• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایگزیکٹ کیس، عدالت کا شعیب شیخ کو ہرصورت پیش ہونیکا حکم

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث جعلی ڈگریاں بنانے والی بدنامہ زمانہ کمپنی ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے سربراہ و شعیب احمد شیخ کو ہر صورت آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا ہےاورتنبیہ کی ہے کہ اگر شعیب شیخ پیش نہ ہوئے تو قانونی کارروائی کرینگے۔ بدھ کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو منی لانڈرنگ کیس میں ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ و دیگر کی بریت کے خلاف ایف آئی اے کی دائر کردہ اپیل کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا ہے،آئندہ تین روز تک اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر تعینات کردیں گےجبکہ انور منصور خان کے جونیئر نے بتایاکہ انورمنصور خان سپریم کورٹ میں مصروف ہیں لہذا سماعت ملتوی کردی جائے۔ عدالت نے ریماکس دیئے ہمارے پاس سپریم کورٹ کی ہدایات ہیں، سماعت کیسے ملتوی کر سکتے ہیں۔ ہمیں سپریم کورٹ کی طے کردہ مقررہ مدت میں فیصلہ کرنا ہے۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ شوکت حیات صاحب آپ بھی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر رہے ہیں۔ انور منصور خان نہیں مگر آپ تو ہیںآپ کیوں سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر رہے ہیں۔ اس دوران بینچ کے سربراہ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو استفسار کیا کہ شعیب شیخ کہاں ہیں؟ شوکت حیات ایڈووکیٹ نے کہا کہ شعیب شیخ کل سپریم کورٹ میں تھے اس لیے پیش نہیں ہو سکےاور کل بھی سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہے، عدالت نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انور منصور خان نہیں مگر آپ تو کیس چلائیں۔ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب الدین پیش ہوئے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا آپ کو نوٹس کیے آپ کیوں خاموش ہیں،بعدازاں عدالت عالیہ نے ملزمان کے وکلاء کی استدعا پر سماعت پیر کے لیے ملتوی کر دی اورجسٹس نعمت نے حکم دیا شعیب شیخ پیر کو لازمی پیش ہوں اورسختی سے تنبیہ کی کہ اگر شعیب شیخ پیر کو نہ آئے تو قانون کے مطابق کارروائی کریں گے، عدالت نے ایگزیٹ کے خلاف اپیل پیر کے لئے سیریل نمبر 1 پر مقرر کر دی۔ایف آئی اے نے چیف ایگزیکٹوآفیسر ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت نمبر5 کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاہےکہ 14 اکتوبر 2015 کو شام 4 بج کر 30 منٹ پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی ڈیپارٹمنٹ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مدعیت میں زیر دفعہ 5،8،،22اور23 فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ R/W 1947 ، 109 PPC کے تحت ایف آئی آر نمبر 51/2015 سب انسپکٹر ایف آئی اےمحمد منصور مہمند نے درج کی،ایف آئی اے نے تحقیقات کرتے ہوئے اہم معلومات اور شواہد حاصل کیے ، انکوائری نمبر 42/15کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ملزم شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ نے بیرون ملک حوالہ کے زریعے غیر قانونی طورپر بھاری رقوم منتقل کی ، منتقل کئے گئے 170.17 ملین روپے شعیب احمد شیخ نےاپنے دیگر ساتھیوں ملزمان ڈائریکٹرچندہ ایکسچینج ۔بی پرائیویٹ لمیٹڈکراچی محمد یونس ولد عبدالستار اور برانچ منیجر ایکسچینج ۔