• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس افسران کی تقرری و تبادلوں کی مدت کیلئے قانون سازی، ہائیکورٹ نے کابینہ اجلاس کے منٹس مانگ لئے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس منیب اخترکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سندھ پولیس افسران کی تقرری، تبادلوں کی مدت کے لیے قانون سازی سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کو حالیہ سندھ کابینہ کے اجلاس کے منٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے، درخواست کی سماعت پر اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو کابینہ اور مشاورتی اجلاسوں میں بلایا گیا، یہ تاثر درست نہیں کہ سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک پیج پر نہیں،آئی جی سندھ کی مشاورت سے قانون سازی کے لیے کمیٹی بنائی گئی جو جائزہ لے رہی ہے،درخواست گزار کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ آئی جی نے سندھ حکومت کے خلاف درخواست دائر کی، عدالت نے ریماکس دیئے ہم نے آپ کو ایک خاص مدت میں قانون سازی کی ہدایت دی، قانون سازی کے لیے ساری عمر کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالت نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مزید تاخیر ہوئی تو قانون کے مطابق فیصلہ جاری کریں گے، درخواست گزار کرامت علی نے دائر درخواست میں موقف اختیارکیا کہ سندھ پولیس ٹرانسفر اینڈ پوسٹنگ ایکٹ 2017 میں آئی جی کی سفارشات پر عمل نہیں کیا جارہا اور یہ عمل سندھ حکومت کی جانب سے حکم عدولی کے زمرے میں آتا ہے، لہذا عدالت عالیہ سےاستدعا ہے کہ چیف سیکریٹری اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے، عدالت نے سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی۔
تازہ ترین