• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نظرثانی پی سی ون کی منظوری کے باوجود جناح ٹرمینل تا قائدآباد سڑک کا منصوبہ التوا کا شکار

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ڈھائی سال سے التوا کا شکار جناح ٹرمینل تاقائدآباد این 5 سڑک کا منصوبہ حکومت سندھ کی جانب سے ایک ارب 11 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نظرثانی شدہ پی سی ون منظور کئے جانے کے باوجود مکمل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا اس سڑک سے سفر کرنے والے ہزاروں شہریوں کی تکالیف کم نہ ہو سکیں،خاص کر بارش کے دوران گھنٹوں ٹریفک جام میں لوگ پھنس جاتے ہیں جبکہ سڑک پر جگہ جگہ گڑھے اور غیرہموار ہونے کی وجہ سے یہاں صبح اور شام کے اوقات میں ٹریفک جام رہنا معمول ہے دھول مٹی کا الگ سے سامنا کرنا پڑتا ہے ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے اس سڑک کی تعمیر کا آغازتقریباً ڈھائی سال قبل کیا گیا تھا ابتدائی لاگت کاتخمینہ 78 کروڑ 50 لاکھ روپے تھا اور اسے اسٹار گیٹ سے ملیر پندرہ اور وہاں سے قائدآباد تک دوحصوں میں تقسیم کرکے دو الگ الگ کمپنیوں کوکام دیا گیا تھا تاہم تاخیر اور کام میں تبدیلی کے باعث اس کی لاگت میں اضافہ ہوگیا حکومت سندھ محکمہ بلدیات نے کے ایم سی کی جانب سے بھیجی جانے والی ایک ارب 11 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نظرثانی شدہ پی سی ون بھی منظور کرلیا اور کام ایک ہی ٹھیکیدار کو دے دیا گیا ہے تاہم ذرائع نے بتایاکہ محکمہ فنانس حکومت سندھ کی جانب سے اضافی شدہ فنڈ جاری نہیں کیا جارہا جس کے باعث سڑک کی تعمیر کا کام ہنوز تعطل کاشکار ہے سڑک کا جو نظرثانی پی سی ون منظور کیا گیا ہے اب سڑک میں دو پیڈسٹرین برج، دویوٹرن بھی دیئے گئے ہیں سڑک پر اسٹارگیٹ تاقائدآباد برساتی نالہ بھی تعمیر کیا گیا ہے جبکہ ملیرکالابورڈ پر اوورفلو ہونے والے سیوریج کیلئےلائن ڈالی گئی ہے این 5 پر ملیرہالٹ اور ملیرپندرہ پر دو فلائی اوور بھی تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ ملیرپندرہ پر ریلوے کراسنگ پر بنائے گئے فلائی اوور کی کارپٹنگ مکمل ہوگئی ہے اور ایکسپنشن جوائنٹ لگا دئیے گئے ہیں امکان ہے کہ اسے تین ہفتوں بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا ، وزیراعلیٰ سندھ ، وزیربلدیات ، میئرکراچی، کمشنرکراچی اور دیگر متعلقہ حکام مختلف اوقات میں دورے کرکے سڑک کی تعمیر مکمل ہونے کی شہریوں کو یقین دہانی کراتے رہے ہیں لیکن متعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی کے باعث یہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے ر ہی شہریوں کا کہنا ہے کہ بعد میں شروع ہونے والے منصوبے مکمل ہوگئے اور اس کا کریڈٹ حکومت سندھ لیتی ہے یہ منصوبہ بھی کراچی کا ہے اس پر وزیراعلیٰ اور میئرکوتوجہ دینا چاہیئے۔
تازہ ترین