• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لودھراں کنونشن،شریف خاندان کے 4بڑوں کی شرکت معنی خیز، مریم نے انگوٹھے اُٹھا کر وزیراعلیٰ پنجاب کی تقریر کوسراہا

Todays Print

لاہور (تجزیہ / پرویز بشیر) لودھراں ورکرز کنونشن میں نواز شریف کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز کی بیک وقت شرکت ایک منفرد اور معنی خیزواقعہ ہے جس کے کئی پہلو ہیں۔ ایک اہم پہلو یہ ہے کہ شہباز شریف جو کہ مسلم لیگ (ن) کے متوقع وزیراعظم ہیں ،کی اہمیت بطور امیدوار وزارت عظمیٰ کو اجاگر کرنا ہے۔دوسری طرف شریف خاندان کے ان افراد کا ایک جگہ پر جمع ہونے سے ان افواہوں کا خاتمہ کرنا مقصود تھا کہ خاندان میں کوئی تفریق یا تنازع ہے، اس سے مخالفین کو جواب مل گیا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف میں مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا اور جب شہباز شریف جب تقریر کرکے لوٹ رہے تھے تو مریم نواز نے کھڑے ہوکر استقبال کیا اور ان کی تعریف کے طور اپنے ہاتھوں کے انگوٹھے کھڑے کئے اور وزیراعلیٰ پنجا کی تقریر کو سراہا اور وقت تک کھڑی رہیں جب تک شہباز شریف بیٹھ نہیں گئے ۔ مریم نواز اور حمزہ شہباز کی شرکت اس بات کی مظہر تھی کہ مستقبل میں یہ اکٹھے ہونگے ا ور اہم رول ادا کریں گے۔ کنونشن میں ان تما م کا جمع ہوناآئندہ پندرہ بیس برسوں کی حکمت عملی اور لائحہ عمل ترتیب دینے کی علامت تھا ۔تمام کو اسٹیج پر اکٹھے بٹھانے کا مقصد یہ بھی تھا کہ آئندہ جو بھی نامساعد حالات ہوں خاندان کے یہ ارکان مسلم لیگ (ن) کی رہبری اور رہنمائی کے لئے تیار ہیں۔ نواز شریف کی جانب سے پنجاب ہی نہیں بلکہ اعلیٰ منصوبوں کے حوالے سے شہباز شریف کی پورے پاکستان خدمت کرنے کا اعلان اس بات کا مظہر تھا کہ شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے پہلے امیدوار ہیں ،سابقہ فیصلے میں کوئی فرق نہیں آیا ۔نواز شریف نے لوگوں سے 2018ء کے عام انتخا بات میں بڑے فیصلہ کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس میں بڑی گہرائی ہے۔ ان کا مطلب یہ ہے کہ اگر دوتہائی اکثریت سے کامیابی ہوتی ہے تو سویلین بالادستی اور ووٹ کےاحترام میں آئینی ترمیم اور قانون سازی کے حوالے سے کام کیا جائے گا۔ دوسری جا نب مخالفین بھی مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کوشش میں ہیں کہ سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت کو روکا جائے تاکہ آئینی ترامیم میں مسلم لیگ (ن) کو مستقبل میں مشکلات پیش آئیں۔ ایک بات اور قابل توجہ ا ور اہمیت کی حامل ہے کہ ورکرز کنونشن میں کسی مقرر نے عدلیہ کے حوالے سے گفتگو سے احتراز کیا اور متنازع موضوع سے گریز کیا۔ شہباز شریف کی موجودگی میں اداروں سے ٹکرائو نہ کرنے کی پالیسی کو اپنایا گیا ورنہ ایک روز پہلے ما نسہرہ میں مریم نواز نے عدلیہ پر سخت حملے کئے تھے۔ممکن ہےخاص حکمت عملی کے تحت ان موضوعات سے پرہیز کیا گیا۔ بتا یا گیا ہے کہ خاندان کے سیاسی ارکان کو لودھراں لے جانے کیلئے نواز شریف نے ہدایت دی تھی۔

تازہ ترین