• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رشوت، بدعنوانی، غیر مستند اور تجربہ نہ رکھنے والے غیر لائسنس یافتہ ٹھیکیداروں، جائیداد کے مالکان کی بلڈنگ کوڈ سے عدم واقفیت، غیر معیاری میٹریل، ناقص کام کے باعث ہونے والی تعمیرات کے دوران یا بعد میں حادثات کا باعث بننے والی عمارات کے واقعات اسی قدر بڑھ رہے ہیں جس رفتار سے ملک بھر میں تعمیرات میں اضافہ ہو رہا ہےکوہاٹ کے علاقے میں اتوار کے روز ناقص میٹریل کے باعث زیر تعمیر عمارت کا ستون منہدم ہونے سے 6قیمتی جانوں کے جاں بحق اور دو کے زخمی ہونے کا واقعہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے پہلا نہیں۔ ہر اس جگہ جہاں ناقص میٹریل استعمال ہو رہا ہے یا غیر معیاری تعمیرات کی جارہی ہیں حادثات کا رسک موجود رہتا ہے۔ اس رجحان کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے یہ ترقی وتعمیرات کا زمانہ ہے دنیا بھر میں تعمیرات سرعت رفتاری سے ہو رہی ہیں اس کے باوجود حادثات کی شرح اس لئے کم ہے کہ متعلقہ ادارے قوانین پر سختی سے عمل کراتے ہیں۔ ماہرین تعمیراتی شعبے کو تمام دیگر صنعتوں میں پانچ گناہ زیادہ حادثات کا رسک قرار دیتے ہیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر ضروری ہے کہ پاکستان میں بھی دوسرے ملکوں کی طرح بلڈنگ کوڈ پر سختی سے عمل کرایا جائے۔ حادثات سے بچائو صرف دوران تعمیر ہی ضروری نہیں، بعد میں ایک غیر محفوظ عمارت بہت سے دیگر حادثات یا ارد گرد کی عمارتوں کے لئے خطرے کا باعث بنتی ہے۔ ماضی میں رونما ہونے والے بہت سے واقعات میں ایسے ہی حالات درپیش رہے ہیں۔ ضروری ہے کہ ترقی یافتہ ملکوں کی طرح ہر چھوٹے بڑے کنٹریکٹر کے لئے نہ صرف لائسنس ضروری قرار دیا جائے بلکہ کس بھی ممکنہ حادثے کے پیش نظر ٹھیکیدار کو حفاظتی اقدامات اور طبی امداد کا پیشگی انتظام رکھنے کا پابند بنایا جائے۔ پاکستان میں تعمیرات میں جس قدر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اسے اسی قدر محفوظ بنانا بھی ضروری ہے۔

تازہ ترین