• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیںجانے دینگے، مقبول بٹ کی شہادت سے تحریک کوجلا ملی، لارڈ قربان، صابرگل

لوٹن (شہزاد علی) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ لوٹن کے زیراہتمام لوٹن کے ڈالو کمیونٹی اینڈ لرننگ ریسورسز سنٹر میں شہید کشمیر مقبول بٹ کی 34ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر جے کے ایل ایف برطانیہ صابر گل نےکہا کہ شہید کشمیر محمد مقبول بٹ کی مساعی عظیم ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ لبریشن فرنٹ شہیدوں کی وارث ہے ہم شہداء کی قربانیوں کو ہر گز رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور تحریک آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ تقریب کا آغاز ممتاز عالم دین حافظ اعجاز احمد کی تلاوت سے ہوا۔ صابر گل نےمزید کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ان تمام معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں جن میں کشمیریوں کی نمائندگی نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کو ملا کر نمائندہ قومی حکومت تشکیل دی جائے تاکہ کشمیری خود اپنا مسئلہ پیش کرسکیں اس مقصد کے لیے4 اکتوبر کے چارٹرڈ کے تحت شروعات کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری جب خود اپنا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر پیش کریں گے تو ان کی بات ضرور سنی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مسئلہ کشمیر دو ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان زمینی تنازع بنا دیا گیا ہے حالانکہ یہ ایک قوم کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ برٹش پارلیمنٹ میں وائس چیئرمین آل پارلیمانی گروپ آن کشمیر لارڈ قربان حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ تحریک کے بانی شہید کشمیر محمد مقبول بٹ ہیں۔ ان کی جدوجہد کے باعث تحریک کو نئی جلا ملی اور اب یہ تحریک نو ریٹرن پر پہنچ چکی ہے، مقبول بٹ شہید کا نظریہ ختم ہونے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہی حق جو سکاٹ لینڈ کے لوگوں کو دیا گیا کشمیری عوام کو بھی دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی خبردار کیا کہ پاکستان کو اگر کسی اور محاذ پر الجھا دیا گیا تو اس کے تحریک آزادی کشمیر پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیریوں پر مظالم کے ثبوت پیش کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے جس کے نتیجہ میں کشمیر پر حقوق انسانی کے تناظر میں پہلی رپورٹ برطانوی پارلیمنٹ میں پیش ہوگی۔ فرنٹ کے سفارتی شعبہ کے سربراہ پروفیسر ظفر خان نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کا نظریہ سب کشمیریوں میں مشترک ہے کہ کشمیر کی حاکمیت کا تصور ابھارا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دو کروڑ کے قریب کشمیریوں کی آبادی ہے اور یہ ایک ڈائیورس سوسائٹی ہے70فیصد مسلمان اور 30فیصد دیگر مذاہب آباد ہیں لیکن سب ایک قوم ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کو امن کا پل بنا دو۔ ہم کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن اور دوستی کا پل بنا کر اس خطے کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے لیے اب کوئی واپسی کا راستہ نہیں۔ دونوں ممالک کی افواج بیک وقت کشمیر سے انخلا کریں۔ انہوں نے اس قرارداد کے مضمرات سے آگاہ کیا جس کے مطابق پاکستان پہلے کشمیر سے اپنی افواج نکالنے کا پابند ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسا اقدام قابل عمل نہیں کیونکہ بھارت مزید اقدام کرے گا اس کا ماضی کا گھنائونا کردار یہ واضح کرتا ہے کہ بھارت پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساورنٹی کے حق کو تسلیم کرے اس سےغیر مشروط حق خودارادیت کو تسلیم کرنے میں مدد ملے گی اور وہاں پر ایک بااختیار حکومت بننے دیں۔ انہوں نے کہا کہ فرنٹ نے اپنے کردار کو ایک تسلسل سے جاری رکھنا ہے۔ کشمیری خاتون رہنما شاہدہ جرال نے کہا کہ جہاں ہم مقبول بٹ شہید کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہاں یہ بھی ضروری ہے کہ ان کے جو ساتھی ریاض ڈار اور حمید بٹ زندہ ہیں ان کی قربانیوں کو بھی یاد رکھیں۔ فرنٹ کے سینئر رہنما ملک اعجاز نے کہا کہ شہید کشمیر کی پہلی برسی لوٹن میں ہی منائی گئی تھی اور یہ روایت آج تک برقرار ہے۔ انہوں نے امان اللہ خان مرحوم کی کاوشوں کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے یہ نعرے بھی لگوائے کہ کشمیر کے مالک کشمیری عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ نے آزادی و مختاری کے جس مقصد کے لیے جان دی اس پر کام جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ ایک جہد مسلسل کا نام ہے۔ صادق سبہانی نے کہا مقبول کی فلاسفی تمام آزادی پسندوں میں مشترکہ ہے۔ راجہ منور خان نے کہا کہ وہ مقبول کی سوچ کے مطابق استحصال سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔ سید تحسین گیلانی نے کہا کشمیر کونسل کے خاتمے کا اعلان خوش آئند ہے 1974ایکٹ اور معاہدہ کراچی بھی ختم کیا جائے۔ راجہ اکبر داد خان نے کہا کہ فرنٹ کی قربانیوں کی طویل داستان ہے، لوٹن سے لے کر یورپ میں کئی مقامات پر مسئلہ کشمیر پر اس تنظیم نے انتھک جدوجہد کی۔ عقیل بٹ نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کا پیغام اتحاد کا ہے طارق شریف نے کہا کہ مقبول کا وژن سامنے رکھ کر آج اپنا احتساب کریں کہ کیا ہم واقعی اپنے حصے کا کردار بہتر طور پر ادا کر رہے ہیں۔ احسان انصاری نے کہا کہ مقبول بٹ سچ کے لیے دار پر لٹک گیا، لبریشن فرنٹ مادر وطن کی مکمل آزادی و خود مختاری کے لیے کوشاں ہے، انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ کی جدوجہد ریاست کی مکمل خود مختاری اور استحصال اور ظلم سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے تھی۔ محمود حسین نے کہا کہ مخلص ہو کر کام کریں تاکہ قربانی ضائع نہ جائیں۔ خواجہ لطیف نے کہا کہ جس طرح چین چینیوں کا ہے، افغانستان افغانیوں کا اسی طرح کشمیر کشمیریوں کا ہے۔ لطیف ملک، حاجی ملک غلام سرور اور متعدد دیگر نے بھی خطاب کیا اور واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی مرضی سے حل کیا جائے اور رائے شماری کا وعدہ پورا کیا جائے۔ مختلف مقررین نے کہا کہ فرنٹ ہر حال میں شہید وطن کا مشن جاری رکھے گا اور خارجی محاذ پر برطانیہ میں کشمیریوں کے کردار اور تحریک کو مربوط کیا جائے گا اور شہید کشمیر کے افکار کی روشنی میں کشمیر کو آزاد و خود مختار مملکت بنایا جائے گا۔ مختلف رہنمائوں کا خطاب میں کہنا تھا کہ یہ مقبول بٹ ہی تھے کہ جنہوں نے تحریک آزادی کشمیر کو روایتی سیاست کے انداز میں چلانے کے بجائے اسے ایک مقبول عوامی جدوجہد میں تبدیل کر دیا تھا۔ صدر لوٹن راجہ کمان افسر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ مقبول بٹ نے خود جان کا نذرانہ پیش کر کے دوسروں کے لیے مثال قائم کر دی۔ پروگرام کی نظامت لیاقت لون اور غیاث رشید نے کی۔ قاری راجہ عجائب اور زاہد لون نے مظوم کلام پیش کیا۔ شرکاء میں سید تاثیر شاہ، ساجد ملک، لوٹن برانچ فرنٹ کے سابق صدور لیاقت علی چوہدری، چوہدری محمد رفیق، بشیر بزام، ظفر جونیئر، پروفیسر مسعود اختر ہزاروی، طلعت بٹ، ممتاز راٹھور، صدیق راٹھور، ساجد شاہین، ساجد ملک، راجہ ایوب راٹھور، لیاقت ملک، زاروف کھوکھر، چوہدری رشید اور متعدد دیگر عمائدہن شامل تھے۔ لوٹن پروگرام میں برطانیہ بھر سے کشمیری آزادی پسندوں نے شرکت کی جب کہ مبین چوہدری اور متعدد نوجوانوں نے اس موقع پر فرنٹ کی ممبر شپ حاصل کی جب کہ اس موقع پر ہال میں کشمیری کتب اور ثقافتی سٹال بھی لگائے گئے تھے۔
تازہ ترین