• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، ختم نبوت قانون میں مبینہ ترمیم کیس، راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش، آج سے روزانہ سماعت ہوگی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ 2017میں ختم نبوت قانون میں ترمیم اور فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کو الگ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ختم نبوت قانون میں ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت ختم نبوت کے قانون میں ترمیم پر راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ سربمہر لفافے میں عدالت میں جمع کرا دی گئی۔ جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے ساتھ عجب کھیل کھیلا جارہا ہے، وزیراعظم ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں کیسے رپورٹ سے تعلق نہیں، کیوں نہ وزیراعظم کو طلب کرلیں۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم تک کمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا جائے گا۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات کو آج دلائل دینے اور عدالتی معاون مقرر کرنے کیلئے سینئر وکلا کے نام تجویز کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ منگل کوفاضل جسٹس نے الیکشن ایکٹ 2017 کی ختم نبوت سے متعلق دفعات میں تبدیلی کے خلاف مولانا اللہ وسایا کی درخواست کی سماعت کی تو راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کی جا سکی جس پر فاضل جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ا گر دن ایک بجے تک رپورٹ پیش نہ کی گئی تو وزیرا عظم کو ذاتی طور پر طلب کرینگے، حکومت عدالتی احکامات پر عملدر آمد کرنے میں بالکل سنجیدہ نہیں، ختم نبوت میں ترمیم سے بڑا مسئلہ کوئی نہیں ہے مگر اس پر غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ عدالت کی جانب سے مسلسل نوٹس جاری کئے جارہے ہیں تاہم وفاقی حکومت عدالت کے احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں وزیر اعظم سمیت وفاقی وزیر داخلہ ، وفاقی وزیر قانون اور دیگر ذمہ داران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع کی جاسکتی ہے۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کا اس رپورٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ وزیر اعظم ملک کا چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے ان کا تعلق کس طرح رپورٹ سے نہیں ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کی استدعا پر عدالت نے دن ایک بجے تک مہلت دیدی۔
تازہ ترین