بی پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی محمد جنید ولد عبدالکریم کی ملی بھگت سے بیرون ملک منتقل کیے اور ان دونوں ملزمان کے خلاف علیحدہ سے بھی ایف آئی آر نمبر 51/2015 زیر دفعہ 5،8،22،23فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 ایکٹ R/W109 /34PPC کے تحت تھانہ ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل کراچی میںمقدمہ درج کیا گیا ہے،اس گھناؤنے مقصد کےلیے شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ نے اپنی والدہ نسیم اختر کے نام سے نجی بینک اکاؤنٹ نمبر 054179881074-03 ڈی ایچ ایس برانچ میں 10 اپریل 2014 کو حوالہ ٹرانزیکشن کےلیےقائم کیا،اسی اکاؤنٹ سے متحدہ عرب امارات میں رقوم ایگزیکٹ وینڈر کو بھیجی گئیں ،ایف آئی اے نے بتایاہےکہ حوالے کےزریعے غیر قانونی طورپر بیرون ملک منتقل کی جانے والی رقوم اپنے تین وینڈرز کو بھیجی جاتی تھی جن میں ملزمان بنام زکی شووی،اسماعیل ڈوسرےاور واجد شامل ہیں ،ایف آئی اے کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ مذکورہ تینوں ملزمان متحدہ عرب امارات میں ہی مقیم تھےاور ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ انہیں حوالے کے زریعے رقوم منتقل کرتا تھا اور شعیب احمد شیخ خود اپنی والدہ کے نام سے قائم بینک اکاؤنٹ کے چیک جاری کرتا تھا جس پر دستخط بھی شعیب احمد شیخ ہی کرتا تھا ،شعیب احمد شیخ کی ہدایت پر ایگزیکٹ کے فنانس ڈیپارٹمنٹ اس کے جاری کردہ چیک کو ایگزیکٹ وینڈر ڈیکس کورئیرکے ملازم محمد علی کو دیتا تھا اور محمد علی نامی ملازم حاصل کردہ چیک کو آگےملزم برانچ منیجر چندہ ایکسچینج محمد جنید کو دیتا تھا جو حوالے کے زریعے اس کی ترسیل کو یقینی بناکر چیک کیش کراتا تھا،عدالت عالیہ کو بتایاگیاکہ انکوائری کے دوران نجی بینک کے 116چیک حاصل کیے گئے اور تمام حاصل کردہ چیکس پر ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ کے دستخط موجود ہیں،اس عمل سے ملزم کا طریقہ واردات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے اور اس تحقیقات کے نتیجے میں ثابت ہوتاہےکہ ملزم شعیب احمد شیخ نے غیر قانونی طورپر حوالہ کے زریعےسے ملزمان محمد یونس اور محمد جنید کی ملی بھگت سے بھاری رقوم بیرون ملک منتقل کی جس سے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور شعیب احمد شیخ کا یہ عمل قابل سزا جرم ہے، ایف آئی اے نے عدالت عالیہ کو مزید بتایاکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ شعیب احمد شیخ کے خلاف درج مقدمہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نمبر 5 جنوبی کی عدالت میں سماعت کے لیے داخل کیا گیا اس دوران ملزم نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265-K کے تحت بریت کےلیے درخواست دائر کی جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے 24اگست 2016 کو ملزم شیعب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ کو مذکورہ مقدمے سے بری کردیا جبکہ ملزم کی جانب سے دائر کردہ درخواست بریت اور فاضل عدالت کا حکم نامہ اس وقت جاری ہوا جبکہ مقدمے میں ملزم شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ پر فرد جرم بھی عائد نہیں ہوئی تھی یعنی ملزم نے وقت سے قبل ہی نہ صرف درخواست دائر کی بلکہ ماتحت عدالت نے بھی استغاثہ کے ناقابل تردید شواہد کو نظر انداز کرتےہوئے ملزم شعیب احمد شیخ کو بری کردیا ۔لہذا عدالت عالیہ سے استدعاہےکہ ماتحت عدالت سے عدالتی کارروائی کا تمام تر ریکارڈ طلب کیا جائے اور ان تمام شواہد کا جائزہ لیا جائے جو استغاثہ کی جانب سے ریکارڈ پر لائے گئے ۔ عدالت عالیہ استغاثہ کے فراہم کردہ شواہد کا مکمل جائزہ لے کر ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ ولد شبیر احمد شیخ کی بریت کو کالعدم قراردے اور اسے قانون کے مطابق سزا سنائے ۔ عدالت عالیہ اگر سزا نہیں سناتی تو پھر ماتحت عدالت کا بریت کا حکم معطل کرکے مقدمہ ازسرنو سماعت کےلیے ماتحت عدالت کو بھیجا جائے۔پیر کو جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ سب سے پہلے ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب احمد شیخ کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کرے گا۔
تازہ ترین