• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں بہتا خون تحریر:مسز نوادر خان…لندن

ہندوستان کی ظالم قابض فوج ہر روز مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہے۔ 2/3مسلمانوں کو گولیوں سے چھلنی کردینا ظالم بھارتی فوج کا روز کا شیوہ بن چکا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں کا ناحق خود بہانے سے بھارتی قابض فوج کا جب دل نہیں بھرتا تو وہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنوں کی مسلمانوں کی آنکھوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ناکارہ بنا کر مسلمانوں کو ہر روز تڑپنے پر مجبور کررہے ہیں۔ جب یہاں بھی ان ظالموں کا دل نہیں بھرتا تو وہ عورتوں اور بچوں کو بھی دن رات زخمی کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کا مقبوضہ کشمیر میں ہر روز جنازہ نکالا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر کی گلیاں بازار ہر روز بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہو رہے ہیں، دن دہاڑے مسلمانوں کا قتل عام ظالم بھارتی فوجیوں کا شیوہ بن چکا ہے۔ گزشتہ 70سال میں دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کرچکی ہے۔ ان کا ایک لاکھ مسلمانوں کو قتل کرنا اور پھر آج کل ہر روز 2/3مسلمانوں کا روز خون بہا دینا انسانی حقوق کی تنظیموں اور UNOکیلئے ایک کھلا چیلنج ہے اور ایک خوفناک جنگ کی وارننگ کے مترادف ہے۔ انہی حالات کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ رچرڈ ہیرنگٹن بھارت اور پاکستان پر زور دے رہے تھے کہ دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تعمیل کرتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے کشمیر کے مسئلہ کو جلد سے جلد حل کریں۔ لارڈ قربان ہاؤس آف لارڈز میں چند دن پہلے کشمیر کی سنگین صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ بھارت اور پاکستان کی فوجیں بارڈر کے دونوں طرف صف آرا ہیں، دونوں ایٹمی طاقت کی حامل ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے قتل عام سے توجہ ہٹانے کے لئے بارڈر پر روز بلااشتعال فائرنگ کر رہا ہے۔ کشمیر کا پورا علاقہ جنگ کی سی بھیانک تصویر پیش کررہا ہے، کسی وقت بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے اور دونوں ملکوں میں ہلکی پھلکی لڑائی ایک بھرپور جنگ میں بدل سکتی ہے۔ کیا یہ UNOکی ذمہ داری نہیں کہ وہ دنیا کو ایک ہولناک جنگ سے محفوظ کرنے کے لئے اقدام اٹھائے۔ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ اب وہ اپنی قراردادوں پر بھارت کو مکمل عمل کرنے پر مجبور کرے۔ بھارت میں فوری طور پر UNOکی فوج بھیجنے کی بھارتی ظالم فوج کی طرف سے مظلوم مسلمانوں کا قتل عام فوراً بند کرانے، وہاں اپنی نگرانی میں رائے دہی کروانے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کو یہ موقع فراہم کرے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ اپنا الگ تھلگ ملک کا قیام چاہتے ہیں یا پاکستان سے ملنا چاہتے ہیں۔ اس طرح جہاں وہ UNOایک طرف مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرسکیں گے وہاں دوسری طرف ایک ممکنہ ایٹمی جنگ کی ہولناکیوں اور تباہیوں سے دنیا کو بچا سکیں گے۔ پاکستان جہاں اپنے سینیٹرز برطانیہ بھیج کر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کئے جانے والے مظالم کو عیاں کررہا ہے وہاں اب پاکستان کو چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل کے تمام ممبران کے پاس اپنے سفارتی وفود بھیجے۔ بھارت کے مظالم کو سب پر واضح کرے۔ بھارت کو مظلوم مسلمانوں کے قتل عام سے فوراً روکے اور آزادانہ رائے دہی کا موقع فراہم کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے رہنے والوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کرے اور انہیں آزادی سے جینے کا موقع فراہم کرے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری آنے والی حکومت اپنے تمام دوست ممالک اور تمام سلامتی کونسل کے ممبر ملکوں کے لئے سفارتی وفود بھیج کر مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کے ظلم و ستم کھل کر بیان کرے گا اور تمام ملکوں کو اس بات پر آمادہ کرے گا کہ UNOاپنی قراردادوں پر ازخود نوٹس لے، عمل کرے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کو اپنی رائے دہی کا حق استعمال کرکے انہیں ایک آزادانہ ملک بنانے کا موقع فراہم کرے۔

تازہ ترین