• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق کرکٹر کے بیٹے کی خودکشی، انتخاب نہ ہونے پر بیٹا دلبرداشتہ تھا، والد

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ماڈل کالونی میں سابق انٹر نیشنل کرکٹرکے بیٹے نے مبینہ طور پرپھندا لگا کر خودکشی کرلی ،متوفی انڈر 19کھیل چکا تھا ۔تفصیلات کے مطابق ماڈل کالونی تھانے کی حدود کاظم آباد میں رہائش پذیر سابق انٹرنیشنل کرکٹ کھلاڑی عامر حنیف کے بیٹے کی پھندا لگی لاش کمرے سے ملی جس کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو تحویل میں لینے کے بعد جناح اسپتال منتقل کردیا جہاں پر ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد موت کی تصدیق کردی ۔پولیس نے بتایا کہ اسپتال میں متوفی کی شناخت 20سالہ زریاب کے نام سے بتائی گئی اور ورثانے اپنے بیان میں کہا کہ متوفی انڈر 19کرکٹ کھیلتا تھا اور پیر کی شب وہ جب گھر آیا تو اداس تھا ۔منگل کو جب کافی دیر تک اپنے کمرے سےباہر نہیں آیا تو کمرے کا دروازہ کھول کر دیکھا گیا تو اس کی لاش پھندے سے جھول رہی تھی ،پولیس کا کہنا ہے بظاہر واقعہ خودکشی کا معلوم ہوتا ہے تاہم پولیس واقعہ کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔ دریں اثناء منگل کی شام ماڈل کالونی میں نماز جنازہ کے موقع پر عامر حنیف کے اہلخانہ نے کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک کوچ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کی ڈانٹ اور سخت رویے نے زریاب کو موت کی آغوش میں پہنچادیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے مشیر صلاح الدین صلو نے بورڈ کی جانب سے ان کے گھر جاکر عامر حنیف سے تعزیت کی۔پاکستان کرکٹ بورڈ اس حساس معاملے پر خاموش ہے۔نمائندہ جنگ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سلیکٹرز اور کوچز کانام لینے سے گریز کیا لیکن بر ملا کہا کہ میرے بیٹے کو اس قدر ٹارچر کیا گیا کہ اس نے جوانی میں کرکٹ اور دنیا سے ہمیشہ سے ناطا توڑ کر موت کو گلے لگالیا۔ ان کا بیٹا انڈر 19 ٹیم کی جانب سے کھیل چکا تھا، کوچز کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کر زریاب نے انتہائی قدم اٹھایا، میرا بیٹا تو چلا گیا لیکن دوسروں کے بیٹوں کو بچایا جائے۔عامر حنیف نے کہا کہ میرا خاندان اس کھیل سے وابستہ ہے لیکن کرکٹرز کے بچوں کے ساتھ یہ سلوک ہورہا ہے تو عام لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔عامر حنیف نے کہا کہ زریاب بیٹسمین تھا اور کراچی کی فاتح انڈر 19ٹیم کا کھلاڑی تھا۔اسے لاہور بلاکر حوصلہ شکنی کی جاتی،کبھی اس کے کندھے کی تکلیف کا بہانہ بنایا جاتا اور کبھی کسی اور وجہ سے ٹیم میں شامل کرنے سے گریز کیا جاتا۔محمد زریاب نے ٹیم سے ڈراپ ہونے پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی، محمد زریاب فرسٹ ایئر کا طالب علم تھا اور گذشتہ ماہ لاہور میں انڈر 19 ٹورنامنٹ میں کراچی کی نمائندگی بھی کی تھی تاہم انجری کے باعث زریاب کو واپس بھیج دیا گیا تھا اور کوچز نے کہا تھا کہ انہیں ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔دوسری جانب 17 سالہ محمد زریاب کو کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے زون چارکی جانب سے زائد العمر قرار دے کر گھر واپس بھیج دیا گیا، جس سے دلبرداشتہ ہوکر نوجوان کھلاڑی نے گذشتہ شب گلے میں پھندا ڈال کر اپنی زندگی کاخاتمہ کرلیا۔ نوجوان کرکٹر کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔ محمد زریاب 11 دو روزہ میچ، 8 تین روزہ میچ اور 2 ایک روزہ میچ کھیل چکا تھا، جس میں اس کا ریکارڈ کافی اچھا تھا۔نوجوان بیٹسمین نے 3 روزہ میچوں کی 11 اننگز میں 297 رنز اسکور کیے جبکہ 2 روزہ میچز کی 17 اننگز میں 483 رنز بنائے اس کے ساتھ ساتھ ایک روزہ میچز کی 2 اننگز میں 22 رنز اسکور کیے تھے۔محمد زریاب کے والد کے الزامات پر سیکریٹری کرکٹ ایسوسی ایشن زون چار شمیم انورنے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں، زائد العمر کا معاملہ حل ہوچکا تھا اور اس کے بعد بھی زریاب نے میچ کھیلے تھے۔کلائی ٹیسٹ میں اسے دیگر چھ سات لڑکوں کے ساتھ زائد عمر کا قرار دیا گیا تھا لیکن بعد میں اسے کلیئرکردیا گیا تھا۔اس نے کئی میچ کھیلے۔زریاب کا شمار زون کے بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔
تازہ ترین