• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیچاری عائشہ گلالئی ۔نہ ن لیگ کی ہوسکی نہ تحریک انصاف کی ۔اللہ تعالیٰ اُس کے باپ کو ہدایت دے جس نے اپنی بیٹی کا مستقبل تاریک کر دیا ۔گلالئی پر رحم فرمائے جس نےتیز تیز فیصلے کئے اور نون لیگ کے سیاسی حربوںسے صرف ِ نظر کرےجس نے مبینہ طور پرعمران خان کےلئے ایک لڑکی کو استعمال کیا جو ابھی سیاست کے پُر فریب چلن سےپوری طرح واقف ہی نہیں تھی ۔
گلالئی نے پہلا الزام عمران خان پر لگایا ۔کھلاڑی خاموش رہا۔گلالئی شیرنی ہو گئی ۔اگلے روزمظہر برلاس نے ’’حقیقتِ حال ‘‘ اپنے کالم میں بیان کی ۔گلالئی نے اُس پر بھی الزام لگا دیا ۔حیرت زدہ مظہر برلاس نے سوچ بچار کےلئے اگلے دن چند سابق ججوں کچھ سینئر وکلا کے ساتھ مجھےبھی دعوت دی ۔طے پایا کہ ہتکِ عزت کے دعویٰ کو رہنے دیا جائے ۔یہ دیکھا جائے کہ حالات اِس خاتون کے ساتھ کیا کرتے ہیں ۔اور پھرحالات نے کروٹ لی ۔اِن گناہگار آنکھوں نے دیکھا کہ وہ لوگ جو اُس وقت اُسے بہن بنائے پھرتے تھے اِس وقت پچھتاوے میں ہیں ۔حنیف عباسی کا ردعمل ابھی سامنے نہیں آیا مگر آئے گا ۔دیکھتے ہیں کہ وہ کس منہ سے اپنی منہ بولی بہن کو کیسے کیسے القاب سے نوازتا ہے ۔
عائشہ گلالئی خود کو روایات کی امین کہتی ہے ۔ پتہ نہیں سچ بولنے کی روایت اُس کے پاس ہے یا نہیں مگر الزام لگانے کی روایت ضرور موجود ہے ۔خدا جانے وہ اُس وقت سچی تھی جب عمران خان پر الزامات کی بارش کی تھی یا اب سچی ہے جب میاں نواز شریف پر الزامات لگا رہی ہے ۔لوگ توکہتے ہیں وہ پہلے بھی جھوٹی تھی اور آج بھی جھوٹی ہے ۔میں نے بھی آوازِ خلق کو نقارہ ء خدا سمجھ کراُسے موضوعِ سخن بنایا ہے ۔
عمران خان نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاموشی اختیار کر لی تھی مگر اب جس طرف الزامات کے تیر گئے ہیں ۔گلالئی وہاں سےاعلیٰ طرفی کی امید نہ رکھے ۔وہ تو آج کل اُن اداروں کو نہیں بخش رہے جو اِس مملکت کے بنیادی ستون ہیں ۔ مریم اورنگ زیب نے توکہہ دیا ہے ۔’’ہم عائشہ گلالئی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے ‘‘۔اگرعدالت میں گلالئی الزامات ثابت نہ کر سکی تواُس کے ساتھ کیا ہوگا ۔
کہتے ہیں کہ بولنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ منہ سے نکلا ہوا لفظ پرایا ہو جاتا ہے اور جھوٹ بولنے سے پہلے تو ہزار بار سوچنا چاہئے کہ جھوٹ پلٹ پڑتا ہے اور اُس کی زد میں بولنے والے کا چہرہ ہوتاہے ۔یہ طے ہے کہ جھوٹ کتنا ہی خوبصورت کیوں نہ ہو اس کے انجام میں رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔میاں نواز شریف اچھے بھلے تھے ۔ملک کے وزیر اعظم تھے ۔نا اہل قرار دے دئیے گئے ۔اگلے تین ہفتوں میں انہیں اور کسی جرم کی سزا ملے گی یا نہیں میں اِس بحث میں نہیں پڑنا چاہتالیکن انہیں اِس جرم کی سزا ضرور ملی ہےکہ انہوں نے قوم سے خطاب میں کچھ اورکہا ۔پارلیمنٹ میں کچھ اور ۔اور عدالت میں کچھ اور ۔مریم نواز نےبھی پہلے کہا کہ میری کوئی جائیداد کہیں بھی نہیں پھر تسلیم کرنا پڑگیا کہ ہاں میری جائیداد ہے ۔
