• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب ریفرنسز،کسی گواہ نے کرپشن کا الزام لگایا نہ ثبوت پیش کیا گیا

Todays Print

اسلام آباد(بلال عباسی)سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں جاری تین عبوری اور تین ضمنی ریفرنسز میں نواز شریف پر نا تو کسی کرپشن، کک بیک، کمیشن یا اختیارات کے غلط استعمال کا کوئی الزام لگایا اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کیاگیا۔ احتساب عدالت میں نیب کے کل 51 میں سے 31 گواہان اپنا بیان قلمبند کرا چکے ہیں، گواہان نےنواز شریف کے غیر ملکی اور ڈالر کرنسی اکاؤنٹ کی تفصیلات ، نواز شریف کی مریم نواز کواور حسین نواز کی جانب سےنواز شریف کو مختلف اوقات میں بھیجی گئی رقوم کی تفصیلات پیش کیں ،تاہم کسی ایک گواہ نے بھی نواز شریف پروزارت عظمی کے تین ادوار میں مکمل ہونے والے منصوبوں میں کسی قسم کی کرپشن ،کک بیک، کمیشن یا اختیارات کے غلط استعمال کا کوئی الزام تک نہیں لگایا گیا۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ایک مقدمے Ghani Rehman vs NAB(PLD 2011 SC 1144) کے فیصلے میں ملزم کو بری کرتے ہوئے اپنے نوٹ میں یہ لکھا تھا کہ ملزم کے اثاثوں کا کرپشن یا اختیارات کے غلط استمعال سے تعلق جوڑے بغیر ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی۔استغاثی کے گواہ نجی بینک کے افسر ملک طیب نے عدالت کو بتایا تھاکہ نواز شریف نے 14 اگست 2016 کومریم صفدر 51 لاکھ روپے ،13 جون 2015 کوایک کروڑ 20 لاکھ اور 15 نومبر 2015 کو82 لاکھ روپے کے چیک دیے۔گواہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ حسین نواز نے 30 جون 2010کو 60 ہزار 500 ڈالرز، 20 نومبر 2011کو 90ہزار ڈالرز بھیجے۔ گواہ نے بتایا کہ نواز شریف نے 19 اکتوبر 2012 کوتین بار 8 لاکھ ڈالرز بینک سے نکلوائے اور رقم پاکستانی کرنسی میں تبدیل کرکے پاکستانی کرنسی اکاونٹ میں منتقل کی۔نواز شریف نے 30 اپریل 2013کو 10 لاکھ ڈالرز اپنے پاکستانی کرنسی اکاونٹ میں ٹرانسفر کیے، 30 اپریل 2013کو نواز شریف نے 10 لاکھ ڈالر اپنے فارن کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے، اگست 2013 میں نوازشریف نے 4 بار ساڑھے 9 لاکھ ڈالرز اپنےفارن کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔گواہ کے مطابق نواز شریف نے 10 لاکھ ڈالرز 4 چیکس کےذریعے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے، 19اکتوبر 2012کو نواز شریف نےاپنے فارن کرنسی اکاؤنٹ میں 8 لاکھ ڈالرز کی 3 ٹرانزیکشنز کیں۔سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 8 ستمبر کو نواز شریف اور اُن کے دو بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس ،ر سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بیرون ملک قائم کی گئی العزیزیہ سٹیل مل کے متعلق العزیزیہ ریفرنس جبکہ سابق وزیر اعظم اور ان کے بیٹوں، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف لندن کے علاقے پارک لین میں مےفیئر اپارٹمنٹس سے متعلق ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس دائر کیا۔ تینوں ریفرنس میں نیب کے کل 28 گواہان تھے جس میں سے 26 گواہان نے اپنے بیان ریکارڈ کرا دیے ہیں، جبکہ اہم گواہ پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر کا تینوں ریفرنس میں بیان قلمبند ہونا ابھی باقی ہے، واجد ضیاء کا بیان 22 فروری کو قلمبند کیا جائے گا۔نیب نے تینوں ریفرنسسز کے ضمنی ریفرنس بھی احتساب عدالت میں دائر کیےہیں جس میں 23 نئے گواہان کی فہرست شامل کی گئی ہے۔ ایون فیلڈ پراپرٹیز رکے ضمنی ریفرنس میں 7 نئے گواہان کے بیان قلمبند ہونے ہیں جن میں سے 5 کے بیان قلمبند ہو چکے تاہم دو برطانوی گواہوں کے بیان 22 فروری کو قلمبند ہونگے۔ العزیزیہ ملزاور فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسسز میں 8 نئے گواہان کے بیان ابھی قلمبند ہونے ہیں ۔

تازہ ترین