• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭سلیم صافی صاحب آپ کے اس کالم میں سچ کی ترجمانی نظر آرہی ہے تبدیلی صرف نعروں میں نظر آرہی ہے پولیس،تعلیم اور بنیادی سہولیات برائے نام ہیں اور بلین ٹری منصوبہ میں بھی جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ (وکیل احمد پشاور)
٭آپ نے ایک منفرد انداز میں عمران خان کی طرز سیاست کو بیان کیا ہے ۔میرا خیال ہے کہ عمران خان صاحب کو خود بھی اپنے طرز سیاست پر غور کرنا چاہئے کہ ان کی باتوں میں اتنے تضادات کیوں ہیں۔ (محمد اقبال،حیدر آباد)
٭آپ کا تجزیہ حقیقت پر مبنی ہے مگر میرا خیال ہے کہ میاں صاحب کو ایک یہ بات مان لینی چاہئے کہ لاڈلوں نے اب اپنا لاڈلا تبدیل کر لیا ہے۔ (عبدالقیوم،ساہیوال)
٭سلیم صافی صاحب آپ کی بات سے کسی حدد تک اتفاق کیا جاسکتا ہے مگر عمران خان صاحب کے پچھلے چار سال کی سیاست نے نواز حکومت کو آج اس پیرائے پر کھڑا کردیا ہے۔ (سعید الزمان ملک،کراچی)
٭سلیم صافی صاحب آپ نے اپنے کالم کا عنوان عمران خان صاحب کو رکھا ہے کیا آپ کے خیال میں ملک بھر میں صرف ایک ہی لاڈلا ہے، اور کیا ساری زندگی یہی ایک لاڈلا رہے گا۔ یا کوئی اور بھی ان کی جگہ لے سکتا ہے؟ (میر محمد ،نواب شاہ)
٭سلیم صافی صاحب ستم ظریفی تو یہ ہے کہ جب میاں صاحب کے روشن دن تھے تو وہ بھی لاڈلوں کے لاڈلے تھے ان کے دور حکومت میں بھی چھوٹے صوبوں کا استحصال کیا جاتا تھا یعنی جس کے پاس بھی اقتدار ہوتا ہے وہی لاڈلوں کا لاڈلا بن جاتا ہے۔ (محمد ریاض یوسفزئی،مردان)
٭ آپ نے عمران خان کی اناءپرستی اور خودنمائی کی بھرپور تعریف کی جو حقیقت پر مبنی ہے۔ قوم کی تباہی و بربادی اسی بات سے شروع ہوتی ہے کہ ہم اداروں کو عوام سے بالاتر سمجھنا شروع ہوجائیں اور عوام کے ٹیکسوں سے پلنے والے ادارے عوام کو اپنا خادم سمجھنے لگے اور ان پر اپنی پسند کے فیصلے سوپنے لگیں۔ (نوید عالم صدیقی، کراچی)
٭سلیم صافی صاحب بہت خوب۔ ’’لاڈلوں کا لاڈلا‘‘ کے اوصاف،احساسات،جذبات،تجربات، تصورات اورتضادات کی مفصل رپورٹ ہے آپکا کالم۔ بس ایک ’’خوبی، روحانیت و تصوف‘‘ جومجھ جیسے بے خبر لوگوں پہ اب آشکار ہوئی ہے، لگے ہاتھوں اس پہ بھی روشنی ڈال دیتے تو کئی ’’پیروں اور مریدوں‘‘کی عقیدت بھری زندگی میں نکھار آ جاتا۔ ( سردار ندیم طاہر)
٭آپ کی تحریر اور تقریر دونوں میں کرختگی اور ترشی کیوں بڑھتی جارہی ہے آج کے مضمون لاڈلوں کا لاڈلہ کے حرف پیرا کے آخری جملے کا اختتام آپ کی جھلاہٹ کا پتہ دے رہا ہے ہم سخن فہم ہیں عمران کے طرف دار نہیں آپ اپنے موقف کو جتلانے مورچہ بند کیوں ہو جاتےہیں ؟ گیارہ پیراگراف کے اس چارج شیٹ میں آپ نے کسی بیت بازی مقابلے کے شریک کی طرح مخالف کو۔ ث، ٹ، ڑ اور ژ پر ختم ہونے والے اشعار کی گولہ باری کی طرح لاجواب اور بے بس کر کے تالیاں سمیٹنے کی کوشش کی ہے مگر مقابلہ غیر معیاری ٹھہرا۔ (پروفیسرہارون رشید کراچی)
٭آپ کے کالم کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں۔پہلا وفادرای کا ہے کہ جو بندہ گھر کا وفادار نہیں وہ ملک کا وفادار کیسے ہوسکتا ہے۔ دوسرا یہ کے بلین ٹری سونامی کے حوالے سے کچھ دن پہلے آپ نے جرگہ میں کے پی کے کے ایک آفیسرکوبلایا تھا اور اس پروگرام کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ نے کالم میں غلط بیانی سے کام لیا ہے۔جہاں تک نواز شریف کی بات ہے تو آپ کو نہیں لگتا ہے اصل لاڈلا وہی ہے۔ کیونکہ اس کو ہمیشہ تحفظ ملا ہے۔ اور اب بھی عدلیہ اسے ذوالفقار بھٹو بنا رہی ہے حالانکہ ان کے فیملی بیانات کو دیکھا جائے تو یہ سزا کے مستحق ہیں۔( عامر یونس،میاں چنوں)
٭محترم صافی صاحب آپ عمران خان صاحب کی کامیابیاں جو انہوں نے ورلڈ کپ اور شوکت خانم اسپتال کی صورت میں حاصل کی ہیں ان کو اسٹیبلشمنٹ کا سہارا دینے کی ناکام کوشش مت کریں۔(کاشان منظر عابدی،کراچی)
٭ جناب آپکا کالم اچھا تھا کےپی کے حکومت اور عمران خان کی مکمل کارگردگی کے بارے میں بتایا۔مہربانی فرما کر نواز حکومت کا مکمل تجزیہ پیش کریں تاکہ ہم اگلی بار میں ووٹ صیحیح بندے کو دے سکیں۔(عمیر صدیق،پشاور)
٭۔جناب صافی صاحب لاڈلا گروں کو لاڈلا بنانے میں سیاست دانوں کی ناکام سیاست شامل ہے۔لہٰذا سیاست دان نہ خود لاڈلا بنیں اور نہ ہی کسی لاڈلا گر کو لاڈلا بنانے دیں۔(نذیر یٰسین، لاہور)
٭آپ نے آج نہایت دلنشیں پیرائے میں پی ٹی آئی کی نام نہاد تبدیلی کا پول کھولا ہے۔خان صاحب بطور کرکٹ ہیرو ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن وہ کب تک کھلنڈرے بچوں کی طرح غیر سنجیدہ رویہ اپنائے رکھیں گے۔ آئندہ الیکشن ان کے کھوکھلے دعووں کی قلعی کھول دے گا۔(یاسر غنی، آزاد کشمیر)

تازہ ترین