• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این اے 54میں لاکھوں روپے سے بننے والی 9 ڈسپنسریاں فعال نہ ہو سکیں

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)این اے 54میں لاکھوں روپے لگا کر تیار کی گئیں نو ڈسپنسریاں تاحال فعال نہیں ہوسکی ہیں۔ان ڈسپنسریوں کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے۔لیکن پانی و بجلی کنکشنز کے ساتھ ساتھ فرنیچر اور ادویات کا کوئی انتظام نہیں ہوسکا۔ جس کے باعث تعینات شدہ سٹاف بھی کم ہی حاضر ہورہا ہے۔ان ڈسپنسریوں کیلئے ایم این اے ملک ابرار نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے خصوصی منظوری حاصل کی تھی۔ایک ڈسپنسری پر پانچ سے سات ملین روپے لاگت آئی ہے۔نو میں سے سات ڈسپنسریاں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور باقی کینٹ حکام کےذمہ ہیں۔ان ڈسپنسریوں کے ساتھ ساتھ آٹھ فیملی کلینکس کو بھی فعال کیا جانا تھا۔اسسٹنٹ کمشنر کینٹ نے ڈسپنسریوں کی چیکنگ کرکےجورپورٹ تیار کی ہے اس کے مطابق نیشنل کالونی ڈھوک گجراں،ڈھوک مستقیم ون اور ڈھوک مستقیم ٹو کے ساتھ احمد آباد ڈسپنسری میں واٹر اور بجلی کنکشن بھی نہیں ہے۔عارضی کنکشن دیا گیا ہوا ہے۔نو میں سے صرف چار ڈسپنسریوں میں فرنیچر فراہم کیا جاسکا ہے۔ادویات اور طبی آلات نہ ہونے کے باعث بھرتی شدہ عملہ بھی حاضر نہیں ہورہا ہے۔نو ڈسپنسریوں میں لال کڑتی،مصریال روڈ،لال کڑتی تلسہ روڈ،احمد آباد،اعظم کالونی،نیشنل کالونی ڈھوک گجراں،نصیر آباد،ڈھوک مستقیم ون اور ٹو شامل ہیں۔جو سالانہ ترقیاتی پروگرام2015/16میں منظور کی گئیں تھیں۔اسٹنٹ کمشنر کینٹ نے سفارش کی ہے کہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے کہ وہ ادویات،فرنیچر اور دیگر سہولیتں ان ڈسپنسریوں میں یقینی بنائیں تاکہ عوام کو طبی سہولتوں کی فراہمی ممکن ہوسکے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن علاقوں میں یہ ڈسپنسریاں واقع ہیں وہاں کے عوام کو ان طبی مراکز سے ادویات کی مفت فراہمی ہونی چاہیے کیونکہ ان علاقوں میں کوئی اور طبی سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔
تازہ ترین