• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھر ، غذائی قلت و بیماریوں کے باعث مزید 4بچے دم توڑ گئے

اسلام کوٹ(رپورٹ عبدالغنی بجیر)تھر میں غذائی قلت و بیماریوں کے باعث مزید 4بچے دم توڑ گئے۔ اسپتال لیبارٹری میں غلط ٹیسٹنگ کے باعث مریض موت کے منہ میں جانے لگے۔دوگنی بجٹ اور ڈبل تنخواہوں کے باوجود بد انتظامی کا راج قائم۔تفصیلات کے مطابق صحرائے تھر میں غذائی قلت کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا ہے۔سول اسپتال مٹھی میں گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 4بچے دم توڑ گئے ہیں ۔جن میں ڈیڑہ ماہ کی بچی زاہداں،4ماہ کا ریحان، 9ماہ کا بچہ ساگر اور ایک نومولود شامل ہے۔جس کے بعد رواں ماہ کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 32ہو گئی ہے۔ دوسری جانب سول اسپتال مٹھی میں عملی کی غفلت و غیر معیاری آلات کا اندازہ لیبارٹری میں کئے جانے والی غلط رپورٹس سے لگایا جا سکتا ہے۔جنگ کو ملی تحریری رپورٹس کے مطابق گائوں مکین ذولفقار کی بچی کی ٹیسٹ سرکاری لیب سے کرائی گئی تو گروپ ای پازیٹو آیا اور بلڈ حاصل کر کے لگایا گیا تو مئچ نہیں ہو پایا ۔اور بچی کی حالت غیر ہونے اور شک کی بنیاد پر والدین نے دو اور نجی لیبارٹیز سے ٹیسٹ کروایا تو گروپ او پازیٹو آیا ۔تاہم بچی فوت ہو گئی اور والدین نے ایم ایس کے سامنے احتجاج کیا اور بعد ازاں لاش کے کر اسپتال سے نکل پڑے۔دریں اثناء تھر میں اموات کی وجہ صرف غذائی قلت و بیماریاں بھی نہیں ہیں مگر بد انتظامی اور غیر تربیت یافتہ عملہ بھی مسائل کی وجہ بنتا جا رہا ہے ۔تھر میں مسلسل بچوں کی اموات پر جہاں سندھ حکومت نے اسپتال کی بجٹ کو بڑھانے کا دعوی کیا ہے وہاں تھر کے ڈاکٹرزکی تنخواہیں بھی دو گنی کر دی گئی ہیں۔مگر بچوں کی اموات اور مریضوں کی شکایات و مشکلات کا تاحال ازالہ نہیں ہو سکا ہے۔
تازہ ترین