے نہ صرف سستی بجلی پیدا کرنے کے تمام طریقوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے بلکہ پاور کمپنیوں کے بارے میں عوامی شکایات کے ازالے کو بھی مقدم رکھا جائے۔

تازہ ترین