• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن کی ن لیگ کو فوری طور پر انٹر اپارٹی الیکشن کرانے کی ہدایت

Todays Print

اسلام آباد( طاہر خلیل) الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو فوری طور پر انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی ہدایت کردی ،عدالتی فیصلے کے اثرات کا جائزہ لے کر سینٹ الیکشن سے متعلق اہم اقدامات کی منظوری آج دی جائیگی، پارٹی دستور کی شق 15 کے تحت میاں نواز شریف کی جگہ نیا صدر منتخب کیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے بدھ کی شب سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہنگامی اجلاس میں مسلم لیگ(ن) کے قائم مقام سیکرٹری جنرل احسن اقبال کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کو ہدایت کی گئی کہ فوری طورپر انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے میاںنوازشریف کی جگہ نیا صدر منتخب کیا جائے۔ توقع ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت آج اسلام آباد میں نئے صدر کےلئے فیصلہ کرے گی۔جبکہ الیکشن کمیشن آج سپریم کورٹ کے فیصلے کے اثرات کا جائزہ لے کر سینٹ الیکشن سے متعلق اہم اقدامات کی منظوری دے گا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں سینٹ الیکشن وقت پر ہوں گے یا منسوخ ہوجائیں گے، لودھراں اور چکوال کے ضمنی انتخابی نتائج کا کیا بنے گا جہاں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں نواز شریف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے؟ الیکشن کمیشن کےہنگامی اجلاس میں صورتحال سے نمٹنے کےلئے الیکشن کمیشن کے سامنے کئی آپشنز زیر غور آئے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت دو ممکنہ اقدامات ہوسکتے ہیں۔سینٹ الیکشن شیڈول کے مطابق3 مارچ کو ہونا ہیں، ہوسکتا ہے کہ الیکشن کمیشن سینٹ انتخابی شیڈول پر نظر ثانی کرے تاکہ جن مسلم لیگی امیدواروں کو میاں نواز شریف نے ٹکٹ جاری کئے تھے ان کو قائم مقام صدر یا چیئرمین کے دستخط سے دوبارہ کاغذات نامزدگی داخل کرانے کا موقع فراہم کیا جائے اور دوسرا راستہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف علی نے تجویز کیا ہے کہ میاں نواز شریف کے دستخط سے کاغذات نامزدگی داخل کرنے والے سینٹ امیدوار آزاد تصور ہوں گے اور انتخابی شیڈول اسی انداز سے چلتارہے ، جہاں تک لودھراں او ر چکوال کے حالیہ ضمنی انتخابات کا تعلق ہے معروف قانون دان وسیم سجاد کا کہنا ہے کہ ابہام کے باوجود دونوں حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کے کامیاب امیدوار آزاد سمجھے جائیں گے اور انتخاب صرف اس لئے کالعدم نہیں ہوسکتا کہ میاں نواز شریف نے یہاں ٹکٹ جاری کئے تھے ، الیکشن میں لوگوں نے انہیں ووٹ دئیے تھے اس میں عوام کا کیا قصور؟مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت سے ابہام پیدا ہوئے ہیں کیونکہ میاں نواز شریف کے تمام فیصلوں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ معاملہ سینٹ الیکشن ہو یا لودھرا ں اور چکوال کے ضمنی انتخابات کا، پیدا شدہ قانونی ابہام دور کرنے کےلئے متاثرہ فریقین ایک بار پھر عدالتوں کا رخ کریں گے۔ ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر لودھراں اور چکوال کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا تو پھر ان حلقوں میں قانونی طور پر ضمنی انتخاب دوبارہ نہیں ہوسکتا کیونکہ قانون کے مطابق عام انتخابات سے 3 ماہ قبل کوئی ضمنی الیکشن نہیں ہوسکتا کیونکہ قانون کے مطابق عام انتخابات سے 120 دن قبل کوئی ضمنی الیکشن نہیں ہوسکتا موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 2 جون کو مکمل ہوجائے گی۔

تازہ ترین