• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخواکی مثالی پولیس ،سرکاری اسپتال میں خاتون صحافی سے بدتمیزی

پشاور (نمائندہ جنگ)خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے طبی مرکزلیڈی ریڈنگ ہسپتال میں کوریج کے دوران جیونیوزکی خاتون رپورٹرکےساتھ بدتمیزی کرنےاوراسےاپنےفرائض کی انجام دہی سے روکنے، موبائل چھیننے اوردھکےدینے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئےانسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود نے چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور کو واقعے کی تحقیقات کرکے رپورٹ جلد از جلد پیش کرنے کا حکم دے دیا ہےجبکہ خیبریونین آف جرنلسٹس نے واقعہ کی مذمت کرتےہوئےمتعلقہ پولیس حکام سے پولیس گردی کولگام دینےکامطالبہ کیاہےخیبریونین آف جرنلسٹس کی جانب سے ایل آرایچ میں جیونیوزکی خاتون رپورٹرشیباحیدرکےساتھ ایک عوامی احتجاج کی کوریج کےدوران ہسپتال سیکورٹی گارڈز اورپولیس کی جانب سےبدتمیزی کرنے،ان سےموبائل چھیننے اوردھکےدینےکی مذمت کرتےہوئے اسےانتہائی غیراخلاقی اورقابل افسوس قراردیاگیاہے ۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے سب سے بڑے سرکار ی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں بنا ئی گئی لیڑین کے استعمال پر دس روپے ٹکٹ لگا رکھا گیاتھا جس پر بیماروں کے ساتھ آئے تیمارداروں نے احتجاج کیا کہ سرکاری ہسپتال میں لیڑین کے استعمال پر پیسے کیوں وصول کیے جا رہے ہیں اسی معاملے کی کوریج کے لیے جیونیوزکی خاتون رپورٹر شیباحیدرنے جب اپنے موبائل سے فوٹیج لینا چاہی تو سیکیورٹی گارڈ نے اس معاملے کی کوریج سے انہیں منع کیا اور واویلا کرتے ہوئے پولیس کو بلا لیا جس پر پولیس اہلکار نے بھی خاتون رپورٹرکےساتھ بدتمیزی کرنے کے ساتھ ساتھ ان سےموبائل چھینا اوردھکےدیئے ۔ اس حوالے سے ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ لیڑین ہسپتال نے ٹھیکے پر دے رکھی ہے ،تاہم خاتون رپورٹر کو بغیر اجازت فوٹیج لینے سے روکا گیا تھا تاہم دھکے نہیں دیئے گئے ۔عوامی حلقوں نےمذکورہ اقدام کوصوبےکی نام نہاد مثالی پولیس کی جانب سےآزادی صحافت کی راہ میں رکاوٹ قراردیاہے۔ دوسری جانب سیکرٹری ہیلتھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور ہسپتال انتظامیہ کو واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی جس پر فوری طور پر عمل کرتے ہوئے اسپتال کے سیکورٹی انچارج کو معطل کردیا گیا ہے۔
تازہ ترین