• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوہری تصادم کا خطرہ
اقوام متحدہ:دنیا کو سرد جنگ کے بعد پہلی بار جوہری تصادم کا خطرہ۔ چھری تو کاٹتی ہے چاہے اس سے خربوزہ کاٹا جائے چاہے یا کسی کے گلے پر پھیر دی جائے، جوہری قوت کی دریافت گویا سونے کی کان ہاتھ لگنے کے مترادف تھی، لیکن انسانوں میں پوشیدہ فساد کی جبلت غالب آ گئی، اس طلسماتی قوت سے استفادہ کرنے کے بجائے اس سے ایسا بم بنا لیا کہ خدانخواستہ چلا تو رہے نام اللہ کا، اور اللہ کی مخلوق پیوند ’’ہیرو شیما‘‘ ایک غیر انسانی تجربہ امریکہ نے جاپان میں کیا تھا، حالانکہ وہ نہایت نااہل قسم کا چھوٹا سا ایٹم بم تھا مگر آج بھی اس زمین پر پودا نہیں اگتا، آج تو پوری دنیا ہیرو شیما بننے کے خدشے سے دوچار ہے، عربی مقولہ ہے ’’رحم اللہ اول نباش‘‘ (اللہ پہلے کفن چور پر رحم کرے) پہلا ایٹم بم امریکہ نے چلایا تھا اور اب اس نے اپنی بلاواسطہ بالواسطہ اقدامات اور پالیسیوں سے دنیا کو جوہری تصادم سے دوچار کر دیا ہے، بحیثیت سپر پاور اسے ایٹمی اسلحہ تلف کرنے کا آغاز خود سے کرنا چاہئے تھا اور اقوام متحدہ کو اتنا با اختیار بنا دیتا کہ وہ ایٹمی ہتھیار رکھنے پر پابندی عائد کر دیتا، بڑی طاقتیں اپنے آنگن سے شروعات کریں پوری دنیا کو جوہری اسلحے سے پاک کرنے کے بین الاقوامی ادارے کے فیصلے پر عملدرآمد کرائیں، پاکستان نے حالت جبر میں ایٹمی صلاحیت حاصل نہ کی ہوتی تو امریکہ کا پالتو اور ہمارا ہمدرد ہمسایہ ہمارا کیا حشر کرتا یہ اب تک منظر عام پر آ چکا ہوتا، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کا قضیہ کیوں نہیں حل کراتا جس کا جوہری تصادم سے فاصلہ بہت کم ہے، مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہااور کنٹرول لائن پر مسلسل جارحانہ ہٹ دہرمی، بھارت کسی وقت بھی امریکہ کی شہ پر کوئی طالع آزمائی کر سکتا ہے اور پھر پاکستان مجبور ہو گا کہ اپنا دفاع کے لئے کچھ بھی کرے۔
٭٭٭٭
غربتیں اور شاہ خرچیاں
بلدیہ عظمیٰ لاہور کے افسروں کے لئے 7گاڑیاں خریدنے کی تیاریاں، ڈیڑھ کروڑ روپے خرچ آئے گا، ایک طرف غریب عوام ہیں کہ ’’پلے نئیں دھیلا تے کردی میلہ میلہ‘‘ دوسری جانب محکمانہ شاہ خرچیاں ہیں، افسریاں ہیں خدمت زیرو ہے، گویا ’’دمڑی کی بڑھیا ٹکے سر منڈائی‘‘ آخر یہ سلسلہ شاہانہ قرضوں تلے آیا ہوا قومی خزانہ کیسے اور کب تک افورڈ کرتا رہے گا، اور منہ زور مہنگائی جس کی صرف عام غریب آدمی کو پروا ہے وہ کیونکر روز افزوں بوجھ اٹھاتا رہے گا، اوپر سے آرڈر آتا ہے خزانہ خالی ہے کوئی راہ نکالو پھر محکمے سمریاں تیار کرتے ہیں کہ فلاں ٹیکس میں اضافے کی سفارش کی جاتی ہے۔ تیل کے نرخ بڑھانے کی درخواست بھیج رہے ہیں آپ منظوری دے دیں، اس طرح ادھڑی ہوئی چمڑی میں سے بہت کچھ نکال کر خزانہ بھر دیں گے، آپ اور ہم اللے تللے جاری رکھیں گے، اس معاشرے میں کوئی افسر بنتا ہے تو حکم چلانے مال بنانے کے لئے کوئی سیاست میں سرمایہ کاری کرتا ہے اور ڈبل شاہ گیم شروع کر دیتا ہے، افسر کے لئے جس طرح خدام گاڑی کا دروازہ کھولتے ہیں اور افسر جس طمطراق اور خرام ناز سے ڈگ بھرتا اپنے دفتر کی جانب چلتا ہے تو کسی سائل کی ہمت نہیں پڑتی کہ وہ اپنی فریاد پیش کرے، اور اتنے میں آواز آتی ہے صاحب ایک ضروری میٹنگ میں ہیں آپ لوگ کل آئیں، اور وہ کل اس مصیبتوں کے مارے عوام نے کبھی نہیں دیکھی، والدین، اولاد کے کٹہرے میں مجرم بن کر کھڑے اپنا خون خشک کرتے رہتے ہیں، مانگ تانگ کر، قرضے اٹھا کر محنت کر کے کمیٹیاں ڈال کر انہیں تعلیم دلواتے ہیں، شادی کا اہتمام کرتے ہیں، اور اولاد جب کسی قابل ہو جاتی ہے تو پھر تو کون میں کون؟ ستم ظریفی یہ ہے کہ ملازمین کی وہ قسم جو افسران کے زمرے میں نہیں آتی یا اوپر کی آمدنی کا بھی کوئی چانس نہیں ہوتا ان کی تنخواہوں سے ساڑھے 17فیصد انکم ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے، 30,25ہزار تنخواہ پانے والا کٹوتی کے بعد جو گھر لے کر جاتا ہے اس میں گزر بسر کیسے ہوتی ہے اس کا ارباب بست و کشاد کو کوئی خیال نہیں آتا۔
٭٭٭٭
پنجابی ثقافتی میلہ، خوش کن کاوش
لاہور میں سات روزہ پنجابی ثقافتی میلہ مارچ میں ہو گا، ثقافت جہاں انسانوں کو خوشی کے لمحات فراہم کرتی ہے انہیں یکجان بھی رکھتی ہے، اور منافرت و منافقت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور یہ صفات ہماری پنجابی ثقافت میں بدرجہ اتم موجود ہیں، پنجاب کا ڈھول ہو، دھمال ہو یا ماہیا ٹپہ ایک ایسا جوش و جذبہ پیدا کرتا ہے جو دکھتے دلوں کے لئے مرہم اور جرم کی سوچ کو نکال باہر کرتا ہے، مگر اس کے لئے شرط ہے کہ پنجاب کی ثقافت، آمیزش سے پاک ہو، آج پنجابی ڈانس اور گانے کے نام پر دیکھنے والوں کو سننے والوں کو ایک خطرناک ہیجان میں مبتلا کر دیتا ہے، سات روزہ ثقافتی میلہ بڑا موقع پنجابی ثقافت کو آلائشوں سے پاک کرنے کا ہے، پنجابی صوفی شاعری میں تطہیر کا عمل پوشیدہ ہے، پنجاب کی ثقافتی تاریخ پر سیمینار کرائے جائیں، اور پنجابی زن و مرد کو واپس اس کے مخصوص اور خالص کلچر میں لایا جائے، اس وقت اسکرینوں پر پنجابی ثقافت کے جو مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں وہ نئی پنجابی نسل کو اجاڑ کر رکھ دیں گے، پنجابی ثقافت حکمت و دانش کی باتوں سے، رسموں سے اور فنون لطیفہ سے بھری پڑی ہے، اسی طرح پنجابی زبان و ادب میں جو وسعت ہے، اور پنجابی بولی میں جو خود کفالت ہے، وہ یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ برصغیر کی سب سے بڑی اور وسیع زبان ہے، تلفظ بھی وقت کے ساتھ بگڑتا جا رہا ہے، میڈیا پر کوئی ٹاک شو پنجابی میں نہیں ہوتا، اردو ہماری قومی زبان ہے، اور اس کے ساتھ بھی کوئی انصاف نہیں ہو رہا، تاہم یہ سات روزہ پنجابی ثقافتی میلہ ممکن ہے لاہور کو پنجاب کو پھر سے وہی پنجاب بنا دے جو روح پرور تھا۔
٭٭٭٭
شریف باپ بیٹی
....Oشہباز شریف:جھوٹوں کے آئی جی کی اے ٹی ایم مشین کو اکھاڑ کر ستلج میں پھینک دیا۔
مگر ستلج میں تو پانی نہیں، اس میں تو مودی بہہ رہا ہے۔
....Oمراد علی شاہ:نیب بھو کی ڈائن کی طرح پیپلز پارٹی کا شکار کر رہی ہے،
شاہ صاحب! معلوم ہے کہ ڈائن کن کو پڑتی ہے؟
....Oپرویز رشید:عوام اپنے ووٹ کے تقدس اور احترام کے لئے نواز شریف کے ساتھ ہیں آپ نے بجا فرمایا، اور جب بھی آپ کچھ کہتے ہیں بجا ہوتا ہے۔
....Oرائو انوار کے 21ساتھی گرفتار
سلیمان ابن عبدالملک نے اپنے عہد میں یہ قانون بنایا تھا کہ اگر مجرم نہ ملے تو اس کے ہمسائے کو پکڑ لو۔
....Oعمران خان:شریف باپ بیٹی ریلیوں کے نام پر لگایا تماشا بند کریں۔
ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ ’’شریف باپ بیٹی‘‘ اور ساتھ ہی یہ کہ تماشا بند کریں۔

تازہ ترین