• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شام، بمباری میں 200 ہلاک، ترک انتباہ کے باوجود بشار افواج عفرین میں داخل

کراچی (نیوز ڈیسک) شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں منگل کو مسلسل تیسرے روز بھی شامی فوج کی بمباری کا سلسلہ جاری رہا،گزشتہ تین دنوں کے دوران جاں بحق شہریوں کی تعداد 200 ہوگئی ہے،ہلاک شدگان میں 57بچے شامل بھی شامل ہیں، ترکی کے انتباہ کے باوجود کرد ملیشیا کی مدد کیلئے بشارالاسد حکومت کے حامی سیکڑوں جنگجو شامی علاقے عفرین میں داخل ہوگئے ہیں، کرد ملیشیا کے مطابق ان جنگجوئوں کو ترکی کی سرحد پر تعینات کیا جائے گا ، ترک صدر رجب طیب ایردوان نےعفرین کے محاصرے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں منگل کو مسلسل تیسرے روز بھی بمباری کا سلسلہ جاری رہا، اقوام متحدہ نے غوطہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ باغیوں کے زیرانتظام محصور زدہ علاقے میں معاملات قابو سے باہر ہورہے ہیں۔ باغیوں کے زیرقبضہ علاقے پر اتوار کے روز سے فضائی حملوں اور گولہ باری میں اضافہ ہوا ہے جو ممکنہ طور پر شامی حکومت کی جانب سے اس محصور علاقے میں زمینی کارروائی کی تیاری معلوم ہوتی ہے۔ سیرین آبزرویٹری کے مطابق اب تک 194 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں جس میں 57 بچے شامل ہیں۔ ان کے مطابق صرف پیر کے روز 127 شہری جاں بحق ہوئے جن میں 39 بچے شامل تھے، یہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران مشرقی غوطہ کا خونریز ترین دن رہا۔ آبزرویٹری کے مطابق منگل کے روز تازہ فضائی حملوں میں مزید 50 شہری جاں بحق ہوئے جن میں 13 بچے شامل تھے۔ شام کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے علاقائی کوآرڈینیٹر پینوس نے خبردار کیا ہے کہ محاصرہ زدہ علاقے میں شہریوں کو ہدف بنایا جانا فوری طور پر روکنا ہوگا۔ دوسری جانب ترکی کے انتباہ کے باوجود بشارالاسد حکومت کے حامی جنگجو شامی علاقے عفرین میں داخل ہوگئے ہیں، یہ بات ایک مقامی عہدیدار اور نگراں ادارے نے اے ایف پی کو بتائی۔ ایک کرد دفاعی عہدیدار راشد نے بتایا کہ پاپولر فورسز عفرین کے علاقے میں داخل ہوگئی ہیں۔ سیرین آبزرویٹری نے بتایا کہ منگل کی دوپہر سیکڑوں جنگجو عفرین میں داخل ہوگئے۔ اے ایف پی کے نمائندوں کے مطابق یہ فورسز بظاہر عفرین شہر کے اندر داخل نہیں ہوئی ہیں۔ شامی کرد فورسز کا کہنا ہے کہ حکومت کے حامی جنگجو ترکی کی سرحد سے منسلک عفرین کے علاقے میں پوزیشنز سنبھالیں گے۔ کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) نے ایک اعلامیہ میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت نے عفرین میں اپنے عسکری یونٹس بھیج دیے ہیں۔ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ یہ جنگجو سرحدوں پر پوزیشنز سنبھالیں گے اور شامی علاقائی اتحاد کے اور سرحدوں کے دفاع میں حصہ لیں گے۔ ادھر ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترک فورسز بہت جلد عفرین کا محاصرہ کرلیں گی۔ عفرین میں جاری ترک فورسز کی کارروائی اپنے دوسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے۔ ایردوان نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں بہت جلد ہم عفرین کے مرکز کی ناکہ بندی کرلیں گے۔ اگرچہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی اور اس کے حامی شامی جنگجوئوں کی عفرین میں پیش رفت سست روی کا شکار ہیں تاہم ترک صدر نے اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک فوج اپنے اہلکاروں اور شہریوں کے جانی نقصان کو خطرے میں ڈالے بغیر آگے بڑھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس علاقے میں آگ لگانے کیلئے نہیں گئے، آپریشن کا مقصد علاقے کو محفوظ اور رہائش کے قابل بنانا ہے جہاں ترکی میں موجود شامی مہاجرین کی با آسانی واپسی ممکن بنائی جاسکے۔ شامی خانہ جنگی کے بعد سے 35 لاکھ شامی مہاجرین نے ترکی میں پناہ لے رکھی ہے۔جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد کی حامی فورسز کو شام کے کرد علاقے عفرین میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
تازہ ترین