• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شادی ہال کیلئےکم ازکم جگہ دو ہزار مربع گز،سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع

اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمی میں غیر قانونی شادی ہالز اور مارکیز سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سی ڈی اے کی جانب سے شادی ہالز کے حوالے سے بنائے گئے قوانین کا مجوزہ مسودہ جمع کرادیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے واضح کیا ہے کہ بائی لاز کااطلاق نہ ہواتو ذمہ داری چیئرمین سی ڈی اے پر ہو گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم 3رکنی بینچ نے منگل کو کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کل اخبارمیں اشتہار دینے کے بعد بائی لاز کااطلاق ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاسی ڈی اے کی بورڈ میٹنگ ہوگئی ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ بورڈ میٹنگ ہوگئی ہے شادی ہالزکے لیے سیوریج اور ویسٹ مینجمنٹ کی شرط ڈال دی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شادی ہالز کتنے عرصے میں ریگولیٹ ہوں گے؟ تو ا یڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شادی ہالز کو6ماہ میں ریگولیٹ کروانے کی مدت دی گئی ہے، ریگولیٹ نہ کرنے پر پینلٹی ڈالی جائے گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔ دوران سماعت سی ڈی اے کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں شادی ہالز اور مارکیز کو ریگولائز کرنے کیلئے بنائے گئے قوانین بھی سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے ہیں۔ سی ڈی اے کے جمع کرائے گے مجوزہ مسودہ میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ شادی ہالز کیلئے کم سے کم جگہ دو ہزارہ مربع گز کی شرط تجویز کی ہے۔ شادی ہال کے لئے جگہ کے پچاس فیصد حصے پر تعمیر کی اجازت ہوگی، شادی ہال کی زیادہ سے زیادہ دو منزل بنانے کی اجازت ہوگی۔ تجویز کے مطابق شادی ہال کے تعمیر شدہ حصے کے ہر 250مربع فٹ فی کار کی نسبت سے پارکنگ کے لئے مختص کرنا ہوگی۔ شادی ہال کا تہہ خانہ صرف کار پارکنگ کے لئے مختص کرنا ہوگا۔ شادی ہال کی چوڑائی کم از کم سو فٹ ہونا ضروری ہے سی ڈی اے کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ شادی ہال میں آگ سے بچائو کیلئے قانون کے مطابق اقدامات اٹھانا ہونگے۔شادی ہال کا تعمیری ڈھانچہ لائسنسں یافتہ انجینئر اور آرکیٹیکٹ سے منظور ہونا چاہیے، جس جگہ شادی ہال ہوگا وہاں سیوریج کے نظام کی عدم دستیابی کی صورت میں ٹریٹمنٹ پلانٹ یا دوسرے متبادل طریقہ اختیار کرنا ہوگا۔عدالت عظمیٰ میںʼʼ پنجاب پولیس میں دی گئی آئوٹ آف ٹرن پروموشن ʼʼکے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران فریقین کے وکیل خواجہ حارث احمد نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں جبکہ آج بروز بدھ دیگر فریقین کے وکیل مخدوم علی خان اپنے دلائل پیش کریں گے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جس بنیاد پر عدالتوں نے ترقیاں دی تھیں وہ ختم ہو گئی ہے،جب بنیاد ہی ختم ہوجائے تویہ ترقیاں کیسے برقرار رہ سکتی ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں قائم پانچ رکنی لارجربنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو پنجاب پولیس میں دی گئی آئوٹ آف ٹرن پروموشن کے خاتمے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ سے متاثرہ پولیس اہلکاروں کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جن پولیس اہلکاروں کوآٹ آف ٹرن پروموشن دی گئی تھی ،انہیں سپریم کورٹ نے تحفظ دیا تھا ، جس پرفاضل چیف جسٹس نے کہاکہ اگر عدالت نے ترقی پانے والے افسران کو تخفظ دیا ہے تو لارجر بنچ کو اس فیصلے پر نظر ثانی کا اختیار حاصل ہے،اورجن لوگوں کی ترقی کوعدالت کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے وہ واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔تنزلی سے پولیس کا مورال اور عزت نفس متاثر ہو رہا ہے، متاثرہ افسران کیلئے ایک آپشن یہ بھی ہے کہ ان کو ریٹائرمنٹ کا آپشن دیا جائے۔ ادھرکراچی کے مشہور شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی نے اپنے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی ہے ، مجرم شاہ رخ جتوئی کی جانب سے منگل کے روز دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مقدمہ میں انسداد دہشت گردی قانون کی دفعات بحال کرنا اور گرفتاری کا حکم دینا ، رائج فوجداری قوانین کے اصولوں کے منافی ہے ، ازخود نوٹس کیس میں عدالت عظمی کا اقدام ، شفاف ٹرائل کے منافی ہے ، اس مقدمہ میں انسداد دہشتگردی قانون کی دفعات بحال ہونا اور مجرموں کی گرفتاری کا حکم جاری ہونا ، ملک میں رائج فوجداری قوانین کے طے شدہ اصولوں کے بھی منافی ہے ، درخواست گزار نے عدالت سے یکم فروری کو جاری اپنے حکم پر نظرثانی کرنیکی استدعا کی ہے۔
تازہ ترین