بہر حال قلم کےہارون الرشیدکا فرمان ہے: کسی پرالزام لگاناکوڑا پھینکنے کی طرح ہے ۔چاہے الزام لگانے والی گلالئی ہو یا مریم نواز۔گزشتہ روز مریم نواز نے بھی دل کھول کر اپنےسسرالی شہر میں عدلیہ کی توہین کی ۔اُنہی اعلیٰ اخلاقیات کا مظاہرہ کیاجس کا درس ایک دن پہلے ججز کو میاں نواز شریف نےدیا تھا۔
الزام لگانے کا کام نون لیگ والوں سے زیادہ کسی کو نہیں آتا ۔انہیں اِس کام کا اتنا شوق ہے کہ کوئی اور نہ ملے تو اپنوں پر ہی الزام لگا دیتے ہیں جس کی تازہ ترین مثال عطاالحق قاسمی کی ہے ۔میں عطاالحق قاسمی کے بارے میں کچھ کہنانہیں چاہتا تھا مگر اب ذکر آگیا تو بات کر ہی لی جائے ۔ میں نے انہیں کئی بار کہا تھا کہ نون لیگ آپ کی عاقبت خراب کرکے ہی دم لے گی اِس کے ساتھ احتیاط سے چلیں مگر وہ ہمیشہ میری بات اپنے سگریٹ کے دھویں میں لپٹے ہوئے قہقہوں میں اڑا دیتے تھے ۔شروع شروع جب وہ نون لیگ کے حق میں اور تحریک انصاف کے خلاف لکھتے ہوئے توازن سے کام لیتے ہیں تو نون لیگ والوں کو بڑی تکلیف ہوتی تھی ۔انہوں نے اِس مسئلے کا حل نکالا اور انہیں تحریک انصاف کی طرف سےدھمکیوں اور گالیوں بھرے فون کرائے۔جن نمبروں سے وہ فون آئے جب ان کی تحقیق کرائی گئی تو پتہ چلا کہ یہ نمبر تونون لیگ والوں کے عزیزوں رشتہ داروں کے ہیں مگر عطاالحق قاسمی کو اِس بات پر یقین نہ آ سکااوروہ غصے کے عالم میں نون لیگ کے مجاہد بن گئے جو انہیں زیب نہیں دیتا تھا ۔میرے نزدیک انہوں نے اور کوئی کرپشن نہیں کی ان کی پہلی اور آخری کرپشن یہی ہے اور نون لیگ نے اِسی کا انہیں صلہ دیا ہے ۔
پرانی بات ہے قاسمی صاحب نے کچھ کالم لکھے جن پر میاں محمد شہباز شریف اُن سے کچھ ناراض ہو گئے چونکہ تعلق تھا اس لئے حمزہ شریف خود قاسمی صاحب کے گھر آئے اور اپنے ساتھ وہ کالم بھی لائے بلکہ ان کالموں میں جن جن جملوں پر انہیں اعتراض تھا پیلے رنگ سےانہیں نشان زد بھی کیا گیا تھا ۔وہ لوگ جو اپنے بارے میں شائع ہونے والے ایک ایک جملے کا حساب رکھتے ہیں وہ اُس کالم کو کیسے بھول سکتے تھے جو قاسمی صاحب نے وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگ زیب کے خلاف لکھا تھا ۔قاسمی صاحب شاعر آدمی ہیں ۔جب پی ٹی وی کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہو گئے تو پھر میاں نواز شریف کے پاس لنچ کرنے پہنچ گئے ۔پرویز رشید اور مریم نواز بھی اُس لنچ میں موجود تھے۔قاسمی صاحب نے اپنا نقطہ نظرنواز شریف کے سامنے پیش کیا اور نواز شریف نے فوراًایم ڈی پی ٹی وی ہٹانے کا حکم دے دیا۔بڑے خوش واپس آئے۔ دوستوں کو بتایا کہ نواز شریف نے ایم ڈی پی ٹی وی کوہٹانے کا حکم دے دیا ہے ۔ مجھے بھی کسی نےبتایا تو میں نے کہا ’’یہ حکم بھی بالکل اُسی طرح کا حکم ہے جیسا نواز شریف نے عطاالحق قاسمی کو گورنر پنجاب بنانے کا حکم دیا تھا۔

تازہ ترین