• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشتگردوں کی مالی امداد روکنے کیلئےپاکستان نے نیا منصوبہ تشکیل دیدیا

Todays Print

اسلا م آباد(زاہد گشکوری)دہشتگردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے پاکستان نے نیا منصوبہ تشکیل دے دیا۔ایف اے ٹی ایف میں پاکستان نے’’ٹیرر فنانسنگ رسک ایکشن پلان ،2018‘‘پیش کردیا‘مقصد عالمی دبائو کم کرنا ہے۔تفصیلات کے مطابق،پاکستان نے ’’ٹیرر فنانسنگ رسک ایکشن پلان ،2018‘‘متعارف کرکے عالمی دبائو کو کم کرنے کے لیے نیا کثیر المقاصدی منصوبہتشکیل دے دیا ہے۔عالمی سطح پر اسلام آباد پر اس حوالے سے دبائو ڈالا جارہا تھا اسے ان ممالک کی فہرست میں دوبارہ شامل کردیا جائے جو دہشت گردوں کو ملنے والی رقوم کی روک تھام میں ناکام ہوچکی ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر برائے مالیاتی امور مفتاح اسماعیل کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کے نمائندگان کو پیرس میں اس ہفتے کے آغاز میں ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔جہاں دنیا بھر کے وفود امریکا ، برطانیہ اور دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان کو ’’گرے لسٹ‘‘ میں ڈالے جانے سے متعلق تحریک کاجائزہ لے رہے تھے۔پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک پاکستانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی مالی امداد کے معاملے پر سفارتی کوششوں کے ذریعے عالمی حمایت کی ضرورت ہےتاکہ پاکستان میں سیاحت سے متعلق غیر ملکی فنڈنگ کو روکا جاسکے۔عالمی دہشت گردوں کے نیٹ ورکس اور غیر ملکی حکومتوں کی ایجنسیاں بظاہر پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی امداد میں ملوث نظر آتی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آرگنائزیشن پاکستان سے متعلق حتمی فیصلہ آج کرے گی ، تاہم ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ امریکا کی پیش کردہ قرار داد جس میں پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کا کہا گیا ہے، اسے نااتفاقی کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم اس اقدام کو ایف اے ٹی ایف کے اگلے اجلاس تک (جو کہ جون 2018میں ہوگا)موخر کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ترجیحاتی بنیاد پر باہمی قانونی معاونت کے قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے وفود سے ملاقاتیں کریں گے، تاکہ رکنیت حاصل کرنے کا عمل تیز ہو اور عالمی تعاون میں بہتری آئے اور ان ممالک سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں جو کہ عالمی سرمایہ کاری کی متنقلی کی بنیاد پر ہو جس کا تعلق منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد سے ہو۔سینئر عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ اس پیش رفت سےمتعلق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ہیتھر نوریٹ نے اپنی روزمرہ کی نیوز کانفرنس میں رپورٹرز کو بتایا ہے کہ بہر حال ، خواجہ آصف کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں ان کے ٹوئٹ کا جواب نہیں دینا چاہتی کیوں کہ میں سمجھتی ہوں کہ حتمی فیصلہ رواں ہفتے آئے گا، میں حتمی فیصلے کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتی ۔میرے پاس کوئی آزاد توثیق نہیں ہے کہ فیصلہ وقت سے پہلے کرلیا گیا ہے۔انہوں نے بہرحال یہ واضح کردیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات اس وقت تک صیغہ راز میں رہتی ہیں جب تک اسے عوامی سطح پر نہ لایا جائے۔پاکستانی وفد نے شرکا کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی کے محکموں کو دہشت گردوں کی مالی امداد سے متعلق غیر ملکی فنڈنگ کا تاحال کوئی کیس نہیں ملا ہے۔انہوں نے ایف اے ٹی ایف ارکان کو بتایا کہ لائوڈ اسپیکر کے غلط استعمال کے 18ہزار790کیسز درج کیے گئے ، جن کے ساتھ 479آلات بھی تھے۔انسداد منی لانڈرنگ قوانین کے تحت 574 افراد کے خلاف 426مقدمات بھی درج کیے گئے۔پاکستان نے 65کالعدم جماعتوں کی فہرست بھی جاری کی ، جس میں سے چار کو زیف نگرانی رکھا گیا ہے۔اسلام آباد کی جانب سے دیئے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ ۔اے ٹی اے کے شیڈول فور کے تحت کل 8ہزار 374افراد کے 8ہزار89بینک اکائونٹس اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے منجمد کیے ہیں ، جس میں 15کروڑ 70لاکھ روپے روکے گئے ہیں۔جب کہ کل 1اعشاریہ 5ارب روپے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی امداد کے ضمن میں بازیاب کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق، فلاح انسانیت فائونڈیشن، جماعۃ الدعوۃ اور دیگر مقامی اور عالمی کالعدم تنظیمو ں سے نپٹنے کے لیے داخلی تعاون سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ وفاقی حکومت ان پر پابندی کے لیے نئی قانون سازی کرے گی تاکہ ان پر عالمی اور داخلی سطح پر پابندی عائد کی جائے۔اجلاس میں عہدیدار نے پاکستان کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم رابطوں میں بہتری لائے ہیں ، جو کہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ضروری تھے ان میں ریگولیٹرز بھی شامل ہیں تاکہ دہشت گردی کی مالی امداد کے خدشات کو سمجھنے میں مد د مل سکے ، سفارتی ذرائع سے عالمی تعاون کا استعمال بھی غیر ملکی فنڈنگ اور اس کی امداد کی روک تھام میں کیا جاسکتا ہے۔حوالہ ہنڈی (غیر قانونی رقوم کی منتقلی)کے حوالے سے 919کیسز درج کیے گئے ، جس میں 1209افراد کو حراست میں لیا گیا۔2052افراد کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کی گئی۔ایف اے ٹی ایف عالمی انسداد منی لانڈرنگ کی نگہبانی کرتا ہے، جس کا پیرس میں ایک ہفتے کا مکمل سیشن ہوا تاکہ تجاویز کا جائزہ لیا جاسکے، جس میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر ان ممالک کی فہرست میں شامل دوبارہ شامل کرنے کی تجویز بھی تھی، جو بظاہر ان اقدامات کو پورا نہیں کرتے جس سے دہشت گردی کی مالی امداد روکی جاسکے۔ایف اے ٹی ایف ایک بین الحکومتی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989میں عمل میں آیا تھا تاکہ ایسی پالیسیاں بنائی جاسکیں جو منی لانڈرنگ کی روک تھام کرسکیں تاہم نائن الیون کے بعد اس کی زیادہ تر توجہ دہشت گردی کی مالی امداد روکنے پر مبذول ہوگئی۔

تازہ ترین